میں وزیر برائے محکمہ جنگلات کی توجہ ایک اہم مسلے کی طرف مبذول کرانا چاہتا ہوں وہ یہ کہ صوبائی حکومت نے صوبائی کابینہ میں غیر قانونی کاٹی گئی لکڑی جوکہ ضلع کوہستان سے محکمہ جنگلات نے 142، 343 مکسر فٹ اور ضلع تورغر106،22 مکسر فٹ لکڑی کی رپورٹ کی گئی اور ساتھ یہی ضلع چترال کی تحصیل ارندول کے جنگلات اور ضلع دیربالا میں جمع کی گئی لکڑی کے بارے میں خیبر پختونخوا کی صوبائی کابینہ نے ایک سب کمیٹی مقرر کی کہ وہ غیر قانونی کاٹی گئی لکڑی کی رپورٹ میں صوبائی کابینہ کو اپنی سفارشات پیش کریں۔ 15 جنوری 2017 تک 15 لاکھ سے زیادہ غیرقانونی کاٹی گئی لکڑی ارندول(چترال) اور ضلع دیر میں (Enlist) تخمینہ لگایاگیا۔ سب کمیٹی نےاپنی سفارشات میں غیرقانونی لکڑی پر جرمانہ عائد کرکے ایک قسم دیار لکڑی پر 1100 روپے فی مکسرفٹ اور قسم کائل پر 600 روپیہ فی مکسرفٹ جرمانہ عائد کرنے کی اپنی سفارشات صوبائی کابینہ کو پیش کردی گئی ۔ صوبائی کابینہ نے سب کمیٹی کی سفارشات کے روشنی میں سال 2016 میں لکڑی کو مارکیٹ تک لانے کی اجازت دی ۔ لیکن بدقسمتی سے اب یہ عارضی طورپر بند کر دی گئی ہے۔