Res.No. 1224(2018)

ر گاہ کہ کینٹونمنٹ بورڈ ایبٹ آباد نے رہائشی اور کمرشل جائیدادوں پر 10 سے 11 فی صد زیادہ ٹیکس لگا یا ہے جبکہ کینٹونمنٹ بورڈ ایبٹ آباد کے بیشتر علاقے حالیہ جولائی کے مہینے میں بارشوں سے شدید متاثر ہوئے۔ان کو ریلیف دینے کی بجائے مزید ٹیکس میں اضافہ کردیا ہے۔

    لہذایہ اسمبلی صوبائی حکومت سے سفارش کرتی ہے کہ وہ مرکزی حکومت سے اس امر کی سفارش کرے کہ وہ کینٹونمنٹ بورڈ ایبٹ آباد کو ٹیکس میں غیر معمولی اضافہ سے روکے اور موجودہ سال سیلاب کی تباہ کاریوں کی وجہ سے اس ٹیکس میں چھوٹ دی جائے۔

Res.No 1227 (2018)

اوورسیز پاکستانی ملک کی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں ۔ہمارے سعودی عرب میں کام کرنے والے اووسیز بھائی ایک لمبے عرصے سے ڈائریکٹ فلائیٹس کی بندش کی وجہ سے پاکستان میں پھنسے ہوئے ہیں ،لاکھوں افراد بے روگار ہو چکے ہیں اور واپس جانے کے لئے مختلف اور مشکل حربے اختیار کرنے پر مجبورہیں ایک مافیا نے ان لا چار مزدروں سے لاکھوں روپے فی کس وصول کرکے لوگوں کو براستہ کینیا ازبکستان تاجکستان مالدیپ بحرین اور کئی افراد کو براستہ افغانستان بھی بھیج رہے ہیں تقریباً  تین لاکھ اوورسیز پاکستانی اس وقت پاکستان میں پھنسے ہو ئے ہیں اور مکمل طور پر  ویکسینیٹڈہیں اور ویکسین بھی وہی جو سعودیہ حکومت اور WHOکی Approvedکردہ ہے ویکسین لگواکے اب ڈائریکٹ فلائیٹس کا انتظار کر رہے ہیں ۔

    لہذا یہ اسمبلی وفاقی حکومت بذریعہ قرارداد مطالبہ کرتی ہے کہ سعودی عرب حکومت سے فوری طور پر رابطہ کرکے ڈائریکٹ فلائٹس بحال کرنے کے لئے اپنا اثر و رسوخ استعمال کرے تاکہ یہ لوگ واپس جا کر اپنی محنت مزدوری کر سکیں اور ملکی معیشت کے ساتھ ساتھ اپنا گھر کا نظام بھی با عزت طریقے سے چلا سکیں۔

2103

We would like to draw the attention of the Minister for Inter Provincial Coordination towards the National  Electricity Policy and Indicative Generation Capacity Expansion Plan (IGCEP 2021-30) in which economic,   effective & efficient hydro power projects of Khyber Pakhtunkhwa have been dropped. The Provincial   Government may please explain its position on issue.

Res.No.1481(2018)

ہر گاہ کہ ڈسٹرکٹ ایبٹ آباد بھی ڈی آئی خان ، مردان اور سوات اضلا ع کی طرح کیٹیگری بی کے زمرے میں آتا ہے ۔لیکن اس کےباوجود ایوب ٹیچنگ ہسپتال ایبٹ آباد کے ٹی ایم اوز اور ہاؤس آفیسر ز کو کیٹیگری بی کا الاؤنس نہیں دیا جاتا۔جوکہ ان ٹی ایم اوز و ہاؤس آفیسر ز میں پائی جانے والی تشویش کا باعث ہے۔

    لہذا یہ اسمبلی صوبائی حکومت سے پُرزور سفارش کرتی ہے کہ ایوب ٹیچنگ ہسپتال ایبٹ آباد میں تعینات ٹی ایم اوز و ہاؤس آفیسرز کو بھی کیٹیگری بی الاؤنس دیا جائے۔

Res.No.1228(2018)

ر گاہ  کہ ضلع ایبٹ آباد حلقہ PK36میں سرکل بوئی ،سرکل بیروٹ سرکل نگری ٹیوٹیال،سرکل لورہ،سرکل قلندرآباد ،سرکل نتھیا گلی تمام کا تمام پہاڑ ی علاقوں پر مشتمل ہے اس کے علاوہ حلقہ PK41ہری پور کے سرکل خانپوراور سرکل کو ہالہ  بالا بھی پہاڑی علاقوں پر مشتمل ہے ۔اس کے علاوہ ضلع مانسہرہ اور ضلع تورغرکے پہاڑ ی علاقوں کے اساتذہ کرام  مردانہ وزنانہ کو Hard area الاونس نہیں دیا جارہا ہے ۔اساتذہ کرام کو اپنے فرائض منصبی سرانجام دینے میں سخت مشکلات کا سامنا ہے اوریہ  اساتذہ کرام کئی کئی کلومیڑ پہاڑی دشوار گزار راستے طے کرکے اپنے فرائض نبھاتے ہیں ۔

    لہذا یہ اسمبلی صوبائی حکومت سے سفارش کرتی ہے کہ مذکورہ بالا علاقوں کے اساتذہ کرام کو Hard area الاؤنس دیا جائے۔

Res.No. 1229(2018)

ہر گاہ کہ ریسکیو 1122 کے جوان ہر وقت اپنی جان کو خطرے میں ڈال کر لوگوں کی جان بچاتے ہیں۔ یہ جوان ہر قسم کی ناگہانی آفات سے نمٹنے کے لئے اپنی جان کی پرواہ کئے بغیر فوری طور پر رد عمل دے کر لوگوں کی بے لوث خدمت کرتے ہیں ۔ مزید براں کرونا جیسی وباءمیں بھی مثالی کردار ادا کیا ۔بغیر کسی جھجک کے مریضوں کو شفٹ کرتے ہوئے سہولیات بہم پہنچاتے رہے۔

    اس لئے یہ اسمبلی صوبائی حکومت سے پُر زور سفارش کرتی ہے کہ ان کو رسک الاؤنس ،پروفیشنل الاؤنس اور ایف ڈی اے الاؤنس دیا جائے۔ تاکہ یہ نوجوان اسی جذبے سے سرشار ہوکر قومی خدمت کا یہ فریضہ انجام دیتے رہیں۔

CAN.No.2019 (2018)

میں وزیر برائے محکمہ خزانہ کی توجہ ایک اہم مسئلے کی طرف مبذول کرانا چاہتا ہوں وہ یہ کہ محکمہ خزانہ نے اسسٹنٹ پروگرامر جوکہ سکیل 16 میں کام کررہے ہیں ان کی پوسٹ کا نام اسسٹنٹ ڈائریکٹر IT کردیا ہے اور ان کو سکیل 16 سے سکیل 17میں اپ گریڈ کر دیا گیا ہے خیبر پختونخوا محکمہ ابتدائی وثانوی تعلیم میں جو اسسٹنٹ پروگرامر کام کررہے ہیں ان کا سکیل 16 ہے اور تعلیمی قابلیت محکمہ خزانہ کے اسسٹنٹ پروگرامر کے مساوی ہے ان تمام اسسٹنٹ پروگرامرز کو بھی محکمہ خزانہ کی طرز پر اسسٹنٹ ڈائریکٹر IT کا نام دیا جائے اور ان کا سکیل بھی BPS-16 سے BPS-17  کیا جائے جس کی مثال محکمہ خزانہ  کا نوٹفیکیشن نمبر No.FMIU/FD/3-7/88/Vol-1 2019/Service Rules  مورخہ 2019-07-25ہے اس سے انصاف کا بول بالا ہوجائے گا اور محکمہ ابتدائی وثانوی تعلیم میں موجود اسسٹنٹ پروگرامر کی بے چینی بھی ختم ہوجائے گی۔

REs.No.1219

ہر گاہ کہ یہ ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ منشیات کا استعمال اور اس کی سمگلنگ عالمی سطع پر ایک ناپسندید ہ قبیح اور غیر قانونی کا روبارہے اور اس گھناؤنے کاروبار میں کسی بھی سطح پر ملوث تمام انسانیت دشمن عناصر کو سخت سے سخت سزا دینے کی ضرورت ہے لیکن جناب اسپیکر یہ بھی ایک تلخ حقیقت ہے کہ اس کاروبارسے وابسط تمام لوگ عالمی سطح پر اتنا اثر ورسوخ رکھتے ہیں کہ ترقی یافتہ ممالک کے لئے بھی ان کو قانون کے شکنجے میں لانا مشکل ہو جاتا ہے ۔ میں آپ کی وساطت سے اس معززایوان کے سامنے اسی نوعیت کا ایک مسئلہ پیش کرنا چاہتا ہوں اور وہ یہ کہ فائیوریورشیپنگ کمپنی کا جہاز MV,MELIK.2بند عباس پورٹ ایران سے مارچ 2019کو مصر کے لئے روانہ ہوا اس جہاز پر چھ پاکستانی بھی سوار ہوئے جن میں سے دو کا  تعلق میرے حلقہ نیابت سے ہے (۱) ظہور احمد ولد خونہ گل سکنہ کبل سوات  (۲)صدام حسین ولد خائستہ باچا سکنہ دیولئی کبل سوات

    مذکورہ بالا جہاز کے سامان میں سے دو ٹن منشیات بھی مصر کے حکام نے پکڑے ہیں اور پھر ان تمام لوگوں پر عدالت میں کیس چلایا گیا اور 5جولائی 2021کوان تمام لوگوں کو پھانسی کی سزا سنائی گئی ۔ سزاکے خلاف اپیل ساٹھ دنوں میں داخل کر سکتے ہیں ۔

 یہ ایک عدالتی کاروائی ہے اور اس ملک کے مروجہ قانون کے مطابق شائد یہی سزا ہو گی لیکن اگر  اس سز ا پر عمل درآمد ہو تو یہ ایک انتہائی نا انصافی اور ظلم کی بات ہو گی کیونکہ درجہ بالا دونوں افراد نے نہایت کسمپرسی کے حالت میں قرض لیکر جہاز پر جانے کے لئے کا غذات بنوائے ۔

          لہذا یہ ناممکن ہے کہ یہ لوگ ٹنوں کے مقدار میں منشیات خرید سکے ۔اس کے علاوہ تمام پاکستانی فروری 2019میں ایران گئے اور کچھ دن شیپنگ ایجنٹ کے ریسٹ  ہاؤس میں رہنے کے بعد جہاز پر سوار ہوئے ۔

          لہذا یہ اسمبلی صوبائی حکومت سے سفارش کرتی ہے کہ وہ وفاقی حکومت (وزارت خارجہ ) سے سفارش کریں کہ مذکورہ افراد کو بھر پور قانونی امداد فراہم کی جائے اور اعلی ٰ  حکومتی  سطح پر ان منشیات کے اصلی مالکان کا تعین کیا جائے اور اُن لوگوں کو قرار واقعی سزادی جائے۔

Res.No.828(S20-2018)

یہ اسمبلی اس امر کی پرزور مذمت کرتی ہے کہ مورخہ 25 اگست 2020ء کو اسمبلی اجلاس کے دوران ممبر اسمبلی جناب عصام الدین صاحب نے پوائنٹ ا ف آرڈر پر بحث کرتے ہوئے دھمکی دی کہ اپنے ساتھ بم کو لپیٹ کر اور اپنا واسکٹ بموں سے بھرکر اس ایوان پر حملہ کرینگے اور سب کچھ تہس نہس کر دیں گے۔جو کہ انتہائی قابل افسوس اور مذمت ہے۔اور مزید یہ کہ جمعیت علماء اسلام سے بھی پرزور مطالبہ کیاجاتا ہے ۔کہ ایسے لوگوں کےخلاف سخت کارروائی کی جائے اور اپنی صفوں میں سے ان جیسے لوگوں کی نشاندہی کریں جو اس معزز ایوان پر حملہ کرنے کی بات کرتےہیں ۔اور تشدد کو بڑ ھاوا دیتے ہیں۔

    جناب سپیکر صاحب ! اس کے ساتھ ساتھ آپ سے بھی مطالبہ کیا جاتا ہے کہ کم از کم ان کو صرف آج کی کارروائی کے لئے اس معزز ایوان سےنکالا جائے تاکہ اس ایوان کے تقدس کو بحال کیا جائے۔

Res.No.1221(S20-2018)

    خیبر پختونخوا کے عوام کا یہ نمائندہ ایوان دنیا بھر میں آزادی کے لئے جدوجہد کرنےوالے عظیم رہنما اور دنیا بھر کے حریت پسند وں کےلئے مشغل راہ سید علی گیلانی کی وفات کو پوری امت مسلمہ سمیت آزادی کے لئے برسر پیکا ر حریت پسندوں کے لئے باقابل تلافی نقصان قرار دیتاہے۔ سید علی گیلانی 74 سال سے پاکستان کےساتھ والہانہ محبت کا عملی مظاہرہ کرنے والی ایسی قد آور شخصیت ہیں ۔ جن کی ساری زندگی پاکستان کے وفا اور کشمیری عوام کی حقیقی آزادی کے لئے گرانقدر خدمات سے عبارت ہے انہوں نے پاکستان سے اپنی محبت کو اپنی زندگی تک محدود نہیں رکھا بلکہ ان کی منشاء کے مطابق ان کی جسد خاکی کو پاکستان کے سبز ہلالی پرچم میں لپیٹ کر سپر د خاک کیا گیا۔

12860

کیا وزیرزراعت  ارشاد فرمائیں گے کہ

(الف) آیا یہ درست ہے کہ گذشتہ حکومت  نےضلع پشاور کے حلقہ پی کے 70 میں کوہ دامان کو دہشت گردی سے متاثرہ علاقہ قرار دے کر اُس کی ترقی کے لئے ایک پراجیکٹ منظورکيا تھا؟

(ب)  اگر (ا) کا جواب اثبات میں ہو تو:۔

(i)   مذکورہ پراجیکٹ میں زراعت کے مد میں کتنی رقم/فنڈ مختص کی  گئی تھی؟ مکمل تفصیل بمعہ دستاویزات فراہم کی جائے۔

(ii)   مذکورہ رقم کہاں کہاں اور کون کونسے آوزار خریدنے میں خرچ ہوئی؟ نیز کتنی تعداد میں کس قسم کی کھاد، سبز ی اور فصل کے بیج خریدے گئے؟

(iii)  کن کن کاشتکاروں /زمینداروں میں کس طریقہ کار کے تحت کھاد، سبز ی اور فصل کے بیج تقسیم کی گئی کاشتکاروں کے نام، ولدیت، پتہ بمعہ شناختی کارڈ کی کاپی کی  تفصیل فراہم کی جائے۔

(iv)  مذکورہ بالا اشیاء کی خریداری کے لئے ٹینڈرز کی تفصیل بمعہ ٹھیکہ دار کے مکمل کوائف کی تفصیل فراہم کی جائے

Res.No 1240(S20-2018)

م تمام مسلمان نبی آخرالزمان حضرت محمد ﷺکےاللہ تعالیٰ کے آخری نبی ہونےپر حتمی غیر مشروط ایمان رکھتے ہیں۔جس طرح اور دستاویزات میں خاتم النبین ﷺسے متعلق حلف نامہ درج ہے۔ اسی طرح نکاح نامہ فارم میں خاتم النبین ﷺ کا حلف نامہ شامل کرنا ناگزیر ہے۔

لہذا یہ اسمبلی صوبائی حکومت سے سفارش کرتی ہے کہ وہ مرکزی حکومت سے اس امرکی سفارش کرے کہ مسلم عائلی قوانین کے تحت مجوزہ نکاح نامہ فارم میں ختم نبوت کا حلف نامہ شامل کیا جائے۔

CAN.No.2462

میں وزیر برائےمحکمہ اعلیٰ تعلیم کی توجہ ایک اہم مسئلے کی طرف مبذول کرانا چاہتی ہوں وہ یہ کہ یونیورسٹی آف انجینئرنگ وٹیکنالوجی پشاور اپنی بدانتظامی اور نااہلی کی وجہ سے سینکڑوں فارغ التحصیل طالب علموں کو ڈگریاں جاری کرنے سے قاصر ہے جبکہ طلباء نے کئی مہینے پہلے مکمل فیس جمع کرائی ہے جسکی متعلقہ بینک سے تصدیقی مراسلہ مذکورہ یونیورسٹی کو موصول ہوچکا ہے نیز ان طلباء کیساتھ اصلی رسیدیں بھی موجود ہیں لیکن مذکورہ یونیورسٹی ان طالب علموں کو مختلف حیلے بہانوں سے ٹرخارہی ہے اور ان کو دوبارہ مکمل فیس جمع کرانے پر مجبور کررہی ہے جوکہ ان طلباء کیساتھ ناانصافی ہے ۔

15258 (S23-2018)

یا وزیر خوراک ارشاد فرمائیں گے کہ

(الف) فلور ملز کو سرکاری طور پر گندم فراہمی کا طریقہ کار کیا ہے ؟ اس کی وضاحت کی جائے۔

(ب)  صوبہ بھر میں قائم فلور ملز کی ضلع وار تعداد کیا ہیں اور ان فلور ملز کو گزشتہ دو سالوں کے دوران کس تناسب سے سرکاری گندم فراہم کی گئی ہیں؟

(ج)  گزشتہ دو سالوں کے دوران صوبہ بھر میں قواعد کی خلاف ورزیوں پر کتنے فلور ملز کے خلاف قانونی کاروائی کی گئی ہیں؟ ان کی ضلع وار تعداد کیاہیں نیز اس عرصہ کے دوران صوبہ بھر میں فلور ملز سے جرمانوں کی مد میں کتنی رقوم وصو ل کی گئی ہیں۔ اس کی تفصیل فراہم کی جائے۔

CAN.2473 (S23-2018)

میں وزیر برائےمحکمہ مواصلات  کی توجہ ایک اہم مسئلے کی طرف مبذول کرانا چاہتاہوں وہ یہ کہ منڈا تا خزانہ مین روڈ FWOتعمیر کررہی ہے لیکن  تقریباً دو سال سےاس روڈ پر انتہائی سُست رفتاری سےکام  کیا جارہاہے۔ محکمہ نے دو سال پہلے یہ یقین دہانی کرائی تھی اس روڈکو تین مہینے کے اندر مکمل کرلیا جائےگا لیکن تاحال اس پر  کام مکمل نہ ہو سکا جس سے عوام کو سخت  مشکلات کاسامنا ہے چونکہ یہ روڈ دیر شاہراہ  سے باجوڑ اور براول تک ٹرانسپورٹ کے لیے استعمال کیا جاتا ہے اس کی تعمیر کے نتیجے میں لوگوں کو انتہائی سخت  مشکلات  درپیش ہیں ۔حکومت اس مسلے کو حل کرنے کیلئے فوری اقدامات اٹھائے ۔

Res.No.1398

This August House proposes to stop   Notional Highway Authority (NHA) for bidding /Construction of Toll Plaza at Chakdara Bridge River Swat (N.45), Lower Dir, Which is against the Parameters& Regulation of NHA (Ministry of Communication).

