First Meeting of the Special Security Committee held on 29 Oct 2025 at the Provincial Assembly of Khyber Pakhtunkhwa

اسپیکر صوبائی اسمبلی خیبر پختونخوا بابر سلیم سواتی کی زیر صدارت صوبائی اسمبلی سیکریٹریٹ پشاور میں اسپیشل سیکیورٹی کمیٹی کا پہلا مشاورتی اجلاس منعقد ہوا، جس میں صوبے کی مجموعی سیکیورٹی صورتحال، جاری عسکری کارروائیوں کے اثرات اور پائیدار امن کے قیام کے لیے سیاسی سطح پر مشترکہ حکمتِ عملی کی ضرورت پر تفصیلی غور و خوض کیا گیا۔ اجلاس میں وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا محمد سہیل آفریدی، صوبائی صدر پاکستان تحریک انصاف خیبر پختونخوا جنید اکبر خان، ایڈووکیٹ جنرل شاہ فیصل اتمانخیل، اپوزیشن لیڈر ڈاکٹر عباداللہ، ایم پی اے احمد کنڈی، مینا خان آفریدی، اکبر ایوب خان
پختون یار خان، نذیر احمد عباسی، اکرام غازی ،محمد سجاد، نیک محمد، امجد علی، لیاقت علی خان، نثار باز، آصف خان، عارف احمد زئی،ارباب عثمان، ارباب وسیم، جلال خان، تاج ترند، میاں شرافت علی، ثوبیہ شاہد، شفیع اللہ جان، محمد اسرار، عدنان خان ،عبدالغنی ،انور خان ، میاں شرافت علی ، دیگر اراکین صوبائی اسمبلی نے شرکت کی۔
اس موقع پر اسپیکر خیبر پختونخوا اسمبلی بابر سلیم سواتی نے کہا کہ 2007 سے اب تک مختلف اوقات میں ہونے والے آپریشنز نے کوئی دیرپا نتیجہ نہیں دیا بلکہ خیبر پختونخوا کے عوام کو مسلسل جانی و مالی نقصان اٹھانا پڑا۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنے عوام کی زندگیاں محفوظ بنانی ہوں گی کیونکہ جس طرح سول آبادی متاثر ہوئی ہے، اب وقت آ گیا ہے کہ ہم اجتماعی سیاسی دانش کے ذریعے ان نہ ختم ہونے والے عسکری اقدامات کا متبادل سیاسی راستہ تلاش کریں۔ صوبے میں امن ہماری اولین ترجیح ہے اور اس مقصد کے لیے تمام سیاسی قوتوں کو ایک پیج پر آنا ہوگا۔
صوبائی صدر پاکستان تحریک انصاف خیبر پختونخوا جنید اکبر خان نے کہا کہ یہ خوش آئند امر ہے کہ آج تمام سیاسی قوتیں ایک میز پر بیٹھی ہیں۔ ہمیں اختلافات سے بالاتر ہو کر اپنے صوبے کے مستقبل، عوام کی سلامتی اور امن و استحکام کے لیے مشترکہ فیصلے کرنا ہوں گے۔ خیبر پختونخوا کے عوام نے بہت قربانیاں دی ہیں، اب انہیں پائیدار امن کی صورت میں ریلیف دینا ہماری اجتماعی ذمہ داری ہے۔ ہماری جماعت اور صوبائی حکومت اس فورم پر تعمیری کردار ادا کرے گی جہاں امن اور عوامی تحفظ کی بات ہو۔
وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا محمد سہیل آفریدی نے کہا کہ یہ وقت سیاسی اختلافات سے بالاتر ہو کر اجتماعی دانش کے ساتھ امن کے قیام کی راہ نکالنے کا ہے۔ ہماری حکومت سیکیورٹی کمیٹی اور تمام پارلیمانی جماعتوں کے ساتھ مکمل تعاون کرے گی۔ صوبے میں امن و امان کا قیام ہم سب کا مشترکہ مقصد ہے۔ ہم تمام جماعتوں کو ساتھ لے کر ایک واضح، مربوط اور قابلِ عمل لائحہ عمل تشکیل دیں گے تاکہ صوبے کے عوام کو ایک پُرامن مستقبل دیا جا سکے۔
قائدِ حزب اختلاف ڈاکٹر عباداللہ نے کہا کہ خیبر پختونخوا کے عوام مسلسل عدم تحفظ اور خوف کی فضا میں زندگی گزار رہے ہیں۔ یہ وقت اجتماعی بصیرت سے ایک پائیدار امن روڈ میپ تشکیل دینے کا ہے۔ تمام اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لے کر ایک قومی نوعیت کا اتفاقِ رائے پیدا کرنا اس وقت کی ضرورت ہے تاکہ امن کے لیے ایک مؤثر سیاسی متبادل پیش کیا جا سکے۔
ایم پی اے احمد کنڈی نے بات کرتے ہوئے کہا کہ خیبر پختونخوا کے عوام نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں سب سے زیادہ قربانیاں دی ہیں۔ اب یہ ضروری ہے کہ ہم ماضی کی غلطیوں سے سبق سیکھیں اور اپنے سیاسی عمل کے ذریعے ایسے اقدامات کریں جو عوام کے جان و مال کے تحفظ کو یقینی بنائیں۔ ہمیں عسکری آپریشنز کے بجائے سیاسی مفاہمت اور مکالمے کے راستے پر چلنا ہوگا تاکہ آنے والی نسلوں کو ایک پُرامن مستقبل دیا جا سکے۔
اجلاس میں اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ پہلے مرحلے میں متعلقہ اداروں سے تفصیلی بریفنگ لی جائے گی، جس کے بعد آل پارٹیز کانفرنس بلائی جائے گی تاکہ فائنل ٹی او آرز مرتب کیے جا سکیں۔
اجلاس کے اختتام پر اسپیکر بابر سلیم سواتی نے کہا کہ آج تمام اراکین نے اپنے تجربات، خدشات اور تجاویز پیش کیں جو ایک مثبت پیش رفت ہے۔ ہمیں اپنی سیاسی وابستگیوں سے بالاتر ہو کر صوبے کے امن و تحفظ کے لیے متحد ہونا ہوگا۔ ان شاءاللہ اجتماعی عزم اور قومی یکجہتی کے ذریعے ہم خیبر پختونخوا کو ایک محفوظ اور پُرامن صوبہ بنائیں گے۔