میں وزیر برائے محکمہ آبپاشی کی توجہ ایک اہم مسلے کی طرف مبذول کرانا چاہتاہوں وہ یہ کہ شمالی وزیر ستان کے ایک سرے سے دوسرے سرے تک بہنے والے دریائے ٹوچی میں اکثر وبیشتر شدید طغیانی ہوتی ہے جس سے دریائے ٹوچی کے کنارے شوال سے لیکر شمالی وزیرستان کے آخری سرے میرعلی حیدر خیل تک زرعی اراضی اور رہائشی علاقے سیلابی پانی میں بہہ جاتے ہیں جس سے کسانوں اور مقامی آبادی کو ناقابل تلافی نقصانات پہنچتے ہیں ایک اندازے کے مطابق دریائے ٹوچی کے کنارے ایک لاکھ کنال قابل کاشت زرعی اراضی اور ہزاروں کی تعداد میں رہائشی مکانات واقع ہے جن کو ہمیشہ دریائے ٹوچی سے خطرہ رہتا ہے اور اکثر طغیانی کی صورت میں متعدد مکانات پانی میں بہہ جاتے ہیں جس میں کئی بار قیمتی جانیں بھی ضائع ہوچکی ہیں کیونکی کئی سال پہلے سابقہ فاٹا کے گورنر اویس غنی صاحب نے ان دنوں میں ایک میگا پروجیکٹ کی منظور دی تھی لیکن ابھی تک اس پر عمل درآمد نہیں ہوا دس سالہ ترقیاتی پروگرام میں دریائے ٹوچی کے دونوں اطراف میں تحصیل داتہ خیل سے لیکر حیدر خیل تک حفاظتی پشتوں کی تعمیر کےلئے ایک جامع اور مربوط منصوبے کی منظور دی جائے تاکہ ایک طرف دریائے ٹوچی کے کنارے رہائش پزیر لوگوں کی زندگیوں کو لاحق خطرات ختم ہوسکے اور دوسری طرف ایک لاکھ کنال سے زاید اراضی کو بھی دریائےبرُد ہونے سے بچایا جائے جو مقامی کسانوں کی امدن کا واحد ذریعہ ہے