15373(S23-2018)

کیا وزیرخوراک  ارشاد فرمائیں گے کہ

(ا) صوبہ بھر میں محکمہ کے تحت اقلیتوں ، معذوروں اور خواتین کی مخصوص نشستوں پر تعینات ملازمین کی ضلع اور سکیل وار تفصیل فراہم کی جائے ۔

(ب) گزشتہ پانچ سالوں کے دوران صوبہ بھر میں محکمہ کے تحت اقلیتوں ، معذوروں اور خواتین کی مخصوص نشستوں پر تعینات ملازمین کی ضلع اور سکیل وار تعدادکتنی  ہیں۔

(ج) محکمہ کے تحت اقلیتوں ، معذوروں اور خواتین کی مخصوص نشستوں پر تعینات کنٹریکٹ ملازمین کی ضلع وار اور سکیل وار تفصیل فراہم کی جائے ۔

Res.No 1403(S23-2018)

یہ صوبائی اسمبلی صوبائی حکومت سے اس امر کی پر زور سفارش کرتی ہے کہ اس صوبے کے تمام جامعات /یونیورسٹیز کے جملہ کنٹریکٹ /ڈیلی ویجز کے حاضر سروس یافارع شدہ ملازمین (جن کا تعلق مختلف کیڈر ز سے ہے )کو مستقل کاکیا جائے جیسا کہ 2018سے پہلے اور بعد میں سینکڑوں پراجیکٹس اور مختلف محکمہ جات کے ملازمین جن میں ڈاکٹر ز ،انجنئیر ز سیکنڈری اور پرائمری سکولوں کے اساتذہ اور دیگر افسران و اہلکار شامل تھے ،کو مستقل /ریگولرائز کیا جا چکا ہے ۔ لیکن بدقسمتی سے مختلف یو نیورسٹیز کے ان ملازمین کو اب تک مستقل نہیں کیا گیا ہے ۔جبکہ ان میں بہت سے ملازمین دس بارہ سال سے خدمات سر انجام دے رہے ہیں ۔ان میں اعلی تعلیم یا فتہ جبکہ PHDببھی موجود ہیں اور بہت سے ملازمین اب عمر کی حد (Over Age)بھی کراس کر چکے ہیں جس کی وجہ سے یہ کہیں اور بھی اب ملا زمت کے لئے اہل نہیں ہیں جو کہ سراسر ظلم اور ناانصافی ہے ان کے کنٹریکٹ کسی بھی وقت ختم ہو سکتے ہیں اور بہت سے ملازمین کے کنٹریکٹ ختم بھی ہو چکے ہیں ۔

لہذا یہ صوبائی اسمبلی پر زور مطالبہ کرتی  ہے کہ ان ملازمین کو مستقل ریگولرائز کیا جائے۔

Res.No.1400(S23-2018)

یہ اسمبلی صوبائی حکومت سے سفار ش کرتی ہے کہ وہ وفاقی حکومت کو بنوں میں ولسیٹ سائیڈ پر دریافت شدہ گیس کے ذخائر اور پائپ لائن جو کہ بنوں سے گزار کر ملک کے دوسرے حصوں میں پہچانے کے لئے پائپ لائپ پر کام ہو رہاہے اس پائپ لائن پر مقامی لوگوں اور ضلع بنوں کا حق تسلیم کیا جائے۔کیونکہ بنوں کے عوام کو خدشات ہے کہ اس دریافت شدہ گیس کو بنوں کے بجائے ملک کے دوسرے حصوں میں لے جایا جا رہاہے اور ان خدشات کی بناء پر بنوں کے عوام مجھ سمیت کافی غم وغصہ پایا جاتا ہے اور اس بناء پر کہ اس گیس پر پہلا ہمارا آئینی بھی حق ہے اور اس حق سے ٕمحروم کرنے اور کروانے والوں کے خلاف کسی قسم کے اقدام سے دریغ نہیں کرین گے اور اس بناٰ ء پر مقامی لوگوں نے گیس پائپ لائن کام بھی بند کرایا ہے۔اس لئے میں ایوان کی وساطت سے وفاقی حکومت اور محکمہ گیس سے مطالبہ کرتا ہوں کہ بنوں میں دریافت شدہ گیس پر مقامی لوگوں کا حق تسلیم کیا جائے۔کیونکہ ہمارے علاقہ جات کا سروے بھی محکمہ سوئی گیس سے 2 سال پہلے کررایا ہے۔اور میرے حلقہ منڈان ، خواجہ مد منڈان ،کیوتر فتح خیل ککی ون ،ککی ٹو ، خوجڑی ،بھرت ،نار جعفر،شمسی خیل غوریوالہ ، اسماعیل خیل ،میرا خیل ،کوٹ قلندر ،جھندوخیل ،کالا خیل اور پورے ضلع بنوں سمیت بنوں کے بر تھیل جس میں تحصیل بنوں ،تحصیل ککی ،تحصیل میریان ، تحصیل بکا خیل ،تحصیل ڈومیل میں دی جائے ۔بصورت دیگر حالات کے خراب ہونے کی ذمہ داری وفاقی حکومت اور محکمہ گیس پر ہوگی۔

CAN 2474 (S23-2018)

    میں وزیر برائےمحکمہ مواصلات وتعمیرات کی توجہ ایک اہم مسئلے کی طرف مبذول کرانا چاہتی ہوں وہ یہ کہ سرکاری اہلکاروں کی رہائش کیلئے مختص گلشن رحمان کالونی کوہا ٹ روڈ پشاور کے مکینوں کے لئے پانی کی دو عدد ٹینکی ہونے کے باوجود گھریلو استعمال کیلئے پانی ناپید ہے  بجلی جاتے ہی پانی کی ترسیل بھی فوراً بند ہوجاتی ہے جس سے مکینوں میں شدید بے چینی پائی جاتی ہےگلشن رحمان کالونی میں مکینوں میں پانی کی ترسیل باہم پہنچانے کیلئے نئی تعمیر شدہ واٹر ٹینکی پر خطیر رقم خرچ ہوئی لیکن ناقص منصوبہ بندی کی وجہ سے دوعدد واٹر ٹینک سے وہاں کے  مکینوں کیلئے پانی کیوں ناپید ہے۔ حکومت متعلقہ حکام کے خلاف قانونی اور محکمانہ کارروائی کریں ۔اورمکمل تفصیل سے اس ایوان کو آگاہ کریں

CAN. 2467 (S23-2018)

میں وزیر برائےمحکمہ آبپاشی کی توجہ ایک اہم مسئلے کی طرف مبذول کرانا چاہتاہوں وہ یہ کہ کوہاٹ روڈ سیفن چوک سے منسلک برلب نہر تا رنگ روڈ جس پر سرکاری خزانے سے ایک خطیر رقم خرچ ہوئی جوکہ باڑہ پُل(خوڑ)پر بھی گزرتا ہے انتہائی خطیر رقم خرچ کرنے کے باوجود مذکورہ سڑک کھنڈرات کا منظر پیش کررہاہے اور سڑک پر واقع مختلف پُل انتہائی خستہ حال اور خراب ہیں اسکے ساتھ ساتھ دور دراز علاقوں سے لوگ گندلاکر اس سڑک کے کنارے اور باڑہ خوڑ اور نہر کے کنارے پھینک دیتے ہیں جس سے بیماریاں پھیلنے کا خدشہ بھی ہے۔

Adj.No.441(S23-2018)

    ہم صوبائی اسمبلی خیبر پختونخوا قواعد انضباط  مجریہ 1988ء کے قاعدہ 69 کے تحت اس معزز ایوان میں ایک انتہائی اہم اور فوری عوامی نوعیت کے مسئلہ سے متعلق تحریک التواء پیش کرتی ہوں  جو کہ سوات او ملاکنڈ ڈویژن کے دیگر اضلاع سمیت سابقہ قبائلی اضلاع میں امن وامان کی روز بروز بگڑتی صورتحال سے عوام میں پائی جانی والی شدید تشویش اور اضطراب سے متعلق ہے۔

        صوبہ خیبر پختونخوا  بالخصوص ملاکنڈ ڈویژن اور سابقہ مرج اضلاع میں ایک بار پھر بدامنی کی لہر پیدا ہوئی ہے اور پے در پے ٹارگٹ کلنگ کے واقعات سمیت گزشتہ روز سوات میں مسلح افراد کی جانب سے ڈی ایس پی سمیت قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اعلیٰ اہلکاروں کو یرغمال بنانے اور ضلع دیر لوئر کے علاقہ میدان سے حکمران جماعت سے تعلق رکھنے والے رکن صوبائی اسمبلی ملک لیاقت علی کی گاڑی پر مسلح افراد کے حملے میں چار بے گناہ افراد کی شہادت اور عوام کے منتخب نمائندے کو شدید زخمی کرنے کے واقعہ سے عوام میں شدید تشویش کی لہر پیدا ہوتی ہے لہٰذا ان حالات میں اس معزز ایوان میں معمول کی کارروائی کو روک کرا اس انتہائی اہم عوامی مسئلے کو زیر بحث لانے کے لئے اس تحریک التواء کو بحث کے لئے منظور کیا جائے تاکہ سوات اور ملاکنڈ ڈویژن کے دیگر اضلاع سمیت سابقہ قبائلی اضلاع میں امن ومان کی روز بروز بگڑتی صورتحال کے اصل حقائق قوم کے سامنے لائے جا سکے اور عوام میں پائی جانی والی تشویش کا سدباب ممکن ہوسکے۔

CAN. 2451(S23-2018)

میں وزیر برائے محکمہ  امداد بحالی وآبادکاری   کی توجہ ایک اہم مسئلے کی طرف مبذول کرانا چاہتا ہوں وہ یہ کہ  تحصیل منڈہ ضلع دیر لوئر کا دوسری بڑی   آبادی والی تحصیل ہے اور تیمر گرہ کے بعد دوسرا بڑا تجارتی مرکز ہے فایئر بریگیڈ نہ ہونے کی وجہ سے دو مہینوں میں گھروں اور بازاروں کو آگ لگنے کے چار واقعات رونما ہوئے ہیں۔ جس سے لاکھوں کروڑوں کا نقصان ہوا ۔  لہذاتحصیل منڈہ کو فائیر بریگیڈ  اور  1122 کے دفتر  کی اشد ضرورت ہے ۔

CAN.2422(S23-2018)

میں وزیر برائے محکمہ ٹرانسپورٹ کی توجہ ایک اہم مسئلے کی جانب مبذول کرانا چاہتی ہوں وہ یہ کہ BRTبسیں پشاور کے ہر روڈ پر چلتی ہیں جوکہ انتہائی خوشی کی بات ہے اور پشاور کے آس پاس علاقوں کو شہر کے ساتھ منسلک کیا ہے جو کہ وہاں کے لوگ باآسانی اور کم وقت میں شہر کے مختلف ایریا ز کو پہنچاتی ہیں ۔ اسی طرح ضلع خیبر کی تحصیل جمرود بھی پشاور کے سنگم پر واقع ہے۔ حکومت کو چایئے کہ وہاں پر بھی BRTکی سروس شروع کرے۔کیونکہ وہاں کے لوگوں کا زیادہ تر کاروبار پشاور میں ہے اور ساتھ ساتھ وہا ں کےزیادہ تر بچے پشاور کےمختلف کالجوں ،سکولوں اور یونیورسٹیوں میں پڑھتے ہیں تو اس کے آنے جانے میں بھی آسانی پیدا ہو گی اور حکومت کو بھی زیادہ منافع ملے گا۔

Res.No.1409 (S23-2018)

یہ صوبائی اسمبلی وفاقی حکومت کی جانب سے ملک کے سب سے بڑے نیوزچینل ARYنیوز کی بندش کی شدید الفاظ میں مذمت کرتی ہے اور اس اقدام کو آزادی صحافت پر قد غن قرار دیتی ہے ۔حالانکہ سندھ ہائی کورٹ نےARYنیوز کی نشریات فوری طور پر بحال کرنے کے احکامات بھی جاری کئے ہیں ۔وزرات داخلہ کی طرف سے ARYنیوز کیNOCمنسوخ کرنا انتہائی زیادتی اور تعصب پر مبنی ہے ۔اس فیصلے سے ادارے کے ساتھ جڑے سینکڑوں ملازمین بے روزگار ہوئے ہیں ۔

لہذا یہ ایوان وفاقی حکومت سے ARYنیوز کی نشریات فوری طور پر بحال کرنے کا مطالبہ کرتا ہے ۔

Res.No.1696

         ہرگاہ کہ پیڈو خیبرپختونخوا کہ وفاقی حکومت کے ذمہ ملاکنڈ تھری ،پہہو ر ، درال خوڑ مچئی  اور رینالویہ کے واجبات کی مد میں10.187 ارب روپے   واجب الادا ہیں جس کو مختلف فرم پر اٹھایا گیاہے اورصوبائی اسمبلی کی  توانائی و برقیات کی سٹینڈنگ کمیٹی نے اپنی 27 جولائی 2022 کے منعقدہ اجلا س میں متعلقہ واجبات وفاقی حکومت سے وصول کرنے کی سفارش کی تھیں ۔

          لہذا یہ  اسمبلی صوبائی حکومت سے سفارش کرتی ہے کہ وہ وفاقی حکومت سے اس امر کی سفار ش کرے  کہ صوبے کو مذکورہ 10.187 ارب روپے کی واجبات  کو جلد ازجلد صوبائی حکومت کو دی جائے ۔

1695 (S23-2018)

                               ہرگاہ کہ آئین کے آرٹیکل 158کے تحت جس صوبے میں گیس پیدا ہورہی ہو اس کی ضروریات کو مقدم رکھاجائےگا چونکہ صوبہ خیبر پختونخوا  کی گیس کی پیداوار اپنی ضرورت سے زیادہ ہے جو کہ تقربیاً چار (04) ڈالر فی ملین بی ٹی یو( (MMBTU کے حساب سے سستی ترین گیس پیدا کررہی ہیں جبکہ درآمدشدہ گیس کی قمیت 25ڈالر فی ملین بی ٹی یو بنتی ہے وفاقی حکومت ساری گیس کو یکجاکرکے اوسط نرخ مقرر کرتی ہے جس کو  Weighted Average Cost of Gas کہا جاتا ہے جس سے اربوں روپے کا بوجھ صوبے خیبر پختونخوا کے صارفین پر پڑتاہے جوکہ سراسر ناانصافی ہے

لہذایہ  اسمبلی صوبائی حکومت سے اس امر کی سفارش کرتی ہےکہ وہ وفاقی حکومت سے اس امر کی سفارش کرے  کہ صوبے کو آئین میں دئیے گئے اختیارات کے تحت  خیبر پختونخوا کے عوام کو مقدم رکھتے ہوئے چار (04) ڈالر فی ملین بی ٹی یو( (MMBTU کے حساب سے گیس فراہم کی جائے۔

Res.No1693

                                           ہرگاہ کہ وفاقی حکومت نے 30اگست 2012میں پیٹرولیم پالیسی کی منظوری دی جس میں دریافت شد ہ ذخائر پر    Windfall Levy on Oil کی منظوری دی گئی ہے کہ ونڈفال لیوی کو صوبوٕں اور وفاق میں برابر تقسیم ہونا ہے جس کی اب تک تقریباًٍ 40ارب روپےکی رقم صوبائی حکومت کی طرف سے وفاقی حکومت کوواجب الادا ہیں۔

     لہذایہ  اسمبلی صوبائی حکومت سے اس امر کی سفارش کرتی ہےکہ وہ وفاقی حکومت سے اس امر کی سفارش کرے کہ مذکورہ رقم وفاق کی پالیسی کےمطابق صوبائی حکومت کو جلد از جلد فراہم کی جائے۔

Adj.No.444

اسمبلی کی معمول کی کارروائی روک کراس اہم مسئلے پر بحث کرنے کی اجازت  دی جائے وہ یہ کہ محکمہ تعلیم کے میٹرک کے نتائج میں٪51فیصد طلبہ فیل ہوئے ہیں پشاور کے 91سکولوں کے صرف٪8فیصد بچے اے گریڈ میں پاس اور٪23فیصد سی گریڈ میں اس کے ساتھ ساتھ چترال کے بعض سکولوں میں نصف سے زیادہ طلبہ فیل ہوئے میں حکومت سے اس بات شفارش کرتا ہوں کہ جن گورنمنٹ کی سکولوں میں میٹرک کے نتائج خراب آئے ہیں اُن اساتذ کے خلاف فوری کاروائی کی جائے اور ان کو سخت سزا دی جائے تاکہ آئندہ یہ اساتذہ اپنے کام پر بھر پور توجہ دے محکمہ تعلیم کی کارکردگی دن بدن خراب ہوتی جائے رہی ہیں۔

Adj.445 (S23-2018)

اسمبلی کی معمول کی کارروائی روک کراس اہم مسئلے پربحث کرنےکی اجازت دی جائے وہ یہ کہ ڈینگی وباہ پورے نوشہرہ میں آگ کی طرح پھیل چکی ہے اور یہ مرض دوسرےاضلاع کو منتقل ہونے کابھی خدشہ ہے۔ ہزاروں لوگ اس مرض سےبُری طرح متاثرہوچکےہیں ۔لہذا قاعدہ 73کےتحت میرے نوٹس تفصیلی بحث کےلیے منظور کیاجائے تاکہ اس مرض کی بہترین علاج اور حل پرتفصیلی بحث ہوسکے۔

CAN.2511(S23-2018)

میں وزیربرائے محکمہ ابتدائی وثانوی تعلیم کی توجہ ایک ہم مسلے کی طرف مبذول کرانا چاہتاہوں وہ یہ کہ ضلع دیر بالا تحصیل واڑی گاؤں باتن کے گورنمنٹ بوائز پرائمری سکول میں 420 طلباء کیلئے تین کمرے اور صرف 4 اساتذہ ہیں جوکہ ناکافی ہے ۔ اور تین کمروں میں بچوں کے بیھٹنے کی جگہ تک نہیں ہے جسکی وجہ سے طلباء اور اساتذہ کو سخت مشکلات درپیش ہیں اور بچوں کی تعلیم متاثر ہورہی ہے ۔

CAN.2506 (S23-2018)

یں وزیر برائےمحکمہ اوقاف حج ،مذہبی واقلیتی امور کی توجہ ایک اہم مسئلے کی طرف مبذول کرانا چاہتاہوں وہ یہ کہ  محکمہ اوقاف میں 2012 سے پہلے بھرتی شدہ تحصیل خطیب اور  ڈسٹرکٹ خطیب کو مستقل کرکے بالترتیب گریڈ 14 اور گریڈ 16 کے برابر مراعات دی گئی  جبکہ 2012 کے بعد تعینات شدہ  تحصیل خطیب اور ڈسٹرکٹ خطیب ابھی تک  فکسڈ 21000روپےتنخواہ  لے رہے ہیں چونکہ  تمام فکسڈ  خطیب کو باقاعدہ ٹیسٹ اور انٹرویو لینے کے  بعد میرٹ پر بھرتی کیے گئے اورجوابھی تک مستقل بھی نہیں ہوسکے۔

CAN.2533 (S23-2018)

میں وزیر برائے محکمہ آبپاشی کی توجہ ایک اہم مسئلے کی طرف مبذول کرانا چاہتا ہوںوہ یہ کہ 27،26اگست 2022کو سوات بلخصوص میرے حلقہ نیابت پی کے 2سوات میں تباہ کن سیلاب اور مسلسل بارشوں نے تباہی مچادی جس کی وجہ سے دریائے سوات اور ملحقہ ندی نالیوں کی سطح ملبہ کی وجہ سے تقریبا ًٍٍ20سے 25 فٹ بلند ہوئی ہے جبکہ 2010کے سیلاب میں یہ سطح پہلے بھی20سے 30فٹ بلند ہوئی  اس وجہ سے دریائے سوات اور ملحقہ ندی نالیوں کی سطح بلند ہونے سے مقامی آبادی کے لئے خطرات بڑھ گئے ہیں حکومت موسمیاتی تبدیلوں کی وجہ سے مستقبل قریب میں ان خطرات کو مد نظر رکھتے ہوئے بنیادی اقدامات اٹھائے ۔

