میں وزیر برائے محکمہ معدنیات کی توجہ ایک اہم مسئلے کی جانب مبذول کرانا چاہتی ہوں وہ یہ کہ بستی گول چترال میں بے تحاشہ معدنیات موجود ہیں لیکن بدقسمتی سے محکمہ جنگلات میں یہ علاقہ سینچری کے نام سے بند کیا ہے جوکہ محکمہ جنگلات کے قانون میں سینچری کا کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے اور نہ یہ علاقہ پروٹیکٹڈ فارسٹ گزارہ فاسٹ اور نہ رزیرو فارسٹ ہیں سینچری علاقے کے حدود بندی نہیں ہے اور نہ محکمہ جنگلات کو اس رقبہ کی حدود کا علم ہے جسکی وجہ سے بیشتر معدنیات سے وابستہ لوگ اور خاص کر مقامی لوگ بری طرح متاثر ہورہے ہیں مزید یہ کہ مجاز حکام زیادہ ترالاٹ شدہ میٹل مائینز بلاک کالیز منسوخ کررہے ہیں حالانکہ صوبائی حکومت نے اس سلسلے میں نہ قانون سازی کی اور نہ موجودہ قانون میں کسی قسم کی ترمیم کی گئی ہیں جبکہ محکمہ معدنیات انوسمنٹ کا بتارہاہے جوکہ ایک سال گزرنے کے باوجود کسی قسم کے Foreign investorsاسکے برعکس اور نہ سیکرٹری محکمہ معدنیات خود مائنز لیز الاٹمنٹ کے آرڈر جاری کرتے ہیں جوکہ قانون کے خلاف ہے۔