CAN 2470(S23-2018)

     میں وزیر برائے محکمہ امداد بحالی وآباد کاری کی توجہ ایک اہم مسلے کی طرف مبذول کرانا چاہتا ہوں وہ یہ کہ صوبہ بھر میں ہر قسم کے ناگہانی  قدرتی  آفات کے نتیجے  میں جو متاثرین مالی امداد کی درخواستیں جمع کراتے ہیں اور جن پر متعلقہ ضلعی انتظامیہ اپنی رپورٹ مرتب کرتی ہے اس پورے عمل میں سالوں لگ جاتے ہیں جبکہ متاثرین دفاتر کے چکر کاٹتے ہیں اور انتظار کرتے رہتے ہیں۔ اگر حکومت  متاثرین کی امداد کرنے میں سنجیدہ ہے  توحکومت تمام اضلاع کی انتظامیہ  کو ہدایات جاری کرے کہ ناگہانی  حادثات کی رپورٹ اور متعلقہ متاثرین کے کوائف کم ازکم تین ماہ کے اندر اندر محکمہ ہذا کو ارسال  کرے اور محکمہ ہذا  اس رپورٹ پر مزید تین ماہ  کے اندر اندر متعلقہ  قواعد وضوابط کے تحت  عمل درآمد کرے   مزید یہ کہ   اس پورے  عمل میں ہونے والی تمام ترپیش  رفت سے متعلقہ متاثرین کو مختلف ذرائع جیسے  خط وکتابت ایم ایم ایس ٹیلی فون اور اخبارات میں اعلانات کے ذریعے آگاہ کرے۔

Res.No.1430

یہ ایوان کثرت رائے سے پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین جناب عمران خان کے خلاف ہونے والے الیکشن کمیشن کے فیصلے کو جانبدارانہ ،خلاف واقعات، خلاف قانون اور آئین کے منافی قرار دیتا ہے۔ملک کے سب سے ہردلعزیز اور نیک نام سیاست دان جسکی ساری زندگی کرپشن اور سیاسی خیانت کے خلاف جہاد کرتے گزاری ہےکو جھوٹے الزامات پر نااہل قرار دینا انصاف کے قتل کے مترادف ہے جسے یہ ایوان کثرت رائے سے نہ صرف مسترد کرتا ہے بلکہ اسے جمہوریت پرشب خون قرار دیتا ہے۔ امپورٹڈ وفاقی حکومت کی ایما پرکٹھ پتلی الیکشن کے اس قسم کے فیصلے پاکستان تحریک انصاف کو حقیقی آزادی کے حصول کے لئے جاری جہاد میں اپنی منزل کے حصول سے روکنے  کے لئے نہ صرف ریت کی دیوار  ثابت ہونگے بلکہ ملک کے لئے جگ ہنسائی کا سبب بنے گے ۔ یہ ایوان یہ امید کرتا ہے کہ اعلی عدلیہ نہ صرف فوری طورپر اس ناانصافی کا نو ٹس کے گی بلکہ ضروری سرعت رفتار کے ساتھ اس فیصلے کو  جلدازجلد منسوخ فرما کر پاکستان کی عوام میں پھیلی بےچینی اور مایوسی کا مداوا کرے گی۔

Res.No1429

صوبائی اسمبلی خیبر پختونخوا کے قواعد انضباط وطریقہ کار 1988ء کے قاعدہ 123 کے تحت آپ کی وساطت سے اس معزز ایوان میں قرارداد پیش کرتا ہوں جو کہ سابقہ قبائلی اضلاع اور ملاکنڈ ڈویژن کے اضلاع میں ٹیکس کی وصولی میں رعایت کادورانیہ 2033 ء کے تک بڑھانے سے متعلق ہے۔

حکومت نے 25 ویں آئینی ترامیم کے نتیجے میں وفاق کے زیرانتظام قبائلی اضلاع اور خیبرپختونخوا کے ملا کنڈ ڈویژن کی قبائلی حیثیت کو ختم کرکے اسے بندوبستی اضلاع میں شامل کرنے کا فیصلہ کیا تھا جس کے نتیجے میں یہ طے پایا تھا کہ سابقہ قبائلی اضلاع اور ملاکنڈڈیژن میں شامل اضلاع میں 2023ء تک ٹیکس کی چھوٹ حاصل ہوگی اوراس استثنٰی میں مذید توسیع کی گنجائش بھی دی گئی تھی۔ بد قسمتی سے گذشتہ دودہائیوں سے ملاکنڈڈوژن قدرتی اورانسانی  دیزاسٹرزکی لپیٹ میں رہاہے ۔زلزلوں اور پے در پے سیلابوں کی علاوہ ماضی میں یہاں پرحکومتی آپریشنوں نے لوگوں کے کاروبار اور معیشت کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا ہے اور پھر عالمی وباء COVID19 اور حالیہ تباہ کن سیلاب سے یہاں کی معیشت تباہی وبربادی سے دوچارہوئی ہےاور اب ایک بارپھر یہاں پربدامنی کی ایک نئی لہرنے جنم لیا ہےجس کی وجہ سے کاروباری طبقہ علاقہ چھوڑنے پرمجبور ہے لوگوں کو بھتہ کی کالیں موصول ہورہی ہیں جن سے عام لوگوں کے علاوہ منتحب عوامی نمائندے اورصوبائی وزراءبھی  غیر محفوظ ہوگئےہیں۔ ان حالات میں ملاکنڈڈوژن  کے عوام اس قابل نہیں ہیں کہ وہ حکومتی  فیصلے کے مطابق سال 2023ء سے ٹیکس  دینے کی پوزیشن میں ہو۔

لہٰذا میں معزز ایوان میں قرارداد پیش کرتاہوں کہ یہ ایوان صوبائی حکومت سے سفارش کریں کہ وہ وفاقی حکومت سے اس امر کی سفارش کریں کہ 25 ویں آئینی ترمیم کے نتیجے میں سابقہ  قبائلی اضلاع اورملاکنڈ ڈوژن کی قبائلی حیثیت کو ختم کرکے اسے بندوبستی اضلاع میں شامل کرنے کے فیصلہ کے نتیجے میں 2023ء تک ٹیکس کی چھوٹ میں2033 ء تک توسیع دی جائے تاکہ یہاں کے کارباری طبقے اور عوام میں اس حوالے سے پائی جانی والی تشویش اور اضطراب کا ازالہ ہوسکے

Res.No 1441

ہرگاہ 1985 کے جنرل الیکشن میں اقلیتی براردری کے لیے قومی اسمبلی میں 10، پنجاب اسمبلی میں 8، سندھ اسمبلی میں 9،خیبرپختو نخوا اسمبلی میں3نشتیں مختص کی گئی ۔2002میں جنرل پرویزمشرف نے لیگل فریم ورک آرڈر کے تحت نشتوں کی تعداد میں اضافہ کرکے قومی اسمبلی میں 207 سے 272 ،پنجاب اسمبلی میں 240 سے 297 ،سند ھ اسمبلی میں 100سے 130خیبرپختونخو ا اسمبلی میں 80سے 99 اور بلوچستان اسمبلی میں 40سے 51کردی گئی ۔اس کے علاوہ خواتین کےلیے بھی قومی اسمبلی اورچاروں صوبائی اسمبلیوں میں 17فیصد نشتیں مختص کی گئی ۔ تاہم اقلیتوں کےلیے مختص نشتوں میں کسی قسم کا اضافہ نہیں کیا گیا۔

لہذا خیبرپختونخوا اسمبلی کا یہ ایوان وفاقی حکومت سے مطالبہ کرتاہے کہ ترجیحی بنیا د پرآئین پاکستان میں ترمیم کرتے ہوئے قومی اور چاروں صوبائی اسمبلیوں میں اقلیتوں کےلیے مختص نشتوں کی تعداد میں اسی تناسب سے اضافہ کیا جائےجس تناسب سے  جنرل نشتوں کی تعداد میں اضافہ کیا گیا ہے۔

Res.1437 (S23-2018)

ہر گاہ کہ قرآن مجید فرقان حمید ایک مکمل ضابطہ حیات ہے جو کہ قیامت تک انسانیت کی مکمل رہنمائی اور ہدایت کا سرچشمہ ہے ۔ یہ ایک اٹل حقیقت ہے کہ قرآن مجید اپنی تعلیمات کےلحاظ سے ایک انتہائی جامع کتا ب ہے جس میں عبادات وریاضت ،اخلاقیات ومعاملات غرض کہ بنی نو ع انسا ن کی اصلاح کے لئے عبرت وسبق آموزتاریخی واقعات کا بیا ن بھی ہے ۔قرآن کریم دنیا کی واحد کتاب ہے جس کی تعلیمات پرعمل کرنے کی صورت میں دنیا اور آخرت میں کامیابی کی ضمانت ہے ۔لہٰذاضرورت اس امر کی ہے کہ قرآن مجید کی تعلیمات کی آسان درس وتدریس کی جائے۔

چونکہ قرآن مجید حکمت وتد بر کی اعلٰی کتاب ہے جس کی تعلیمات کی درس وتدریس میں مساجد کے علماء کرام وآئمہ کرام کی خد مات قابل تحسین  ہے لہذا یہ صوبائی اسمبلی صوبائی حکومت سے اس امرکی سفارش کرتی ہےکہ صوبے کےتمام مساجد میں قرآن کریم کا ترجمہ وتفسیرآسان فہم قومی وعلاقائی زبانوں میٕں لازمی قراردے تاکہ اس صوبے کا ہرایک باسی اس قابل ہوسکے کہ قرآن مجید کو بہتر طور پرسمجھ سکے اور اپنی زندگی  گزارنے کےلیے قرآن مجید کو مشعل راہ بنائے۔

P.No.206 (S23-2018)

میں ارباب جہانداد خان MPAکے ھمراہ پولیس اسٹیشن خزانہ احمد نامی ناظم/کونسلر کے بارے میں SHOصاحب سے ملنے گئے مسمی احمد حبیب آباد کے نیبر ہوڈ کا ناظم/کونسلر ہے جسکو SHOخزانہ اور SHOفقیر آباد نے بغیر گرفتاری وارنٹ/ سرچ وارنٹ کے گھر پر چھاپہ مارکر گرفتار کیا تھا واہلیان علاقہ  کے سامنے احمد کی بے عزتی کی جسکی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہےجب ہم تھانے پہنچے تو SHOخزانہ اعجاز خان چمکنی نے میرے اور ارباب جہانداد خان صاحب کے ساتھ گالم گلوچ کی اور ہاتھا پائی کی کوشش کی SHOخزانہ نے ہم پر پستول تھان لینے کی کوشش کی دوسرے پولیس اہلکاروں نے SHOصاحب کو روکا تکرار کے دوران SHOنے ہمیں جان سے مارنے کی دھمکی دی جس سے نہ صرف میرا بلکہ پورے ایوان کا استحقاق مجروح ہوا ہے لہٰذا میرے تحریک استحقاق کو کمیٹی کے حوالہ کیا جائے۔

Res.No.1649 (S21-2018)

یہ صوبائی اسمبلی صوبائی حکومت سے اس امرکی سفارش کرے کہ وہ مرکزی حکومت سے اس امر کی سفارش کرے کہ حالیہ روس اور یو کرائن کی جنگ سے وہاں پر جو طلباء خصوصاً میڈیکل کے طالب علم متاثر ہوئے ہیں۔مرکزی حکومت اُن طلباء کو پاکستان کے میڈیکل کالجوں میں عارضی /مستقل طور پر ایڈجسٹ کریں تاکہ ان طلباء کی قیمتی وقت ضائع نہ ہو۔

Res.No.1645 (S21-2018)

This assembly request the federal government to consider maintaining the 12 national assembly seats of merged areas as was promised that in transitional period of 10-years of the merger process, the merged areas rights will be safeguards.

Res.No.1648 (S21-2018)

چونکہ ضلع بنوں کی کل آبادی 1210163 ہے  جوکہ خیبر پختونخوا کے حلقوں میں تقسیم کرکے تو 1.53 فیصد بنتا ہے ۔الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے حالیہ شائع شدہ ڈرافٹ لسٹ میں ضلع بنوں کےعوام اور خاص کر صوبے کے دیگر اضلاع میں حلقہ بندیوں میں زیادتی کی گئی ہے۔جوکہ آبادی کےلحاظ سے حق تلفی ہوئی ہے۔

    لہذا یہ اسمبلی صوبائی حکومت سے سفارش کرتی ہے کہ وہ وفاقی حکومت سے اس امر کی سفارش کرے کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان سے مطالبہ کرے ہماری آبادی اور صوبے کے دیگر اضلاع حلقہ بندیوں میں آبادی کے تناسب کو دیکھ کر حلقہ  بندیوں کی تعداد بڑھائی جائےاور ساتھ ہی قومی اسمبلی  آرٹیکل 51 میں ترمیم کرکے خیبر پختونخوا کی قومی ممبران کی تعداد 45 سے بڑھایا جائے۔تاکہ آبادی کے تناسب اور حالیہ ضم شدہ اضلاع کی آبادی کو ملاکر ان سیٹوں کی تعدادبہت  کم ہے۔

Res.No1368

ہم  صوبائی اسمبلی خیبر پختونخوا کے قواعد انضباط طریقہ کار 1988ء کے قاعدہ 123تحت آپ کی وساطت سے اس معزز ایوان میں ایک انتہائی اہم قرارداد پیش کرتے ہیں کہ یہ ایوان حکومت سے اس امر کی سفارش کرتی کہ آئین پاکستان کی رو غیر مسلم قراردئیے گئے قادیانیوں کی پشاو کے پوش علاقوں یونیورسٹی تاؤن ،حیات آباد اور صوبہ کے دیگر علاقوں میں دعوتی سرگرمیوں کا فوری نوٹس لیا جائے کیونکہ نبی  کریم ﷺکی ناموس اور عقید ہ ختم نبوت مسلمانوں کی ایمان کا حصہ ہے اور اس حوالے سے کسی بھی قسم کے نا خوشگوار واقعہ کا انتظار کئے بغیر صوبائی حکومت اور پشاور کی ضلعی انتظا میہ قادیانیوں کو لگام دے اور انہیں آئیں پاکستان کی رو سے دیگر اقلیتوں کی طرح زندگی گزارنے کا پابند بنایا جائے ۔

جناب سپیکر صاحب ! دستور پاکستان میں قادیانیوں کو غیر مسلم قرار دیا گیا ہے اور ان کی پاکستان میں مسلمان کی حیثیت سے دعوت و تبلیغ او راس مقصد کے لئے مسلمانوں کی مساجد کی طرز پر مسجد بنانے سمیت خود کو مسلمان کہلانے پر پابند ی عائد ہے البتہ قادیانیوں فرقہ سے تعلق رکھنے والے لوگ پاکستان میں دیگر مذاہب سے تعلق رکھنے والے اقلیتوں کی طرح  زندگی گزار  سکتے ہیں لیکن گزشتہ کئی مہینوں سے تسلسل کے ساتھ سوشل میڈیا پر پیغامات وائرل ہو رہے ہیں کہ پشاور کے پوش علاقو ں یونیورسٹی تاؤن اور حیات آباد میں قادیانی اپنی  دعوتی سر گرمیاں کھلے عام کر رہے ہیں اس سلسلے میں مرکزی ختم نبوت ﷺکے ذمہ داران اور پشاور کی جید علما ئے کرام نے تحقیقات کئے ہیں اور انہوں نے بھی خبر دار کیا ہے کہ یونیورسٹی ٹاؤن اور حیات آباد پشاور میں مقیم قادیانی فرقے سے تعلق رکھنے والے لوگ اپنے گھروں اوربعض پارکوں میں قادیانیت کی پر چار کر رہے ہیں چونکہ یہ ایک انتہائی سنجیدہ دینی اور حرمت رسول ﷺپر مبنی ایسا معاملہ ہے جو ہر مسلمان کے لئےزندگی اور موت کا مسئلہ ہے کیو نکہ نبی کریم ﷺکی ناموس اور عقیدہ نبوت مسلمانوں کی ایمان کا حصہ ہے  اور اس حوالےسے  حکومت کسی بھی قسم کے نا خوشگوار واقعہ رونما ہونے  کا انتظار کئے بغیر صوبائی حکومت اور پشاور کی ضلعی انتظامیہ قادیانیوں کو لگام دے اور انہیں آئین پاکستان میں دئیے گئے حق کے مطابق اقلیتی برادری کی طرح زندگی گزارنے کا پابند بنایا جائے کیونکہ یہ آئین پاکستان کے علاوہ ہر مسلما ن کی ایمانی غیرت کا بھی تقاضا ہے کہ وہ حرمت رسول ﷺکو اپنی زندگی سے بھی زیادہ مقدم سمجھتا ہے ۔

لہذا یہ معزز ایوان صوبائی حکومت سے اس قرارداد کے ذریعے مطالبہ کرتا ہے کہ پشاور سمیت صوبہ بھر میں قادیانیت کی تبلیغ کرنے والے قادیا نیوں کو لگام لگانے او ر ان کی ماورائے آئین سرگرمیوں کا فوری نوٹس لیکر ان کے خلاف قانونی کاروائی عمل میں لائی جائے تاکہ اہلیان پشاور سمیت صوبہ بھر کے غیور مسلما نوں میں پائی جانی والی تشویش اور اضطراب کا سد باب ہو سکے۔

Res.No.1317(S21-2018)

پاکستان ایک جمہوری ملک ہے اور جمہوری نظام پر یقین رکھا جاتا ہے کسی بھی ملک میں جمہوری نظام مضبوط کرنے کے لئے تعلیم یا فتہ طبقے کو سیاسی شعور دینا بنیادی ضرورت ہے ملک کے موجودہ حالات کےمطابق غیر جمہوری قوتیں جمہوری قوتوں پرحاوی  ہیں۔ اس کی سب سے بڑی وجہ نوجوان طبقے کی سیاست سے دوری ،سیاست سے ناخبر اور عدم دلچسپی ہے ۔تعلیمی اداروں میں طلبا ء کو طرح طرح کے مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔جنرل ضیا ءالحق کے مارشل لاءمیں طلباء یونین پر پابندی لگائی گئی تھی ۔اور آج کے دن تک طلبا ء یونین پر پابندی ہے ۔ ایک جمہوری ملک کے جمہوری نظام کو مضبوط بنانے کے لئے طلباء یونین کی بحالی وقت کی اشد ضرورت ہے۔

    لہذا یہ معزز ایوان صوبائی حکومت سے سفارش کرتی ہے کہ وہ وفاقی حکومت سے اس امر کی سفارش کرے کہ طلباء یو نین کو جلد ازجلد بحال کرے تا کہ ملک میں جمہوری نظام مضبوط کرنے کے لئے حقیقی لیڈر شپ سامنے آکر کردار ادا کرے۔

adj.No.403 & 408

The identical Adjournment Motion Nos.
403 and No. 408 of Mr. Ahmed Kundi and Mr. Khushdil Khan Advocate,
MsPA, respectively, were admitted for detailed discussion.

CAN.2355 (S21-2018)

میں وزیر برائے محکمہ معدنیات کی توجہ ایک اہم مسئلے کی جانب مبذول کرانا چاہتی ہوں وہ یہ کہ بستی گول چترال میں بے تحاشہ معدنیات موجود ہیں لیکن بدقسمتی سے محکمہ جنگلات میں یہ علاقہ سینچری کے نام سے بند کیا ہے جوکہ محکمہ جنگلات کے قانون میں سینچری کا کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے اور نہ یہ علاقہ پروٹیکٹڈ فارسٹ گزارہ فاسٹ اور نہ رزیرو فارسٹ ہیں سینچری علاقے کے حدود بندی نہیں ہے اور نہ محکمہ جنگلات کو اس رقبہ کی حدود کا علم ہے جسکی وجہ سے بیشتر معدنیات سے وابستہ لوگ اور خاص کر مقامی لوگ بری طرح متاثر ہورہے ہیں مزید یہ کہ مجاز حکام زیادہ ترالاٹ شدہ میٹل مائینز بلاک کالیز منسوخ کررہے ہیں حالانکہ صوبائی حکومت نے اس سلسلے میں نہ قانون سازی کی اور نہ موجودہ قانون میں کسی قسم کی ترمیم کی گئی ہیں جبکہ محکمہ معدنیات انوسمنٹ کا بتارہاہے جوکہ ایک سال گزرنے کے باوجود کسی قسم کے Foreign investorsاسکے برعکس اور نہ سیکرٹری محکمہ معدنیات خود مائنز لیز الاٹمنٹ کے آرڈر جاری کرتے ہیں جوکہ قانون کے خلاف ہے۔

CAN.2377(S21-2018)

   میں وزیر برائےمحکمہ سیاحت کی توجہ ایک اہم مسئلے کی طرف مبذول کرانا چاہتاہوں وہ یہ کہ حکومت نے کمراٹ ڈویلپمنٹ  اٹھارٹی کے نام سے دیر اپر میں اتھارٹی  بنائی ہے جس کے مطابق اس حلقہ کے موجودہ  ایم پی اے اس کا ممبر ہوتاہے۔ جسکی منظوری اس معزز ایوان نے دی ہے جب اتھارٹی  قائم کی گئی تو ایک میٹنگ کے بعد اس سے ایم پی اے کانام نکال کر ایم این اے کا نام ڈالا گیا جوکہ اس حلقہ کے ساتھ سراسر ناانصافی  ہے جوکہ ناقابل قبول ہے ۔ کمراٹ کے متعلق ایم پی اے کی غیر موجودگی میں جو بھی  فیصلے کئے گئےوہاں کے عوام اس کو کسی بھی صورت ماننے کے لئے تیار نہیں ہونگے حکومت وقت کو مذکورہ فیصلہ  پر نظرثانی کرے اور جو بل وغیرہ  حکومت نے خود اس اسمبلی سے منظور کرایا ہے اس پر مکمل عمل درآمد کیا جائے۔

CAN.2373 (S21-2018)

میں وزیر برائےمحکمہ ابتدائی وثانوی تعلیم کی توجہ ایک اہم مسئلے کی طرف مبذول کرانا چاہتا ہوں وہ یہ کہ سال 2018 سے تسلسل کے ساتھ مختلف کیڈر میں این ٹی ایس کے زریعے کنٹریکٹ  پر بھر تی ہونے والے اساتذہ کو مستقل کرنے کے حوالے سے اس معززایوان میں متفقہ قرارداد بھی منظور ہوئی ہے اور گزشتہ سال ماہ اپریل میں اس ایشو پر میری تحریک التواء پر ایوان میں بحث بھی ہوئی تھی لیکن تاحال این ٹی ایس  کے زریعے بھرتی ہونے والے اساتذہ کرام کو مستقل کرنے کا عمل  یقینی نہیں بنایا گیا ہے اور اس وقت بڑی تعداد میں  اساتذہ کرام سراپا احتجاج ہیں چونکہ یہ ایک انتہائی اہم اور عوامی نوعیت کا مسلہ بھی ہے اور ایوان کے استحقاق کا مسلہ ہے کیونکہ اسمبلی کی منظور کردہ قراداد پر عمل درآمد میں کوتاہی اپنی جگہ ایوان کا استحقاق  مجروح  ہونے  کے مترادف ہے حکومت اس اہم مسلے کا فوری نوٹس لیں اور وزیر تعلیم اس حوالے سے اصل حقائق سے اس ایوان کو آگاہ کریں اور فور طور پر این ٹی ایس کے زریعے بھرتی ہونے والے اساتذہ  کرام کو مستقل کرنے کیلئے اقدامات اٹھائیں جائے تاکہ اساتذہ کرام کو اپنی ملازمت سے متعلق درپیش عدم تحفظ کے احساس کاسدباب ممکن ہوسکے۔

14248 (S-21-2018)

کیا وزیر آبپاشی ارشاد فرمائیں گے کہ

(الف) رواں مالی سال 22۔2021 کے بجٹ میں محکمہ آبپاشی کے لئے کتنی رقم مختص کی گئی ہیں؟

(ب)  رواں مالی سال کے بجٹ میں محکمہ کے لئے مختص بجٹ میں پہلی ششماہی کے دوران کتنی رقم ریلیز ہوئی ہے اور اس میں اب تک کتنی رقم خرچ ہوئی ہیں ؟ کی تفصیل فراہم کی جائے۔

(ج)  گزشتہ پانچ سالوں میں محکمہ آبپاشی کو جاری شدہ رقوم کی مالیت کیا ہیں نیز یہ بھی بتایاجائے کہ گزشتہ پانچ سالوں کے دوران محکمہ کو جاری شدہ رقوم لیپس ہوئے ہیں؟

اگر ہاں تو اس کی تفصیل کیاہیں اور رقم لیپس ہونے کے وجوہات کیاہیں

1357 (S21-2018)

ہم جملہ ممبران صوبائی اسمبلی خیبر پختون نخوا جنا ب مخمود خان ،وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا پر مکمل اعتماد کا اظہار کرتے ہیں اور اس صوبہ کے لئے شبانہ روز انتک محنت سے کام کرنے پر خراج تحسین پیش کرتے ہیں ۔جناب محمود خان صاحب نے عمران خان صاحب کی قیادت میں اس صوبہ کی جو خدمت کی ہے اس کو برسوں یاد رکھا جائے گا  ۔ جناب محمود خان صاحب کے اس تین سال عرصہ مین صوبہ نے قابل ذکر ترقی کی ۔ ضم قبائلی اضلاع میں انفراسٹرکچر کی تعمیر اور انتظامی امور کو محمود خان صاحب نے بے مثال ترقی دی ۔ہم سب ان کی قائدانہ صلاحیتوں کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں اور بحیثیت وزیر اعلیٰ خیبر پختونخو ان پر مصمم و غیر متزلزل اعتماد ہے ۔

Res.No.1352(S21-18)

کرونا کی وباء نے پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لیا او ر کئی بڑی بڑی معیشتوں کو بحران کا شکار کیا ۔ایسے میں وزیراعظم پاکستان عمران خان نے اپنی بصیرت اور قائدانہ صلاحیتوں کی وجہ سے نہ صرف ملک کو بحران سے بچایا بلکہ ملک کو معاشی طور پر مضبوط کرنے کے لئے عملی اقدامات اٹھائے اس کے علاوہ عالمی سطح پر مد برانہ قیادت فراہم کرکے پاکستان کے وقار میں اضافہ کیا ہے اس لئے یہ اسمبلی وزیراعظم پاکستان عمران خان کو خراج تحسین پیش کرتی ہے اور ان کی قیادت پر بھر پور اعتماد کااظہار کرتی ہے

Res.No.1353(S21-2018)

بلدیاتی نظام کے بغیر جمہوریت مضبوط بنیادوں پر استوار نہیں ہو سکتی  اس لئے اسے جمہوریت کی بنیادی اکائی مانا جاتا ہے ۔کسی بھی جمہوریت ملک میں بلدیاتی اداروںکی اہمیت سے انکار نہیں کیا جاسکتا کیونکہ اختیار ات کی نچلی سطح پر منتقلی اور عوام کو بنیادی سہولیا ت کی فراہمی میں لوکل گورنمنٹ سسٹم کلیدی کردار ادا کرتا ہے ۔اب چونکہ صوبہ خیبر پختونخوا میں بلدیاتی انتخابات آخری مراحل میں داخل ہو چکے ہیں ۔لہذا بلدیاتی اداروں کے اس نئے ڈھانچے کی کامیابی کے لئے معاشرے کے تمام طبقات کی مناسب نمائندگی ناگزیر ہے ۔

لہذا صوبائی اسمبلی کا یہ ایوان مطالبہ کرتا ہے کہ بلدیاتی نظام کے تحت بننے والے ولیج ،نیبر ہڈ اور تحصیل کو نسلز کے اجلاسوں میں خواتین ممبران کی موجودگی کو لازمی قراردیا جائے اور خاتون ممبر کی حاضری کے بغیر کسی بھی کونسل کا اجلاس منعقد نہ کیا جائے۔

Res.No.1314 (S21-2018)

      چونکہ اورسیز پاکستانی اس ملک و قوم کا ایک قیمتی سرمایہ ہیں اور زندگی کے قیمتی لمحات وہ اس ملک کے معاشی استحکام کے لئے بیرون ملک گزارتے ہیں ۔

    لہٰذ یہ اسمبلی صوبائی حکومت سے سفارش کرتی ہے کہ وہ وفاقی حکومت سے اس امر کی سفارش کرے کہ اورسیز پاکستانیوں کے ذاتی موبائیل پر عائد ڈیوٹی ٹیکس فوری طور پر ختم کرےاور اورسیز  جوکہ دس سال یا اس  سےزائد عرصہ بیرونی ملک گزار چکے ہو ان کو اپنی ساتھ ذاتی استعمال کے لئے ایک عدد ڈیوٹی فری (ٹیکس فری)گاڑی کو اپنے ساتھ لانے کی اجازت دی جائے۔

Res No.1161 (S18-2018)

ضم شدہ اضلاع کے ساتھ جو سالانہ این ایف سی ایوارڈ دینے کا جو تین فیصد وعد ہ کیا گیا تھا ۔وہ وعدہ آج تک پورہ نہیں کیا گیا اور وجہ یہ بتائی جارہی ہے کہ سندھ حکومت اور بلوچستان حکومت ضم شدہ اضلاع کے تین فیصد این ایف سی ایوارڈ میں روکاوٹ بن رہی ہے ۔خیبر پختونخوا اور وفاق ضم شدہ اضلاع کو تین این ایف سی ایوارڈ دینے کے لئے تیار ہے۔

لہذا یہ معزز ایوان صوبائی اسمبلی حکومت سے سفارش کرتی ہے کہ وہ وفاقی حکومت سے اس امر کی سفارش کرے کہ وہ سندھ حکومت اور بلوچستان حکومت کو ضم شدہ اضلاع کے سالانہ تین فیصد این ایف سی ایوارڈ دینے کے لئے راضی کرے۔

1160(s18-2018)

ہر گاہ کہ پشاور ،اسلام آباد موٹروے پر صوابی انٹر چینج کے ساتھ قائم قیام و طعام کی جگہ کو بند کیا گیا ہے اور برہان انٹر چینج سے ایبٹ آبادتک کوئی قیام و طعام کی جگہ نہیں ہے۔جس کی وجہ سے موٹر وے پر سفر کرنے الے مسافروں کو مذکورہ جگہوں میں سہولت نہ ہونے کی وجہ سے خاص کر نماز رہ جاتی ہے ۔

          لہذا یہ اسمبلی صوبائی حکومت سے سفارش کرتی ہے کہ وہ وفاقی حکومت سے اس امر کی سفارش کرے کہ صوابی انٹر چینج کے ساتھ بند قیام و طعام کی جگہ کو بحال کرے اور برہان انٹر چینج سے ایبٹ آباد کے درمیان مزیدقیام و طعام کا بندوبست کیا جائے تاکہ مسافروں کو قیام و طعام کے ساتھ ساتھ خصوصی طور پر نماز اداکرنے کی سہولت بھی میسر ہو سکے.

1159 (S18-2018)

میں اس معززایوان کی وساطت سے صوبائی حکومت سے مطالبہ کرتا ہوں کہ وفاقی حکومت سے اس امر کی سفارش کرے کہ ہمارے صوبے میں واپڈا ملازمین کی تعداد جوکہ ضرورت سے نہایت کم ہے بلحصوص ٹیکنیکل سٹاف جو ضرورت کی تناسب سے صرف 28تا 32فیصد ہیں۔ جس کی وجہ سے بجلی کی ترسیل میں کافی مشکلات کا سامنا ہے اور معمولی نو عیت کی خرابی کی صورت میں بجلی کی بحالی پر ہفتے لگ جاتے ہیں ۔کہ وہ اس کمی کو پورا کرنے کے لئے فوری اقدامات کرے تاکہ صوبے کے عوام کے اس مشکل کا ازالہ ہو سکے ۔ مزید براں اس سلسلے میں ایس ڈی او ز اور ریونیوآفیسر ز اور لا ئن سپر نٹنڈنٹس کی ٹیسٹ اور انٹرویوں کے ذریعے سلیکشن ہو چکی ہے۔ جن میں سے ایس ڈی اوز اور ریونیو آفیسر ز کو چارج دیا گیا ہے۔ جبکہ ساتھ میں بھرتی ہونے والے لائن سپرنٹنڈنٹس کو ابھی تک چارج نہیں دیا گیا ہے۔

    لہذا اس معزز ایوان کی وساطت سے صوبائی حکومت سے مطالبہ کرتاہوں کہ وہ وفاقی حکومت سے اس امر کی سفارش کرے کہ بھرتی ہونےوالے لائن سپرنٹنڈنٹس کو چارج دیا جائے تاکہ ان کےساتھ ہونے والی زیادتی کا ازالہ ہوسکے۔

1155 (S18-2018)

WHEREAS: – Article 161, clause (1), paragraph (b) of the Constitution of the Islamic Republic of Pakistan, provide that the net proceeds of the Federal duty of excise on oil levied at well-head and collected by the Federal Government, shall not from part of the Federal Consolidated Fund and shall be paid to the provinces in which the well-head of oil is situated;

AND WHEREAS: – The Federal Excise duty has not been paid by the Federal Government after the 18th Constitutional Amendment;

THEREFORE, This Assembly resolves that the Federal Excise duty on oil shall be paid to the provinces for their smooth running and development. This Assembly also resolves that the Federal Government shall constitute a Committee comprising of membership of concerned provinces to calculate arrears of the excise duty on oil which were not paid by the Federal Government.

Res 1156 (S18-2018)

ہر گاہ کہ وفاقی حکومت نے ممبران قومی اسمبلی و سینٹ اور سابقہ ممبران قومی اسمبلی و سینٹ اور ان کے اہل خانہ کو تا حیات Blueپاسپورٹ و دیگر  سہولیات و مراعات ممبران قومی اسمبلی کو میسر کئے گئے ہیں جبکہ تمام صوبائی اسمبلیوں کے ممبران کو یہ سہولیات اس وقت تک میسر ہیں۔ جب تک وہ ممبران صوبائی اسمبلی ہوں اور بعد ازمعیا د کو کسی قسم کی سہولت نہیں دی جاتی ۔

          لہذا یہ اسمبلی صوبائی حکومت سے سفارش کرتی ہے کہ وہ وفاقی حکومت سے اس امر کی سفارش کرے کہ ممبران قومی اسمبلی و سینٹ ان کے اہلخانہ کو  جو مراعات وPerks & privileges ریٹائرمنٹ پر دی جاتی ہیں۔ ان کا دائرہ کار خیبر پختونخوااسمبلی و دیگر صوبائی اسمبلیوں کے ممبران وممبران فیملی اور Spouse تک بڑھایا  جائے  تا کہ ممبران صوبائی اسمبلی بھی بعدازمعیاد ان مراعات (سہولیات)سے استفادہ کر سکیں۔

1109

میں صوبائی اسمبلی خیبر پختونخوا کےقواعد  انضباط و طریقہ کار 1988ء کےقاعدہ 123 کے تحت آپ کی وساطت سے اس معزز ایوان میں قرارداد پیش کرتاہوں کہ یہ ایوان وفاقی حکومت سے اس امرکی سفارش کریں  کہ ملک بھر میں بجلی صارفین سے بجلی بلوں میں نیلم  جہلم سرچارج کی وصولی فی الفور ختم کی جائے۔

اس وقت ملک میں مہنگائی ،بے روزگاری کےساتھ ساتھ بجلی کی ناروالوڈشیڈنگ کےہاتھوں عوا م شدید مشکلات سے دوچار ہیں۔ ملک میں خط غربت سے نیچے انتہائی کسمپرسی کی زندگی گزارنے والے 44 فیصد سے زائد غریب دو وقت کی روٹی کے لئے پریشان ہیں ۔ایسے میں عوام سے نیلم جہلم کے مکمل شدہ منصوبے کےنام پر بجلی بلز میں نیلم جہلم سرچارج کےنام سے ٹیکس وصول کیا جاتا ہے جو کہ سراسر ناانصافی ہے اس لئے کہ مذکورہ مصوبہ مکمل ہو چکا ہے۔اور اس وقت حکومتی اعدادوشمار کے مطابق مذکورہ نیلم جہلم  سرچارج میں حکومت نے 5 ارب روپے اضافی جمع کئے ہیں۔

موجودہ وفاقی حکومت عوام کی ریلیف کی فراہمی اور ریاست مدینہ کی طرز پر انصا ف فراہم کرنے کےدعوؤں اور وعدوں کےساتھ برسر اقتدار آئی ہے۔ اس لئے ایک مکمل شدہ منصوبہ کے نام پر عوام سے ٹیکس کی وصولی قرین انصاف ہر گز نہیں ہے۔

لہذا یہ معزز ایوان وفاقی حکومت سے اس امر کی سفارش کرتا ہے کہ چونکہ بجلی  کا محکمہ وفاق کے زیر انتظام ہے اس لئے حکومت ملک بھر میں صارفین سے بجلی بلز میں نیلم جہلم سرچارج کی وصولی کا سلسلہ فای الفور بند کردے تاکہ عوام کو ریلیف مل سکے۔

1092

یہ اسمبلی صوبائی حکومت سے سفارش کرتی ہے کہ محکمہ ایلمنٹری اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن خیبر پختونخوا نے (E-Transfer & Posting Policy 2019) ہارڈایریازکے اساتذہ کرام کے لئے جو امتیازی مراعات رکھے ہیں ان علاقوں میں سوات کے پہاڑی علاقوں کو بھی شامل کیا جائے اور وہاں پر کام کرنے والے اساتذہ کو بھی ہارڈ ایریاز کے مراعات دیئے جائیں۔

1350

ہندکو زبان صوبہ خیبر پختونخوا کی ایک بڑی آبادی میں بولی جاتی ہے۔اور وہاں سے منتخب نمائندگان اس ایوان میں موجود ہیں۔

    لہذا یہ اسمبلی صوبائی حکومت سے سفارش کرتی ہے کہ ہندکو زبان کو پارلیمانی زبان کا درجہ دیا جائے۔اور صوبائی اسمبلی کے قواعد و ضوابط میں اس بارے میں ترمیم لائی جائے۔

1148

میں آپ کی توجہ ایک اہم مسئلے کی طرف مبذول کرانا چاہتا ہوں جوکہ اقوام ٹیلہ بند اور PHA کے درمیان پشاور ریزڈنشیا سوڑیزئی بالا پر ایک تنازعہ چلا آرہا ہے یہ ٹوٹل 18000 کنال ہے 3 مرلے 5734 کنال PHA نے سابقہ منسٹر احسان اللہ اینڈ کو سے خرید لی ہے اور ہوائی اشغال ہے جس کے موروثی قابضین  اور آباد کار اقوام ٹیلہ بند غالب خیل، اضاخیل، اینزرے، گڑھی حجم بابا، گڑھی شہیدان، گڑھی شیراز خان، گڑھی محمد حسن اور گڑھی ہاشم وغیرہ اقوام ہیں اور انتقال بھی ہے 2012 سے اس پر ہائی کورٹ میں کیس چل رہا ہے جبکہ PHA نے 2014/9/17 میں خریدا ہے جو کہ توہین عدالت ہے۔ 94 کروڑ روپے سابقہ منسٹر کو دیئے گئے ہیں جبکہ ان سے قبضہ نہیں لیا۔ جس سے حکومت کو کروڑوں روپے کا نقصان ہوا ۔ قانونی طور پر 6 مہینے میں قبضلہ لیا جاتا ہے جو کہ 2020 میں 6 سال بعد قبضہ لیا جو کہ سرا سر غیر قانونی ہے۔

    3 جنوری 1994 کو Rule 194 کے تحت ریگی للمہ/حیات آباد کے مسئلے کو حل کرنے کے لئے سپیشل کمیٹی بنائی گئی جسمیں اربا  ب سیف الرحمٰن (چیئرمین )ڈاکٹر عنایت الحق(MPA) حاجی محمد نواز(MPA)، غنی محمد خان(MPA) ممبران شامل تھے ۔ انہوں نے حیات آباد کے کیس کو بنیاد بنا کر 50فیصد رقم قبضہ دار اور 50فیصد مالکان کو دینے کا فیصلہ کیا ۔ بلکل اسی طرح 04/08/3 کو خالد وقار چمکنی کی سربراہی میں کمیٹی تشکیل دی گئی اس کمیٹی نےبھی 50فیصد موروثی قابضین کو دینے کا فیصلہ کیا ۔ بلکل اسی طرح 2006 میں ان دونوں فیصلوں کی بنیاد پر DHA بھی بنا بلکل اسی طرح ان اقوام کیساتھ بیٹھ کر ایک گرینڈ کمیٹی تشکیل دی جائے اور جس طرھ حیات آباد ریگی للمہ اور DHA کا مسئلہ بھی باہمی مشاورت پر امن طریقے سے حل کیا جائے۔

Res 1158(s18-2018)

یہ صوبائی اسمبلی صوبائی حکومت سے اس امر کی سفارش کرتی ہےکہ ڈی پی ٹی کےایک سو فارغ التحصیل طلباء کےلئے آنے والے بجٹ 22-2021 میں سرکاری ہسپتالوں میں Paid House Job کے لئے آٹھ کروڑ کی رقم مختص کی جائے۔ اور ان Paid House Job کی اسی طرح ہر سال پرمننٹ کیا جائے اور ہم اسمبلی ممبران ان کے لئےکوشش کریں گے۔

1121(S18-2018)

چونکہ سوات کے علاقوں میں ملم جبہ ،میادم اور کشورہ کوموسم گرما میں بہت بڑی تعداد میں سیاح ان علاقوں کا رُخ کرتے ہیں ۔  یہاں کی مقامی آبادی بھی روز بروز بڑھتی جا رہی ہے ۔ اکثر یہاں واقعات ہوتے رہتے ہیں ۔ سیدو ہسپتال  مینگورہ  یہاں سے کافی دور ہیں۔ لوگوں کو کافی مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

    لہٰذا یہ اسمبلی صوبائی حکومت سے سفارش کرتی ہے کہ آئندہ بجٹ مالی سال 22۔2021 میں حلقہ PK-3 ملم جبہ کشورہ BHU اور میاندم BHU کو RHC کا درجہ دیا جائے ۔ یا RHC کو مناسب ڈاکٹرزبمعہ سٹاف فراہم کیا جائے۔

1146

اس وقت پاکستان کے اندر ہزاروں کی تعداد میں جی سی سی ممالک کے اندر کام کرنے والے مزدور،طالب اعلم اور حج کے   زا ئرین ویکسین کے حوالے سے مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں  ۔ لوگ افغانستان کے راستے وزٹ ویزے لگوا کر جارہے ہیں  ۔ سعودی عرب اور UAEچائنیزاور رشین ویکسین قبول نہیں کر رہے ہیں  ۔جبکہ پاکستان میں سرکاری ہسپتالوں میں چائنیزاور رشین ویکسین ہی لگائے جا رہے ہیں۔ جبکہ WHOکے SOPsکے مطابق ایک قسم کا ویکسین لگنے کے بعد دوسرے قسم کا ویکسین نہیں لگا یا جا سکتا ۔پا کستان میں اسٹر ا زنیکا اور دیگر مغربی کمپنیوں کے ویکسین موجود بھی نہیں ہے ۔

    لہٰذا یہ اسمبلی مرکزی حکومت سے سفارش کرتی ہے کہ MOR وزارت خارجہ کے  ذریعےسے GCCممالک او ر دیگر ممالک کےساتھ رابطہ کرے تا کہ اس مسئلے کا حل نکا لا جائے اور ہمارے لئے زرمبادلہ کمانے والے کارکنوں کو باعزت اپنے روزگار دوبارہ شروع کرنے کے لئے راستہ ہموار کیا جائے

1140

یہ ملک پانچ قوموں کا فیڈریشن ہے ۔جتنا حق اس ملک میں باقی انسانوں کا ہے ۔ اسی طرح پشتونوں کو بھی حاصل ہونا چاہئے ۔لیکن بدقسمتی سے اس ملک میں پشتونوں کو ہمیشہ دوسرے درجے کے شہری کی نظر سے دیکھا جاتا آرہا ہے ۔ سندھ میں پشتون کا روباری حضرات اور ٹرانسپورٹرز  کو بے جا تنگ کیا جاتا ہے اور انہیں حقارت کی نظر سے دیکھا جاتا ہے اس کے علاوہ سندھ میں روزانہ کی بنیاد پر ڈرائیوروں کو چور،ڈاکو یا تو گولیوں سے بھون ڈالتے ہیں یا انہیں اغواء کر کے بتہ وصول کرتے ہیں کچھ دن پہلے بھی شمالی وزیرستان  ما میت خیل قوم سے تعلق رکھنے والے دو نو جوان نقیب الله اور عنایت الله نامی ڈرائیور انہیں ڈاکوؤں کے ہاتھوں اغواء ہوئے ہیں ۔

    لہٰذا یہ معزز ایوان صوبائی حکومت سے سفارش کرتی ہے کہ وہ وفاقی حکومت سے اس امر کی سفارش کرے کہ سندھ حکومت ان واقعات کو روکنے کے لئے اقدامات اُٹھائے۔

1087 (S17-2018)

چونکہ صوبائی حکومت نے لیویز اہلکاروں کے 2015ءکے رولز میں تبدیلی کی گئی ہے ۔جس کی وجہ سے ہزاروں لیویز اہلکار وں کو وقت سے پہلے ریٹائرڈ کیے گئے ہیں۔یہ انسانی حقوق کی خلاف ورزی کے ساتھ  قانون کی بھی خلاف ورزی ہے ۔

    لہذا یہ اسمبلی صوبائی حکومت سے سفارش کرتی ہے کہ 2015ءکے رولز کو  بحال کرے اور ریٹائرڈ شدہ ملازمین کو  Reinstate کرے۔

Res. 1065 (S17-2108)

چونکہ پاکستان نیشنل شپنگ کارپوریشن(PNCP)نے پچھلے دو سالوں سے سوات سے تعلق رکھنے والے  سی مینوں کے ساتھ امتیازی سلوک  شروع کیا ہوا ہےاور انہیں جہازوں پر جانے کی اجازت نہیں دیتی  اور ان سے حلال روزی کمانے کا ذریعہ چھین رہی ہے۔

    لہٰذا یہ اسمبلی صوبائی حکومت سے سفارش کرتی ہےکہ وفاقی حکومت سے اس امر کی سفارش کرے کہ ان لوگوں کو اپنے نمبر پر جہازوں میں جانے کی اجازت دیا کریں تاکہ وہ محنت مزدوری  کر کے اپنے بچوں کی کفالت کر سکیں

10249

کیا وزیربرائے اعلیٰ تعلیم ارشاد فرمائیں گے کہ

(الف)  فی الوقت صوبے میں کل کتنے مردانہ و زنانہ ڈگری کالج قائم ہیں اور کتنے نئے کالج بنائے جارہے ہیں؟اسکی تحصیل وار تفصیل فراہم کی جائے۔

(ب)   نیز صوبے میں کونسی ایسی تحصیلیں ہیں جہاں پر زنانہ ڈگری کالج بنانے کی ضرورت ہے؟ اسکی بھی تفصیل فراہم کی جائے

10826(S17-2018)

(ا)   آیا یہ درست ہے کہ محکمہ نےضلع پشاور  میں زکواة  فنڈ تقسیم  کرنے کیلئے ضلع کی سطح سے لے کر  یونین  کونسل  تک  کی زکواة کمیٹیاں بنائی ہیں ؟

(ب) اگر الف کا جواب اثبات میں ہو تو  ہر کمیٹی کے چئیرمین و ممبران کی تفصیل بمعہ نام ، ولدیت ، پتہ ، تعلیمی قابلیت ، پیشہ / روزگار فراہم  کی جائے  اُن کی تقرر نامے بمعہ قومی شناختی کارڈز کی فوٹو کاپیاں اور حلقہ وائز تفصیل بھی فراہم کی جائے نیز ضلعی کمیٹی سے لے کر یونین کونسل زکواة کمیٹیوں کو کتنی رقم دی گئی ہے تفصیل  ضلع  ، ٹاؤن / تحصیل وائز اور یونین کونسل وائز فراہم کی جائیں

1694 (S17-2018)

میں  وزیر برائےمحکمہ داخلہ کی توجہ ایک اہم مسلے کی طرف مبذول کرانا چاہتاہوں وہ یہ  کہ  گزشتہ روز شانگلہ کے 16 کوئلہ کان  مزدور جوکہ  2011 میں کالا خیل کوئلہ کان سے اغواء کئے گئے تھےجسکی  لاشیں گیارہ سال بعد 9 اپریل 2021 کو  درہ آدم خیل کے  دورافتادہ علاقے کالا خیل سے اجتماعی قبر کے صورت میں ملی  ہیں۔ یہ حکومتی بے حسی کی بے انتہاء ہےکہ11  سال بعد نہ تو صوبائی حکومت اور نہ انتظامیہ نے اس مسلے کو سنجیدہ لیا اب چونکہ ہمارے مزدوروں کی ہڈیاں شاپنگ بیگز میں شانگلہ پہنچ گئی ہے اور ان کے پیاروں نے انہیں سپردخاک کر دیا ہے اب ضرورت اس امر کی ہے کہ صوبائی حکومت  فوری طور پر جے آئی ٹی  بناکر اس واقعے کے شفاف تحقیقات کریں اور کالا خیل  لواحقین کو بلوچستان  اور پنجاب طرز پر شہداء پیکج دے  بشمول شہداء لواحقین کو سرکاری ملازمتیں اور یتیم رہ جانے والے بچوں کی تعلیمی اخراجات  حکومت برداشت کرنے کا اعلان کریں۔

10503(s17-2018)

کیا وزیر صنعت وحرفت ارشاد فرمائیں گے کہ

(ا) آیا یہ درست ہے کہ صوبے میں کاروبار کی حالت غیر تسلی بخش ہے جس کی وجہ سے تاجر برادری کافی پریشان ہے ؟

(ب) اگر الف کا جواب اثبات میں ہو تو تجارت و کاروبار کی غیر تسلی بخش  حالت کی وجوہات کیا ہے, کاروبار کو بہتر بنانے کیلئے صوبائی حکومت نے کیا اقدامات کی ہيں آیا ان حالات میں تاجر برادری کو  ریلیف دینے کیلئے کوئی منصوبہ زیر غور یا جاری ہے تفصیل فراہم کی جائے

10817

کیا وزیرآبکاری ومحاصل ارشاد فرمائیں گے کہ

(ا) آیا یہ درست ہے کہ محکمہ ہذا نے صوبہ بھر میں مختلف افرا د کو گاڑیاں سپرداری پر دی ہیں ؟

(ب) اگر الف کا جواب اثبات میں ہو تو سال2014 سے تاحال جن جن افراد کو گاڑیاں سپر داری پر دی گئی ہیں ان کے نام ، گریڈ ، محکمہ اور عہدہ کی مکمل تفصیل فراہم کی جائے نیز مذکورہ عرصہ کے دوران جن جن غیر سرکاری ، سیاسی اور اہم شخصیات کو گاڑیاں دی گئی ہیں ان کے نام ، عہدے اور الاٹمنٹ کی طریقہ کار کی مکمل تفصیل فراہم کی جائے ۔

10699

کیا وزیر ماحولیات  ارشاد فرمائیں گے کہ

(ا) آیا یہ درست ہے کہ ضلع شمالی وزیرستان میں محکمہ ماحولیات میں سال 2018سے 2021 تک مختلف  آسامیوں پر تعیناتیاں کی گئی ہیں ؟

(ب) اگر الف کا جواب اثبات میں ہو تو :۔مذکورہ عرصہ  میں کل کتنے افراد کس قانون ، کن کے احکامات سے بھرتی ہوئے ہیں ۔

تمام بھرتی شدہ افراد کی درخواستیں ، شناختی کارڈ ، ڈومیسائلز ، تعلیمی اسناد بھرتی آڈر موجودہ پوسٹنگ آرڈرز ، اخباری اشتہارات  ، کیڈر ، بنیادی سکیل اورسلیکشن کمیٹی کے  ممبران کے نام فراہم کئے

1062(S17-2018)

يہ اسمبلی صوبائی حکومت سے سفارش کرتی ہے کہ وہ وفاقی حکومت سے اس امر کی سفارش کرے کہ چونکہ پشاور سے کرنل شیرصوابی تک تین رویہ موٹروے 76کلومیٹر فاصلے کی ٹال ٹیکس100 روپے ہیں جبکہ کرنل شیر صوابی سے چکدرہ تک دو رویہ ایکسپرس وے74 کلومیٹر کی ٹال ٹیکس 160 روپے ہیں جو کہ ایک طرف ہمارے عوام کے ساتھ نا انصافی ہے تو دوسری طرف حکومتی پا لیسی میں ایک کھلا تضاد ہے،

    لہٰذا صوبائی حکومت وفاقی حکومت سے اس ظالمانہ تضاد پر بات کریں اور فی ا لفور ٹال ٹیکس کے ریٹ میں مزید کمی لانے کے لیے مناسب اقدامات کریں

1256(S17-2018)

ہر گا ہ کہ صوبہ بھر میں تقریباً 700ایڈہاک ڈاکٹر ز گزشتہ ایک سال سے  COVID-19Pandemic کے دوران بڑی دلیری اور جانفشانی سے مریضوں کی تیمارداری کر رہے ہیں ۔اس دوران ایک ڈاکٹر شہید بھی ہوا لیکن ان ڈاکٹرز نے اپنی گراں قدر خدمات جاری رکھی ہوئی ہیں ۔

    لہٰذا یہ  اسمبلی صوبائی حکومت سے پر زور سفارش کرتی ہے کہ ان ایڈہاک ڈاکٹرز کو ریگولر ائز کیا جائے ۔

1070 (S17-2018)

اس وقت ملک بھر میں تھیلسیمیاءکے موذی مرض میں مبتلا بچوں کی تعداد میں تیزی سے اضافہ  ہو رہا ہے اس مرض میں مبتلا بچوں کی جسم میں خون پیدا کرنے کی صلاحیت کمزور یا شدید متاثر ہوتی ہے جس کی وجہ سے ہر مریض کو اس کی ضرورت کے مطابق ہفتہ دو ہفتے یا مہینہ بعد بلڈٹرانفیوژن سمیت دیگر علاج کی اشد ضرورت ہوتی ہے یہ ایک مہنگا اورتکلیف دہ علاج ہے  جبکہ اس موذی مرض میں مبتلا مریضوں کی بڑی تعداد انتہائی غریب گھرانوں سے تعلق رکھتے ہیں ۔ حال ہی میں صوبائی حکومت صوبے کے ہر فرد مفت علاج  معالجہ کی سہولت فراہم کرنے کے لئے صحت انصاف کا رڈ کا اجراء کیا ہے جس کے تحت مریضوں کو علاج معالجہ کے مد میں دس لاکھ روپے تک کی سہولت حاصل ہوتی ہے لیکن بدقسمتی سے صحت انصاف کارڈ میں تھیلسیمیاء کا علاج شامل نہیں  ہے ۔

        لہٰذا یہ ایوان قرارداد کے ذریعے صوبائی حکومت سے مطالبہ کرتا ہے کہ تھیلسیمیاء کے موذی مرض میں مبتلا بچوں کا مکمل علاج بھی صحت انصاف کارڈ  شامل کیا جائے تا کہ صوبے  بھر میں تھیلسیمیا ء کے مرض میں مبتلا ہزاروں بچوں اور ان کے والدین کو علاج معالجہ کے سلسلے میں ریلیف فراہم کیا جاسکے ۔

1675 (S17-2018)

میں وزیر برائےمحکمہ سوشل ویلفئیر کی توجہ ایک اہم مسئلے کی طرف مبذول کرانا چاہتی ہوں وہ یہ کہ خیبرپختونخوا جوِنائیل سسٹم ایکٹ 2018 خیبر پختونخوا چلڈرن پروٹیکشن اینڈ ویلفئیر ایکٹ 2010 کے تحت آبزرویشن سنٹزر قائم ہونےچاہئے تھے مگر عرصہ گزرنے کے باوجو ابھی تک مراکز قائم نہیں کئے گئے حالیہ واقعہ جس میں طالب علم نے خود کوپھانسی لگائی جس کی ایک وجہ سنٹر ز کی عدم دستیابی بھی ہے لہذا حکومت فوری طورپر مذکورہ آبزرویشن سنٹرز ، آبزرویشن ہومز، جوِ نائیل بحالی سنٹر ز اور کفالہ گھر  پر آپریشنل قائم کرے۔

Res No. 1242(S17-2018)

ہر گاہ کہ Covid-19 ایک عالمگیر وباء ہے اور دنیا کے تمام آزاد ممالک کی حکومتی کو یہ اختیار حاصل ہے کہ وہ اپنے علاقائی اور اندرونی حالات کے پیش نظر اس وباء سے اپنے شہریوں کو محفوظ بنانے کے لئے مناسب حکمت عملی بنائیں۔

     مملکت سعودی عرب ایک عام برادر انہ اسلامی ملک کے علاوہ ان کے ساتھ ہمارا ایک بنیادی دینی تعلق ہے جو کہ حرمین شریفین کی وجہ سے سعودی عرب کا احترام ہمارے ایمان کا حصہ ہے دوسری طرف ہمارے زیادہ تر پاکستانی بالخصوص ملاکنڈ ڈ ویژن کےلوگوں کا مملکت سعودی عرب کے معیشت پر بہت بڑا انحصار بھی ہے ہمارے لاکھوں پاکستانی بھائی وہاں پر روزگار کرکے اپنے بچوں اور اہل و  عیال کے لئے روزی کماتے ہیں۔

     وبائی مرض  کی وجہ سے سعودی عرب جانےمیں ہمارے دوسرے پڑوسی ممالک کے مقابلے میں پاکستانیوں کو بہت زیادہ مشکلات ہیں۔اور وہاں نہیں جاسکتے جبکہ کسی کےویزے ختم ہورہےہیں۔تو کسی کےاقاموٕں کی معیاد ختم ہورہی ہے۔اور وہ تمام لوگ بہت پریشان ہیں۔

         لہذا یہ اسمبلی صوبائی حکومت سے سفارش کرتی ہےکہ وہ وفاقی حکومت سے اس امر کی سفارش کرے کہ وزات خارجہ کےتحت مملکت سعودی عرب کے مجاز حکام کے سامنے ہمارے اورسیز پاکستانیوں کے یہ بنیادی مسائل اُ ن کے سامنے رکھیں اور ان کو حل کرکے ان کی پریشانیوں کا ازالہ کیا جائے۔

PM 91 (S-13-2018)

مورخہ 2020-9-8کومیں نےایکسین کو عوامی روڈ کے مسئلے پرفون کیا کافی دیر تک فون نہیں اٹھایا۔ اس کےبعد فون اٹھایااور میں نے بات شروع کی تو اس نےفوراََ کہا کہ آپ ہمیشہ اس قسم کی باتیں کرتےہو یہ کام نہیں ہوگا۔آپ جو کرسکتےہو کرلو۔ نہایت نامناسب رویہ اور بد تمیزی کا مظاہرہ کیا۔ ایکسین مذکورہ نے پہلے بھی کئی باربدتمیزی کی ہے اور ان کےحوالے سے یہ بات مشہور ہے کہ وہ ایم پی ایز کےبارے میں کہتا ہے کہ یہ ایک وقت کے کھانے کے مارے ہیں۔ مذکورہ اچھی شہرت کےحامل نہیں ہے۔ مذکورہ اپنی ڈیوٹی پر ضلع میں نہیں آتا انتہائی نالائق متکبرقسم کا انسان ہے ایسےافسر ہمارے تمام بیروکریٹس کی بدنامی کے سبب بنتےہیں۔لہذااس سے نہ صرف میر ا بلکہ اس پورے معززایوان کا استحقاق مجروح ہواہے۔ لہذا اس کواستحقاق کمیٹی کے حوالے کیاجائے۔

PM 92 (S13-2018)

ہم  عوامی نمائندے ہیں اور ہر ضلع میں ہماری پہچان ممبر صوبائی اسمبلی خیبر پختونخوا سے کی جاتی ہے۔ گذشتہ رات مورخہ 14ستمبر2020کو میرے بھائی سرجن ڈاکٹر عرفان بمعہ اہلخانہ میرے سرکاری گاڑی نمبر(1203-A)جس پر چیئرمینDDACکاپلیٹ لگاہواتھا کو پولیس نےہمارے آبائی قبرستان کرک میں ناکہ بندی پرروک کر تفتیش شروع کی۔ میرے بھائی نےاپنا تعارف کرایا۔ جبکہ موقع پرموجود ساتھ سیکورٹی گاڑی میں ڈیوٹی پرمامور پویس سیکورٹی گاڑی میں اہلکار وں نے بھی تعارف کرائی۔ لیکن ایس ایچ اواور ان کےساتھ دوسرے پولیس اہلکاروں نے میرے بھائی پرکلاشنکوف تان کرتلاشی لی۔ میں نے دادرسی کےلیے ڈی پی او کرک کو باربار فون کیا جبکہ وہ میرا ٹیلیفون اٹھانہیں رہاتھا۔ پھر میں نے اس کو  ایس ایم  ایس کیا۔ جس کاجواب آج تک مجھے موصول نہیں ہو۔ ڈی ایس پی کو فون پرمیں نےواقعہ بتایا تو پھر اسی ایس ایچ او  نےمجھے فون کیا کہ ہم نے جو کچھ کیا، اچھا کیاہے اور اگر پوچھنا ہے تو پوچھ لو۔ پولیس کی اس طرح کی رویہ سے نہ صرف میر ابلکہ اس پورے معززایوان کااستحقاق مجروح ہواہے۔ لہذا متعلقہ ایس ایچ او کو فوری طور پر معطل کرکےانکوائری مقرر کی جائے اور اس استحقاق کو کمیٹی کےحوالے کی جائے۔

Res 828(S13-2018)

اسمبلی اس امر کی پرزور مذمت کرتی ہے کہ مورخہ 25 اگست 2020ء کو اسمبلی اجلاس کے دوران ممبر اسمبلی جناب عصام الدین صاحب نے پوائنٹ ا ف آرڈر پر بحث کرتے ہوئے دھمکی دی کہ اپنے ساتھ بم کو لپیٹ کر اور اپنا واسکٹ بموں سے بھرکر اس ایوان پر حملہ کرینگے اور سب کچھ تہس نہس کر دیں گے۔جو کہ انتہائی قابل افسوس اور مذمت ہے۔اور مزید یہ کہ جمعیت علماء اسلام سے بھی پرزور مطالبہ کیاجاتا ہے ۔کہ ایسے لوگوں کےخلاف سخت کارروائی کی جائے اور اپنی صفوں میں سے ان جیسے لوگوں کی نشاندہی کریں جو اس معزز ایوان پر حملہ کرنے کی بات کرتےہیں ۔اور تشدد کو بڑ ھاوا دیتے ہیں۔

جناب سپیکر صاحب اس کے ساتھ ساتھ آپ سے بھی مطالبہ کیا جاتا ہے کہ کم از کم ان کو صرف آج کی کارروائی کے لئے اس معزز ایوان سےنکالا جائے تاکہ اس ایوان کے تقدس کو بحال کیا جائے۔

CAN 1258 (S13-2018)

       میں وزیر برائے محکمہ بلدیات کی توجہ ایک اہم مسئلے کی طرف مبذول کرانا چاہتی ہوں وہ یہ کہ محکمہ بلدیات کے ضلعی ڈائریکٹریٹ کے دفاتر میں دوسرے محکموں کے گریڈ 16 اور گریڈ17 کے ملازمین بطور اسسٹنٹ ڈائریکٹرز تعینات ہیں۔ جبکہ اپنے محکمے بلدیات اپنے محکمے کے گریڈ 16 کے سئینر ایماندار اور تجربہ کار ملازمینوں کو بطور اسسٹنٹ ڈائریکٹرز تعینات نہیں کرتا جوان کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی اور ان کے تجربہ کاری اور ایمانداری کی توہین ہے۔ لہذاحکومت دیگر محکموں کے تعینات ملازمین کو فوری فارغ کرکے انکی جگہ اپنے محکمے کے سئینر تجربہ کار اور ایماندار گریڈ16 کے آفس اسسٹنٹس کو بطور اسسٹنٹ ڈائریکٹر تعیناتی کے احکامات جاری کرے۔

CAN 1233(s13-2018)

        میں وزیر برائے محکمہ صحت کی توجہ ایک اہم مسلے کی طرف مبذول کرانا چاہتی ہوں وہ یہ کہ  کورونا وبا ءکی وجہ سے صوبے کے تمام بڑے ہسپتالوں خصوصاً پشاور کے ہسپتالوں میں تمام برانچز او پی ڈی اور او ٹی وغیرہ کو غیر فعال کرکے بند کردیئے ہیں جس کی وجہ سے  غریب عوام کو شدید مشکلات درپیش ہیں جسکی وجہ سے  غریب عوام قرض لے کر  اورگھر کاسامان بیچ کر پرائیویٹ ڈاکٹر وں سے علاج کرنے  پر مجبور ہوجاتے  ہیں اور زیادہ تر  مریض علاج نہ ملنے کی وجہ سے جان بحق ہو جاتے ہیں لہٰذا  حکومت فوری طور پر سرکاری ہسپتالوں میں علاج معالجے کی سہولیات بحال کرنے  کے احکامات جاری کرے

850 (S13-2018)

چونکہ پاکستان اسلام کے نام پر معرض وجود میں آیا ہے اور دستور پاکستان کے ابتداء میں ہی درج ہے کہ قرآن و سنت ملک کا سپریم لاء ہو گا اور ملک میں قرآن و سنت سے متصادم قانون سازی کی قطعاً اجازت نہیں ہو گی ۔آئین کی آرٹیکل 31میں اسلامی طریقہ زندگی کے متعلق درج ہے کہ مملکت خداداد پاکستان میں مسلمانوں کو انفرادی اور اجتماعی طور پر اپنی زندگی اسلام کے بنیادی اصولوں اور اساسی تصورات کے مطابق گزارنے کے لئے حکومت ایسا سازگار ماحول اور سہولیات فراہم کریں گی  جن کی مدد سے شہری اپنی روز مرہ زندگی قران و سنت کے مطابق بسر کر سکیں ۔

پردہ جہاں اسلامی روایات ،اقدار اور احکامات کا اہم جزہے وہاں یہ ہماری ثقافت اور پختون روایات کا بھی اہم ترین حصہ ہے اور دستور پاکستان کا بھی تقاضا ہے ملک بھر میں خواتین کی عزت ووقار کو قائم رکھا جائے ۔موجود ہ دورفتن میں خواتین کے لئے پردہ حجاب ایک بہترین تحفظ ہے ۔ ہر سال 4ستمبر کو دنیا بھر میں عالمی یوم حجاب کے طور پر منایا جاتا ہے۔

لہذا یہ اسمبلی صوبائی حکومت سے سفارش کرتی ہے کہ وہ وفاقی حکومت سے اس امر کی سفارش کرے کہ ملک بھر میں اسلامی اقدار کو فروع دینے کے لئے عالمی یوم حجاب (4ستمبر )کو سرکاری طور پر منانے کےلئے فوری طور پر عملی اقدامات اُٹھائیں جائے۔

852 ( S13-2018)

گاہ کہ پولیس اہلکار اور جیل خانہ جات کے وارڈرز عوام اور قیدیوں کی حفاظت کے لئے  بر سر پیکار ہوتے ہیں لیکن ان ملازمین کو چھٹیوں میں دشواری کا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔اور ا س کی اصل وجہ ایک بٹہ تین گارت ہے  جس کی وجہ سے ان کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑتاہے۔

لہٰذا یہ اسمبلی صوبائی اسمبلی سے سفارش کرتی ہے کہ پولیس اور جیل خانہ جات کے اہلکاروں کی گارت کی تعداد ایک بٹہ تین سے بڑھا کر ایک بٹہ چار گارت کیا جائے۔

7222 (S13-2018)

کیا وزیر داخلہ ارشاد فرمائیں گے کہ

(الف) محکمہ اسلحہ لائسنس کا اجراء کرتا ہے ؟

(ب) اگر(الف) کا جواب اثبات میں ہو تو مئی 2013 سے تا حال نئے لائسنسوں کی تفصیل، نام  لائسنس ہولڈر، پتہ ، شناختی کارڈ کی کاپی ، ممنوعہ /غیر ممنوعہ ، سرکاری/غیرسرکاری اور   تاریخ اجراء کی تفصیل فراہم کی جائے۔

7224(S13-2018)

کیا وزیر جیل خانہ جات ارشاد فرمائیں گے کہ

(الف) ہری پور جیل میں قیدیوں  کی کتنی تعداد ہے اور کتنا  سٹاف بھی موجود ہے۔  تمام سٹاف کی لسٹ مہیا کی جائے۔ نیز جیل ہذا میں مریضوں کی دیکھ بھال کے لئے کتنے ڈاکٹرز تعینات ہیں؟ مکمل  تفصیل فراہم کی جائے

7062 (S13-2018)

کیا وزیرسائنس ٹیکنالوجی و انفارمیشن ٹیکنالوجی  ارشاد فرمائیں گے کہ

(ا)  صوبہ بھر میں محکمہ کے تحت اقلیتوں ، معذوروں اور خواتین کی خالی پوسٹوں کی ضلع وار اور سکیل وار تعداد  کتنی  ہے نیز ان خالی پوسٹوں پر  تقرریوں کیلئے حکومت کیا اقدامات کر رہی ہیں تفصیل فراہم کی جائے ۔

(ب) گزشتہ پانچ سالوں کے دوران صوبہ بھر میں محکمہ کے تحت اقلیتوں ، معذوروں اور خواتین کی مخصوص نشستوں پر  بھرتی ہونے والے  ملازمین کی ضلع اور سکیل وار تعداد کتنی  ہیں۔نیز ان بھرتیوں سے متعلق اپنائے گئے طریقہ کی وضاحت کی جائے ۔

7050 (S13-2018)

 

کیا وزیرکھیل ثقافت ارشاد فرمائیں گے کہ

(ا)   سال 20-2019 کے سالانہ ترقیاتی منصوبہ عمل  میں محکمہ  کے لئے کتنی رقم مختص کی گئی تھی اس کی ضلع وار مالیت کیا تھی ؟

(ب)  سال 20-2019 کے سالانہ ترقیاتی منصوبہ عمل میں محکمہ کے لیے اے ڈی پی میں مختص  شدہ  فنڈز سے کتنی رقم  ریلیز ہوئی اور اس میں سے کتنی رقم خرچ ہوئی۔ اور کتنی لیپس ہوئی، ضلع وار تفصیل فراہم کی جائے نیز رواں مالی سال 21-2020 کے سالانہ ترقیاتی منصوبہ عمل اے ڈی پی میں محکمہ  کیلئے مختص رقوم کی بھی  ضلع وار مالیت کی  تفصیل فراہم کی جائے ۔

9351 (S15-2018)

کیا وزیر آبنوشی ارشاد فرمائیں گے کہ:۔
(ا)   آیا یہ درست ہے کہ سابقہ فاٹا میں ٹیوب ویلز کو خیبر پختونخواحکومتی پالیسی کے مطابق پوسٹیں دینے کیلئے اقدامات کئے گئے ہیں ؟
(ب)  اگر الف کا جواب اثبات میں ہو تو سابقہ فاٹا میں ٹیوب ویلز کو خیبر پختونخوا پالیسی کے مطابق پوسٹیں دینے کیلئےکیا  اقدامات اٹھائیں گئے ہیں؟    اور  اگر نہیں اٹھائے تو کب تک  پوسٹوں کی منظوری دی جائے گی؟ تفصیل فراہم کی جائے ۔

CAN 1433(S14-2018)

میں وزیر برائے محکمہ قانون کی توجہ ایک اہم مسلے کی طرف مبذول کرانا چاہتی ہوں وہ یہ کہ  خیبرپختونخوا کے بار کونسل ایک بارپھر ضابط دیوانی  ترامیم کیخلاف احتجاج پر ہے جبکہ حکومتی کمیٹی نے ضابط دیوانی ترامیم 2019 میں واپس لینے  یا اس میں ترامیم کرنے پر اتفاق کرچکی ہے لیکن اس پر ابھی تک عمل درآمد نہیں ہوا جبکہ اس قانون سے سائلین کو مشکلات اور  ہائی کورٹ پر کیسزز کا بوجھ بڑھ گیا ہے اور دوسری طرف  وکلاء کی  ہڑتال سے دور دراز سے آئے ہوئے سائلین کو بھی بے انتہا مشکلات کا سامنا ہے حکومت اس مسلے کو حل کرنے کیلئے سنجیدہ اقدامات اٹھائے۔

CAN 1428 (S14-2018)

I would like to draw the attention of the Minister for Establishment towards this issue of upper age limit that it needs to be increased from 30 to 33 years for the students of settled area and 32 to 35 for the students of ex-FATA for upcoming PMS and other computational exam through KPPSC as students had to suffer due to delay in PMS exam because of Covid-19.

AM No 213 (S14-2018)

اسمبلی کی معمول کی کارروائی روک کراس اہم مسئلے پربحث کرنےکی اجازت دی جائے وہ یہ کہ ضم شدہ اضلاع میں بنیادی سہولیات زندگی ناپید ہونےسے قبائلی عوام سخت تکالیف کاشکار ہیں۔ جس سےعوام میں بے چینی پائی جاتی ہے جبکہ عوام کی زندگی اجیرن ہوتی جارہی ہے اور قبائلی عوام ضم ہونے کےثمرات سےمستفید نہیں ہوپارہےہیں۔

PM No 96 (S14-2018)

مورخہ26ستمبر2020کو میڈیکل ڈائریکٹرLRHپشاور کو میں نے بےشمار فون کالز کئے۔ اس کےبعدMsg بھی کیاکہ ایمرجنسی ہےلیکن پھر بھی موصوف نے کال اٹینڈ کرنا مناسب نہ سمجھا۔ اس سے پہلے بھی 4,5مرتبہ صاحب سے بات کرنےکی کوشش کی۔ کہاکہ کورونا میں کال اٹینڈ نہیں کرتےہیں جس سے ہمارے علاقے میں ہماری بے عزتی ہوئی ۔جس سے نہ صرف میرا بلکہ اس پورے معززایوان کا استحقاق مجروح ہواہے۔اس کو کمیٹی میں بھیجاجائےتاکہ ایسےاہم عہدوں پرایسے بےضمیرنہ بیھٹے رہیں

CAN 1362(S14-2018)

میں وزیر برائے محکمہ معدنیات کی توجہ ایک اہم مسئلے کی طرف مبذول کرانا چاہتاہوں  وہ یہ  کہ   ضلع مہمندمیں  ماربل  کی کان گرنے  سے  کئی قیمتی جانوں کا ضیا ع ہوا  جن میں کئی خاندان ایسے  ہیں جن  کا اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی اسرا نہیں  ان میں ایک خاندان سات  بہنوں کا اکلوتا بھائی  شہید ہوا ہم وزیراعلیٰ کا اس خاندان کےلئے ماہانہ وظیفہ  مقرر کرنے کے اقدامات کو سراہتے ہیں ۔ اسی طرح اسی سانحے میں عقرب ڈاگ سے تعلق رکھنے  والا رشید گل جو اپنے خاندان کا واحد کفیل تھا بھی شہید ہواہے۔ رشیدگل شہید کے لواحقین میں ایک بیوہ جبکہ  2 بچے اور ایک  بچی شامل ہیں بچوں کی عمریں پانچ سال سے کم ہیں جبکہ رشیدگل شہید کے والدین پہلے ہی وفات ہوچکے ہیں۔ لہذا حکومت رشید گل شہید کی بیوہ  اور یتیم بچوں  کےلئے بھی ماہانہ  وظیفہ مقرر کرے۔کیونکہ اس خاندان کا اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی اسرا نہیں  اور نہ  ہی ان کے بچے  محنت مزدوری کے قابل ہیں۔

CAN 1337(S-14-2018)

    میں وزیر برائے محکمہ امداد بحالی وآبادکاری کی توجہ ایک اہم مسلے کی طرف مبذول کرانا چاہتاہوں وہ یہ کہ  سمیڈا کے تحت چھوٹے کاروباری افراد کیلئے منہدم دکانوں اور مارکیٹ کی تعمیر وترقی کیلئے پیکجز ہیں جس کیلئے میرے حلقے ساوتھ  وزیرستان کے لوگوں نے دو سال سے پشاور  دفتر میں اپلائی کی ہوئی ہے۔ لیکن اس  پر تاحال  پراسز نہیں ہو رہا ہے لٰہذا اس  پراسز میں جو رکاوٹ ہے اُسے فی الفور حل کر دیا جائے اور عوام کے وسیع تر مفاد میں اس پر جلد از جلد مطلوبہ کارروائی کی جائے ۔

PM Motion No 100(S14- 2018)

7اکتوبربروز بُدھ ایک سیکورٹی گارڈ کےتبادلے کےلیے میں چیف پیسکو پشاور کےدفتر گیاجہاں سےڈائریکٹر سیکورٹی کےکمرے تک پہنچانےکےلیےمیرےساتھ ایک بندہ روانہ کیاگیا۔ جب میں ان کےدفتر میں داخل ہواتو پہلے تو6,5منٹ تک ڈائریکٹر سیکورٹی مقصود علی کسی فون پر اُردو میں بات کررہےتھے۔ جب انہوں نےکال بند کی تو علیک سلیک کےبعد میں نےان سے کلام کرنےکےلیےپوچھا کہ پشتو یااُردو سپیکنگ؟ انہوں نے انتہائی کرختگی سےجواب دیاکہ اُردو، پشتو یا انگریزی کو چھوڑو کام بتاو۔ میں نےاپناتعارف کرایا کہ میں ممبر صوبائی اسمبلی تو انہوں نے انتہائی ناگواری سے مجھ سےکہا کہ آپ پارلیمنٹرین لوگ ہمارے کاموں میں مداخلت کیوں کرتےہو کیاآپ لوگوں کایہی کام رہ گیاہے۔ میں نےجواب دیاکہ ہمیں لوگوں نےمینڈیٹ دیاہے اور ہمیں یہ حق حاصل ہے کہ عوام کےکاموں کےسلسلے میں آپ کےدفتر میں آئیں گے اور اگر آپ کایہی رویہ رہاتو میرے پاس آپ کےخلاف تحریک استحقاق جمع کرنےکااختیارہے۔ انہوں نے کہا کہ آپ بےشک جمع کرلو۔ ڈائریکٹر سیکورٹی پیسکو پشاور مقصودعلی کےاس رویئےسےنہ صرف میرابلکہ اس معززایوان کااستحقاق مجروح ہواہے لہذا اس کو استحقاق کمیٹی کےحوالے کیاجائے۔

1427 (S14-2018)

میں وزیر برائے محکمہ داخلہ  کی توجہ ایک اہم مسلے کی طرف مبذول کرانا چاہتی ہوں وہ یہ کہ  محکمہ پولیس کے کیڈٹ لاانسٹرکٹر آفیسرزمحکمہ پولیس کے زیر تربیت آفیسرز کی ذہن سازی اور تربیت میں بہت اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ محکمہ پولیس  کے سٹنڈنگ آرڈر نمبر 11 سال 1987 اور صوبائی اسمبلی سے منظور شدہ ایکٹ نمبر سال04-2005 میں کیڈٹ لا ءآفیسرزایکٹ کے تحت کیڈٹ لاانسٹرکٹر آفیسرز کو تحفوظ فراہم کیا گیاتھا جو ابھی تک رائج ہے باوجوداسکے سپریم آف پاکستان  کے آوٹ آف ٹرن پروموشن  حاصل کرنے والے پولیس آفسرز  کے بارے میں فیصلے کو بے بنیاد بنا  کراور اس فیصلے کی غلط تشریح کرکے ان آفیسرز کی سروس اور پروموشن کو متنازعہ بنایا جاتا رہاہے  حالانکہ اس فیصلے کا اطلاق  کسی بھی طرح  ان آفیسرز  پر نہیں ہوتا کیونکہ ان کو مذکورہ ایکٹ کا  تحت تحفظ حاصل ہے  لہذا میں معزز ایوان  کے سامنے جملہ کیڈٹ لا ء افیسرز کی  درد مندانہ اپیل پیش کرتی ہوں کہ محکمہ پولیس کے مورال  کو قائم رکھنے کی خاطر  انصاف کے تقاضوں کو مدنظر رکھتے ہوئے صوبائی حکومت کی جانب سے  منظور شدہ ایکٹ  نمبر5 سال 2005 کے قانون پر عمل درآمد کرنے کا حکم صادر فرماتے  ہوئے کیڈٹ لاء انسٹرکٹر آفیسرز کو آوٹ  آف ٹرن  پروموشن  کی فہرست سے نکالنے  کا حکم صادر فرمایاجائے اور محکمہانہ  طورپر   مذکورہ ایکٹ کو بھی تحفظ فراہم کیا جائے جوکہ  پولیس ٹریننگ کے لئے انتہائی  اہم  اور موزوں قانون ہے۔

1351 (S13-2018)

میں وزیر برائے محکمہ ٹرانسپورٹ کی توجہ ایک اہم مسلے کی طرف مبذول کرانا چاہتی ہوں وہ یہ کہ حیات آباد کا شمار پشاور کے سب سے پوش اور جدید رہائشی علاقے میں ہوتا ہے جس کیلئے مین یونیورسٹی روڈ اور رنگ روڈ کے راستے آمدورفت کے لئے استعمال ہوتے ہے شہر میں بی آر ٹی منصوبے پر کام کے بعد خیبر ایجنسی، طورخم اور افغانستان کیلئے کمرشل ٹرانسپورٹ ، ٹرک،ٹریلرز اور دیگر ہیوی ٹریفک مین یونیورسٹی روڈ کی بجائے تمام ٹریفک رنگ روڈ کے راستے حیات آباد سے گزر کر مین جمرود روڈ  سے گزرتی  ہیں جس کی وجہ سے دن رات ٹریفک کا جام معمول بن چکا ہے جبکہ طلبہ وطالبات اور ملازمت پیشہ افراد کو تعلیمی اداروں اور دفاتر آنے جانے میں شدید دشواریوں کا سامنا  کرنا پڑتا ہے حیات آباد کے رہائشی علاقے میں کمرشل ٹرانسپورٹ کی نقل وحرکت کی وجہ سے ٹرانسپورٹروں اور علاقہ مکینوں کے مابین لڑائی جھگڑوں سمیت حادثات معمول بن چکئے ہیں لہذا حکومت فوری طور پر اس عوامی مسئلے کا نوٹس لیں اور حیات آباد سے کمرشل ٹریفک اور دیوہیکل ٹریلرز کی آمدورفت فی الفور بند کرنےکے احکامات جاری کر ے۔

PM No 95 (S14 – 2018-23)

میں نے(DEO(Fدیرلوئرکو اپنےحلقےکےکچھ مسائل جوکہ سکولوں سےمتعلق تھےجوکہ ان کوباربار فون کیا لیکن مذکورہ (DEO(Fنے ایک بار بھی میرے فون سنناگوارہ نہیں کیا۔ اس کےمتعلق میں بذات خود ڈائریکٹر ایجوکیشن کےپاس گیا اور ان سے شکایت کی کہ( DEO(Fلوئردیرمیرے فون نہیں اٹھائی اور میرے حلقے کےکاموں میں دلچسپی نہیں لیتی۔ جس کے بعد میں نےڈائریکٹر ایجوکیشن صاحب کےسامنےبھی میں نےفون ملایا لیکن بدستور میرے فون کو نہیں اٹینڈ کیا۔ مذکورہ( DEO(Fجوکہ پشاور کےگردونواح سےتعلق رکھتی اور دیرلوئرڈیوٹی دینےسےنالاں ہے جوکہ وہاں سے اپنےٹرانسفر کےلیےمختلف حربے استعمال کررہی ہے اوروہ لوگوں کےساتھ بداخلاقی سے پیش آتی ہے۔( DEO(Fکی اس اقدام سے نہ صرف میر ا بلکہ اس پورے معززایوان کا استحقاق مجروح ہواہے۔ لہذا میرے استحقاق کومتعلقہ کمیٹی کے حوالے کیاجائے۔

1329 (S13-2018)

میں وزیر برائے محکمہ  امداد بحالی وآبادکاری کی توجہ ایک اہم مسئلے کی طرف مبذول کرانا چاہتا ہوں  وہ یہ کہ  میرے حلقہ پی کے 107 ایک سوپچاس (150)کلومیٹر طویل وعریض باڑہ اور وادی تیراہ دو تحصیلوں پر مشتمل ہے   میرا حلقہ  بھی شمالی  اور جنوبی  وزیرستان کی طرح دہشت گردی کی وجہ سے بہت زیادہ  متاثرہواہے۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں باڑہ کی عوام نے  بے پناہ جانی و مالی قربانیاں دی ہیں۔ سرکاری املاک کا پورا انفراسٹرکچر تباہ ہوچکا ہے ۔ اچانک  انخلاء کی وجہ سے لوگوں کے گھربار کے علاوہ پرائیویٹ کاروبار جس میں تاجر برادری ، انڈسٹریز، زراعت، مال مویشی سے وابستہ لوگوں کے مکمل اثاثہ جات تباہ  ہوچکے ہیں۔  سالانہ ترقیاتی فنڈز اور ADP کے زریعے  ترقیاتی کام ہورہے ہیں۔ جو بالکل ناکافی ہے بلکہ ضرورت بہت زیادہ ہے لہذا صوبائی حکومت شمالی وزیرستان ، تورغر کالا ڈاکہ کی طرز پر باڑہ کیلئے بھی  سپیشل امدادی پیکچ کی منظوری دے۔ تاکہ انفرادی انفراسٹرکچر کی بحالی کے ساتھ ساتھ  باڑہ کی عوام ایک بار پھر اپنے پاؤں پر کھڑی ہوسکے۔

1284 (S13-2018)

میں وزیر برائے محکمہ ابتدائی وثانوی تعلیم کی توجہ ایک اہم مسئلے کی طرف مبذول کرانا چاہتاہوں وہ یہ کہ میرے حلقہ پی کے 7 گاؤں ہزارہ میں تقریباً دوسال پہلے نیا تعمیر شدہ گورنمنٹ گرلز پرائمری سکول (GGPS) بالمقابل جناز گاہ ہزارہ مکمل ہوچکاہے اس سکول کے علاوہ آس پاس کے علاقے میں بچیوں کی تعلیم کیلئے دوسرا کوئی سکول نہیں ہے جس کی وجہ سے علاقے کی بچیوں کو کافی مشکلات کا سامنا ہے ۔ مجھے بڑے آفسوس کے ساتھ یہ کہنا پڑرہاہےکہ صوبائی حکومت اور محکمہ تعلیم کی غفلت کی وجہ سے ابھی تک اس نئے تعمیر شدہ سکول کو نہ تو ضروری سٹاف مہیا کیا گیا ہے اور نہ ہی روز مرہ کے استعمال کی ضروری سہولیات وغیرہ ۔لہذا حکومت بچیوں کی تعلیم کے اس مسلے کو سنجیدگی سے لے اور میرے حلقہ نیابت کے لوگوں کو ان کے بنیادی حق سے محروم نہ کیا جائے متعلقہ حکام بالا کسی تاخیر کے بغیر احکامات جاری کرے تاکہ بچوں کا مستقبل محفوظ ہو سکے اور ان کے جائز مطالبات کو فی الفور پورے کئے جاسکے۔

1313 (S13-2018)

میں  وزیر برائے محکمہ بلدیات کی توجہ ایک مسلے کی طرف مبذول کرانا چاہتا ہوں وہ یہ کہ  20مارچ2018کو لوکل گورنمنٹ اربن مین روڈ صابر آباد سے ٹریفک پوائنٹ ٹانک سٹی ڈائریکٹیوز کے تحت مورخہ 31 اگست 2018کو منظور ہوا تھا اور اس کیلئے ٹینڈر بھی  ہو چکا ہے اور محکمہ سی اینڈ ڈبلیو سے ورک آرڈر بھی ایشو ہو چکاہے لیکن اس روڈ پر تاحال کام شروع نہیں ہوا ہے جس کی وجہ سے وہاں کے عوام کو کافی مشکلات درپیش ہیں۔

1323 (S-13-2018)

یں وزیر برائے محکمہ مال کی توجہ ایک اہم مسئلے کی طرف مبذول کرانا چاہتی ہوں وہ یہ کہ کچھ ماہ پہلے ڈسٹرکٹ گورنمنٹ کے خاتمے کے باوجود مردان میں انتقالات پرایک فیصد ٹیکس وصول کیا جارہاتھا جبکہ صوبائی حکومت نے انتقالات پر ٹی ایم اے کا 2فیصد ٹیکس معاف کردیاہے لیکن ضلع مردان میں پانچ سال قبل ضلع کونسل نے اراضی کے انتقالات پر ایک فیصد ٹیکس کا نفاذ کیا تھا جو کہ عوام کے فلاح وبہبود پر خرچ کیا جاتاتھا یہ رقم اکاونٹ فورمیں جمع کی جاتی ہے اور اکاونٹ فور کا اختیار ضلع کے سربراہ کے پاس ہوتاہے سروس ڈیلیوری میں روزانہ کی بنیاد پر عوام سے ضلع کونسل میں دس سے پندرہ لاکھ روپے وصول کئے جارہے ہیں یہ تو ایک طرف عوام پر بوجھ ہیں اور دوسرا اجکل لوکل گورنمنٹ نہ ہونے کی وجہ سے اسکا استعمال کیسےہوتا ہے تیسرا کورونا کے مشکل صورتحال میں یہ عوام پر اضافی بوجھ ہیں۔

89 (S13-2018)

میں پچھلے ایک مہینےسے (DEO(Maleمحمد طاہرکوباربار ٹیلی فون پررابطے کرنےکی کو شش کررہاہوں۔ لیکن وہ نہ تو ٹیلی فون اٹھاتےہیں اور جب ٹیلی فون ملاتاہوں تو موبائل مصروف کرتاہے۔جناب سپیکرصاحب اسے افسران جو عوامی نمائندوں کی توہین کرتےہیں نہ عوامی مسائل کو سننا گوارہ کرتےہیں اور نہ عوامی نمائندوں کو سننا پسند کرتےہیں۔ لہذا اس سے بحیثیت ممبر صوبائی اسمبلی نہ صرف میرا بلکہ اس پورے معززایوان کا استحقاق مجروح ہواہے۔

1314 (s13-2018)

میں وزیر برائے محکمہ صحت کی توجہ ایک اہم مسئلے کی طرف مبذول کرانا چاہتاہوں وہ یہ کہ تیمرگرہ ہسپتال کے آرتھوپیڈ کآپریشن تھیئٹرمیں امیج مشین(Image Machine) خراب پڑا ہےجسکی وجہ سے ہسپتال سے مریضوں کو پرائیویٹ ہسپتالوں کوریفرکیا جارہا ہے ۔ لہذا حکومت جلدازجلد ہسپتال کونئی مشین فراہم کرنے کی طرف توجہ دے۔

1284 (S13-2018)

میں وزیر برائے محکمہ ابتدائی وثانوی تعلیم کی توجہ ایک اہم مسئلے کی طرف مبذول کرانا چاہتاہوں وہ یہ کہ میرے حلقہ پی کے 7 گاؤں ہزارہ میں تقریباً دوسال پہلے نیا تعمیر شدہ گورنمنٹ گرلز پرائمری سکول (GGPS) بالمقابل جناز گاہ ہزارہ مکمل ہوچکاہے اس سکول کے علاوہ آس پاس کے علاقے میں بچیوں کی تعلیم کیلئے دوسرا کوئی سکول نہیں ہے جس کی وجہ سے علاقے کی بچیوں کو کافی مشکلات کا سامنا ہے ۔ مجھے بڑے آفسوس کے ساتھ یہ کہنا پڑرہاہےکہ صوبائی حکومت اور محکمہ تعلیم کی غفلت کی وجہ سے ابھی تک اس نئے تعمیر شدہ سکول کو نہ تو ضروری سٹاف مہیا کیا گیا ہے اور نہ ہی روز مرہ کے استعمال کی ضروری سہولیات وغیرہ ۔لہذا حکومت بچیوں کی تعلیم کے اس مسلے کو سنجیدگی سے لے اور میرے حلقہ نیابت کے لوگوں کو ان کے بنیادی حق سے محروم نہ کیا جائے متعلقہ حکام بالا کسی تاخیر کے بغیر احکامات جاری کرے تاکہ بچوں کا مستقبل محفوظ ہو سکے اور ان کے جائز مطالبات کو فی الفور پورے کئے جاسکے۔

86(S13-2018)

مورخہ 2020-9-7میں بذات خود سیکرٹری پی اینڈ ڈی ڈیپارٹمنٹ کےآفس اپنے حلقہ نیابت PK-17کےایک انتہائی ضروری کام /مسئلے کےلیے گیا۔ اپناتعارف کروانے کےباوجود متعلقہ سیکرٹری نے مجھے بات کرنےکا موقع نہ دیا اور نہ ہی صحیح انداز سے مجھ سے ملا۔ متعلقہ سیکرٹری بالکل فارغ تھا اور میرے کافی انتظار کے باوجود بھی میری بات نہ سنُی۔لہذااس سے نہ صرف میر ا بلکہ اس پورے معززایوان کا استحقاق مجروع ہواہے۔ لہذا اس کومتعلقہ کمیٹی کے حوالے کیاجائے

7285(S13-2018)

کیا وزیرمواصلات و تعمیرات   ارشاد فرما ئیں گے کہ

(الف) آیا  یہ درست ہے کہ صو بہ خیبر پختونخوا میں سال  2013سے تا حال چھو ٹے اور بڑے منصو بے ایف ڈبلیو او  (FWO)  کےذریعےزیر تعمیر ہیں؟

 (ب) اگر (الف) کا  جواب اثبات میں ہو  تو ہر منصو بے کے تفصیل بمعہ  نام ، لاگت ،, TORٹینڈرز او ر منصوبے کا طریقہ کار کے ساتھ ساتھ نام ، لوکیشن ، محکمہ،   ٹھیکہ دینے کا طریقہ کار  کی علحیدہ علحیدہ مکمل تفصیل بمعہ دستاویز کے  فراہم کی جائے۔

(ج) سال   2013سے تا حال  کتنے منصو بے ایف ڈبلیو او  (FWO)  کے و ساطت سے مکمل ہو چکے ہیں ۔ سکیم کا نام ،  لوکیشن ، محکمہ،  لاگت ،, ٹینڈرز اور TOR کی  تفصیل بمعہ دستاویزات فراہم کی جائے نیز یہ بھی بتائیں کہ  ایف ڈبلیو او  کس ادارے سے تعلق رکھتا ہے تفصیل فراہم کی جائے۔

1307 (S-13-2018)

میں وزیر برائے محکمہ توانائی وبرقیات کی توجہ ایک اہم مسئلے کی طرف مبذول کرانا چاہتا ہوں وہ یہ کہBarikot- Patrak(47MW) اور

Patrak-Sharingal (22MW) کے نام سے ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کی دو سکیمیں  ورلڈ بنک  کے پیکچ میں شامل تھیں لیکن صوبائی حکومت نے ان سکیموں کو ورلڈ بنک کے پیکچ سے نکلا ہے  اور اس کی جگہ  Madyan HPP(157MW) Swat کو شامل کیا گیا ہے  مذکورہ دو سکیموں کو ختم کرنا دیر اپر کی عوام کے ساتھ  نا انصافی ہے  جس سے وہاں کے لوگوں میں شدید بے چینی  پائے جاتی ہے ۔ لہذا حکومت  مذکورہ سکیموں  کو ورلڈ بنک  کے پیکچ سے نکالنے  اور اسکی  جگہ دوسرے سکیم کو شامل کرنے کی وضاحت کرے۔

87(S-13-2018)

مورخہ 17اگست کو میں ایک ضروری کام کے سلسلے میںUBLبینک مین صدر روڈ برانچ گیا۔ جب میں گیٹ میں داخل ہورہاتھا تو سیکورٹی گارڈ نے مجھے روک دیا۔ میں نے اپنا تعارف کروایا لیکن پھر بھی مجھے 15منٹ روکا رکھا اور کہا کہ یہ منیجرصاحب کاآرڈر ہے جب میں بینک گیامنیجرصاحب نے بیٹھنے تک نہیں کہا۔میں خود منیجر صاحب کےساتھ بیٹھ گیا تو میں نے مذکورہ سیکورٹی گارڈ کی شکایت کی لیکن منیجرصاحب نے کوئی توجہ نہیں دی پھر میں نے اس کو پیسےجمع کرنےکےلیےکہا لیکن منیجر فہد خان انتہائی تکبرانہ انداز میں ہاتھ کےاشارے سے کہا کہ سامنے جاکر رسید فِل کرو ۔اپناتعار ف کروانے کےباوجود مذکورہ بینک کےسٹاف اور خاص کر منیجر کی اس تکبرانہ اور غیر ذمہ دارانہ رویہ کی وجہ سے نہ صرف میرا بلکہ اس پورے معزز ایوان کا استحقاق مجروح ہوا۔میرے استحقاق کوکمیٹی کےحوالے کرکے منیجر صاحب کویہاں طلب کیاجائے۔

PM 84(s13-2018)

ہم تمام ممبران اسمبلی عوامی نمائندے ہیں اور عوامی مسائل کےلیےہمیں مجبوراََ افسران کےپاس جانا پڑناہے۔ 2ستمبر2020 بوقت 12:00بجے ہم نےMD ٹوارزم جنید صاحب کے دفتر کو فون کیا کہ ہم دونوں ممبران ملاقات کےلیے آرہے ہیںMDصاحبPAنےاطلاع دی کہ ابھی MDصاحب دفتر میں موجود ہے آپ جلدی آجائیں جب ہم MDصاحب کےدفتر پہنچے تو سٹاف اور مذکورہ MDکےPAنے انتہائی غیراخلاقی رویہ کےساتھ ہمارے ساتھ برتاو کیااپنے نام MDکو بیھجنےکےباوجود اس نے ہم پر تقریباََ20منٹ دفتر کےسامنے کھڑا کرکے انتظار کیااور پھر اسکے بعد ہمارے ساتھ ملاقات بھی نہیں ہوئی۔لہذا مذکورہ MD اور اس کے سٹاف کی رویہ کی وجہ سےنہ صرف میرا بلکہ اس پورےمعزز ایوان کااستحقاق مجروح ہواہے ۔ لہذا ہمارے مشترکہ استحقاق کو کمیٹی کےحوالے کرکےان کےخلاف کارروائی کی جائے۔

7282

Will the Minister for Energy & Power state that:.
(a)   Since the inception of PEDO, how many schemes and projects have been launched and competed by it till now? give the detail of the cost of each project / scheme with its capacity.
(b)    The detail of ongoing schemes may also be provided with cost and capacity. How its production is utilized and who are benefited?

7280 (S-13-2018)

کیا وزیر خزانہ ارشاد فرمائیں گے کہ

(أ‌)    آیا یہ درست ہے کہ گذشتہ حکومت نےصوبہ کے ہر ضلع کو Beautification کی مد میں فنڈ دیئے تھے ؟

(ب‌)    اگر (الف) کا جواب اثبات میں ہو تو گذشتہ پانچ سالوں کے دوران جن جن اضلاع کو Beautification کی مد میں فنڈ ز دیئے گئے ان کی تفصیل ضلع وائز و ایئر وائز فراہم کی جائے

7117 (S-13-2018-23)

(الف)آیا یہ درست ہے کہ اعلیٰ تعلیم محکمہ نےیونیورسٹیوں اورڈگری کالجوں کو بی اے اور ایم اے کی ڈگریاں  ختم کرنے اور اس کی جگہ بی ایس اور ایم ایس کا تعلیمی نظام رائج کرنےکاحکم دیا ہے؟

(ب)  اگر الف کا جواب اثبات میں ہو تو کیا صوبے کے تمام تعلیمی اداروں میں بی اے اور ایم اے کا نظام ختم کردیا ہے  نیز جو طلباو طالبات بی اے کر چکے یا ابھی کر رہے ہیں ان کے تعلیمی مستقبل کیلئے محکمے کے پاس کیا پالیسی ہے؟اسکی تفصیل فراہم کی جائے۔

(ج) آیا صوبے کے جن  اداروں میں اس سال بھی بی اے اور ایم اے کو ختم نہیں کیا گیا توکیا ان کے خلاف کارروائی ہوگی؟اسکی بھی تفصیل فراہم کی جائے۔

PM No 83(S13 – 2018-23)

ورخہ 31اگست2020 کو بنوں کےڈی ای او(فیمیل)کے آفس میں چند خالی کلاس فور آسامیوں پرڈی ای او فیمیل انٹرویو لےرہی تھی۔ جس میں زیادہ تر  بنوں کےدیگر معزز ممبران اسمبلی کےمنتخب کردہ امیدوار شامل تھے۔ چند انٹرویو دینے کےخواہش مند بےروزگار تعلیم یافتہ نوجوان میرے پاس آئے اور ڈی ای او بنوں کےخلاف انٹرویو میں شامل نہ کرنےکی شکایت کی۔ جس پر میں نے انٹرویو سے دو دن پہلے ای ڈی ای او سے بات کی تو ای ڈی او (فیمیل)نےمجھے کہا کہ میں تمہیں ایم پی اے نہیں مانتی اور اگر کوئی مجھےہٹاسکتا ہے توہٹالے اوربالکل بات کرنے کو تیار نہیں تھی ۔ پھرمیں نے ایڈیشنل ڈی ای او کو کہا کہ اسکو سمجھالو۔جس کےبعد ایڈیشنل ڈی ای او بنوں نےکہا کہ لسٹ ہمیں بیجھوادو۔ ان لوگوں کو انٹرویو میں شامل کرلیں گے۔ کل انٹرویو کےدن جب میرے نمائندے نے میری ذاتی لسٹ ڈی ای او(فیمیل) کےسامنے رکھی۔ توڈی ای او(فیمیل) اور اس کےساتھ فرخ سیار(جو کہ محکمہ تعلیم کےکسی سکول میں ہیڈ ماسٹرہے) اور انٹرویو لینے سے دونوں نے میری استدعا مسترد کردی اور میرے نمائندے کو انٹرویو امیدواران کےسامنے میرےخلاف نازیبا اور گستاخانہ الفاظ استعمال کئےاورکہا کہ مخصوص نشت پر ایم پی اے کی کوئی حیثیت نہیں ہوتی اور کہا کہ مجھے سیکرٹری ایجوکیشن یاڈائریکٹرسےتعارف بھجوا دو کہ تم ایم پی اے ہویانہیں ۔ جس سےنہ صرف میرا بلکہ اس پورے معززایوان کااستحقاق مجروح ہواہے۔لہذا ان مذکورہ بالا افسران کےخلاف سخت کاروائی کی جائے۔نیز ڈی ای او فیمیل بنوں سے پوچھا جائے کہ انہوں نے انٹرویو سے قبل دفتر روزگار بنوں سے بےروزگر تعلیم یافتہ نوجوانوں کی لسٹ طلب کی تھی؟ اور خالی اسامیوں کو کسی اخبار سے شائع کیاگیا یانہیں۔

Question 7045 (S-13-2018)

کیا وزیر داخلہ ارشاد فرمائیں گے کہ

(ا) آیا یہ درست ہے کہ صوبہ خیبر پختونخوا ہ  بلخصوص  ضلع مردان میں پولیس بھرتی ہوئی ؟

(ب) آیا یہ بھی درست ہے کہ ان بھرتیوں میں شہیدوں اور معذور افراد کا کوٹہ مقرر ہے ؟

(ج) اگر (ا)و(ب)کے جوابات اثبا ت میں ہو ں تو ضلع مردان میں محکمہ پولیس کے کل کتنی آسامیاں خالی تھی نیز میرٹ ، شہیدوں کا کوٹہ اور معذور افراد کا کوٹہ پر بھرتی شدہ افراد کی علیحدہ علیحدہ لسٹ فراہم کی جائے اور جو پوسٹیں اب تک خالی ہے اُن کی بھی تفصیل فراہم کی جائے  ۔

CAN 1266 (S13-2018-2023)

میں وزیر برائے محکمہ  امداد بحالی وآبادکاری کی توجہ ایک اہم مسلے کی طرف مبذول کرانا چاہتاہوں وہ یہ کہ  ساوتھ وزیرستان  گزشتہ ایک لمبے عرصے تک اپریشنوں کی زد میں ہے جسکی وجہ سے عام آبادیوں اور پہاڑوں میں لینڈ مائنز نصب ہیں جسکی وجہ سے سینکڑوں لوگ مختلف موقع پر زخمی ،معذور اور وفات ہو چکے ہیں لینڈ مائنز کی صفائی کا سلسلہ کئی دفعہ شروع بھی ہو چکا ہے لیکن تاحال مکمل صفائی نہیں ہوا ہے جسکی وجہ سے کچھ دن پہلے بھی ایک ایسا واقعہ رونما ہوا جس کے نتیجہ میں کچھ بچے زخمی ہوئے ۔لٰہذا لینڈ مائنز کا مکمل صفایا کیا جائے نیز اسکی وجہ سے  جو  معذور لوگ ہیں یا شہداء ہیں انہیں کوئی خاص پیکچ دیا جائے.

CAN No 1251 (S13 – 2018-23)

        میں وزیر برائے محکمہ توانائی وبرقیات کی توجہ ایک اہم مسلے کی طرف مبذول کرانا چاہتاہوں وہ یہ کہ  پی ٹی آئی کی سابقہ حکومت نے ملاکنڈ ڈویثرن میں پانی سے بجلی پیدا کرنے کےلیے  بہت سے  جنریٹر منظور کئے تھے اورجنریٹر بنانے کیلئے محکمہ پیڈو نے مختلف این جی اوز کو ٹھیکے بھی دئیےاورمختلف این جی اوز کو کروڑوں روپے کی ادائیگی بھی کر چکے ہیں۔ حکومت نے حلقہ پی کے 10 دیر اپر میں بھی بہت سے  جنریٹر منظور کیے تھے جس پر کام بھی شروع ہوا تھا لیکن حلقہ پی کے 10 دیر اپر میں ابھی تک ایک جنریٹر بھی مکمل نہیں ہوا ہےلہذاحکومت  اسکی  مکمل انکوائری  کر یں اور ذمہ داروں کو سزا دی جائے اور مکمل پیمائش کرواکر ہڑپ شدہ رقم واپس کی جائے اور مذکورہ جنریٹرز جلد از جلد مکمل کر واکر قوم کے حوالے کیا جائے تا کہ عوام اس سے  فائدہ اٹھا سکیں ۔

Question 6963(S13- 2018-2023)

کیا وزیر برائے اعلیٰ تعلیم ارشاد فرمائیں گے کہ

(ا)   آیا یہ درست ہے کہ پی ایچ ڈی داخلے کیلئے M.S/ M. Phil کی شرط ختم کی جا رہی ہے یا ختم کر دی گئی ہے ؟

(ب) یہ فیصلہ کس بنیاد پر کیا جا رہا ہے آیا یہ پہلے سے گرے ہوئےتغلیمی معیار کو مذید تباہی کی طرف لے جانے کے مترادف نہیں ہے؟  اس سلسلے میں حکومت کی نئی پالیسی کیا ہے؟ تفصیل فراہم کی جائے

Question 6963(S13, 2018-2023)

کیا وزیر برائے اعلیٰ تعلیم ارشاد فرمائیں گے کہ

 (الف)آیا یہ درست ہے کہ حکومت نےمحکمہ ھٰذا کے لئےصوبائی سالانہ ترقیاتی پروگرام برائے  مالی سال 19-2018ء میں نئےاورجاری (Ongoing)منصوبوں کےلیےرقوم مختص کی ہے؟

 (ب)اگر (الف) کا جواب اثبات میں ہوتومحکمہ ھٰذا کے ضمن میں مذکورہ مالی سال کےدوران پہلےسےجاری اور نئے منصوبوں کےلیےضلع وارکتنی رقوم فراہم  کی گئی ہیں؟اسکی الگ الگ تفصیل فراہم کی جائے۔

PM No 79 (S13 – 2018-23)

یہ اسمبلی صوبائی حکومت سے اس امر کا مطالبہ کرتی ہے کہ خیبرپختونخوا ہاوس کے کمپٹرولرنعیم خان آفریدی کےرویہ اور غیرذمہ داری، عدم تعاون کےوجہ سےممبران اسمبلی کااستحقاق مجروح ہورہاہے۔ مجھےچودہ اگست 2020کو اسلام آباد میں ایک ایمرجنسی پیش آئی میں نے مذکورہ افسر سےباربار رابطہ کیالیکن افسرنے کمرہ دینےسےانکار کیااور پختونخواہ ہاوس میں کمرہ موجود نہیں ہے۔ میں نےدوسرے افسر کےذریعے اپنےکمرےکی ریزویشن کروالی ۔ لہذا میں یہ تحریک استحقاق اسی وجہ سے پیش کرتا ہوں تاکہ آئندہ کسی ممبر اسمبلی کےساتھ ایسے واقعات پیش نہ آئے اور کمپٹرولرصاحب کو یہ ہدایات جاری کی جائے کہ آئندہ کےلیے کسی معزز رکن کی عزت اور اس ایوان کی عزت کو بچایا جائے اور اس تحریک کو استحقاق کمیٹی کےسپرد کیاجائے۔

Res No 694 (S12 – 2018-23)

                                                          یہ اسمبلی صوبائی حکومت سےاس امر کی سفارش کرتی ہے کہ گوجری زبان صوبہ خیبر پختو نخواہ کے کم وبیش تمام اضلاع میں بولی جاتی ہے اور خاص کر ہزارہ ڈویثرن میں اکثریت کی زبان گوجری ہے اس زبان میں قران پاک کا ترجمعہ، سیرت النبی، شاعری بلکہ متعدد کتابیں لکھی جا چکی ہیں حتٰی کہ ریڈیو پاکستان، پی ٹی وی اور آذاد کشمیر کے ٹی وی چینلزپر پروگرام اور خبریں نشر ہو رہی ہیں لیکن سکولوں اور کالجوں کے نصاب میں شامل نہیں ہے۔

                                                                                                                                                                                                                                                                                                                                                                                                                                                   جناب عالی جس طرح صوبے کے دیگر علاقوں میں بولی جانے والی زبانیں یعنی ہندکو اور پشتو نصاب میں شامل ہیں اسی طرح بچوں کی سہولت اور گوجری زبان اور شینا زبان بولنےوالے لوگوں میں احساس محرومی کو ختم کرنے کے لئےسکولوں اور کالجوں کے نصاب گوجری میں شائع کیا جائے۔

Res No 700 (S12 – 2018-23)

ملک میں صوبہ خیبر پختونخوا میں چھاتی کا سرطان خواتین میں اموات کی بنیادی وجہ بن چکا ہے ۔لیکن اگر صحیح حکمت عملی اپنائی جائے تو تمام قسم کے سرطان میں سے چھاتی کے سرطان سے بچاؤ ،اس کی جانچ اور علاج باآسانی ممکن ہے۔

         اس لئے میری اس معزز ایوان سے سفارش ہے کہ اس قرارداد کوبروئے غور لایا جائے۔

         صوبے میں ایک مثالی بریسٹ کینسر کنٹرول پروگرام کو مرتب کرنےکے لئے ایک کمیٹی تشکیل دی جائے حکومت اپنے موجودہ وسائل میں سے خیبر پختونخوا بریسٹ کینسرکنٹرول پروگرام کو مرتب اور نصب کرنے میں اس کمیٹی کی بھر پور مدد کرے ۔یہ کمیٹی وقتاً فوقتاًاسمبلی کو اپنی پیش قدمی سے آگاہ کرے گی، اس کے علاوہ یہ اسمبلی سے جب اور جہاں ضرورت ہوگی صلاح اور مدد مانگے گی،علاوہ ازیں ،40 سال سے زائد عمر کی خواتین کےلئے ،،میمو گرافی،، کی سہولت کی فراہمی کو بھی یقینی بنایا جائے۔

Res No 701 (S12 – 2018-23)

یہ اسمبلی متفقہ طور پر صوبائی حکومت خیبر پختونخواہ سے پر زور مطالبہ کرتی ہے کہ حالیہ طوفانی بارشوں اور ژالہ باری سے ضلع مانسہرہ کے بڑے حصے کو شدید نقصانات پہنچے ہیں ۔ طوفانی بارشوں اور ژالہ باری سے ضلع مانسہرہ میں تمام فصلوں کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا۔ جس سے ضلع مانسہرہ کے عام عوام اور خاص کر زمیندار / کاشت کار طبقہ بری طرح متاثر ہوا ہے ۔ان طوفانی اور تباہ کن بارشوں سے کئی ایک مکانات دوکانات و دیگر عمارات اور املاک کو کھلی یا جزوی نقصان پہنچا ہے ۔ضلعی انتظامیہ ان نقصانات کی تخمینہ لگانے میں مصروف عمل ہے جس کی تکمیل کے لئے خاصا وقت درکار ہے یہی وجہ ہے کہ ایسے قدرتی آفات میں متاثر ہ علاقوں کو حکومتی امداد و تعاون نقصانات کے ازالے کے لئے بروقت فراہمی ایک بہت بڑا چیلنج ہوتا ہے ۔تاہم ماضی میں ایسے نقصانات کے ازالے کے لئے حکومتی امداد مہینوں اور بعض اوقات سالوں کی شدید اور طویل انتظار کے بعد کہی جا کر عام عوام تک رسائی پالیتی ہے ۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ ان تباہ کن بارشوں اور ژالہ باری کی جملہ نقصانات کے ازالے کے لئے صوبائی حکومت فوری طور پر تمام متاثر ین کو فی الفور مناسب اور وافر نقصانات کے ازالے کے لئے حکومتی واجبات میں چھوٹ دینے کے ساتھ ساتھ مناسب مالی معاونت کی بروقت ادائیگی کو یقینی بنائیں۔

Res No 702 (S12 – 2018-23)

میں صوبائی اسمبلی خیبر پختونخوا کے قواعد انضباط و طریقہ کار 1988ء کے قاعدہ 123 کے تحت اپ کی وساطت سے اس معزز ایوان میں قرارداد پیش کرتاہوں کہ یہ ایوان حکومت سے اس امر کی سفارش کریں کہ صوبہ بھر کی تمام جامعات میں قرآن پاک ترجمہ کے ساتھ پڑھانے کا لازمی اہتمام کیا جائے کیونکہ یہ عمل آئین پاکستان کی اصل روح کی عین مطابق ہے۔

     دستور پاکستان میں واضح طور پر درج ہے کہ ملک کا سرکاری نام اسلامی جمہوریہ پاکستان ہوگا اور قرآن و سنت کو یہاں پر سپریم لاء کا درجہ حاصل ہوگا لہذا ضرورت اس امر کی ہے کہ اعلیٰ تعلیمی اداروں (جامعات)میں قرآن فہمی کا بھر پور اہتمام ہو اور اس مقصد کے لئے صوبہ بھر کی تمام جامعات میں قرآن کو قومی زبان اردو میں پڑھانے کا اہتمام لازمی کیاجائے تاکہ قرآنی تعلیمات سے بہتر انداز میں استفاد ہ کیا جاسکے۔

Res No 707 (S12 – 2018-23)

چونکہ قبائلی اضلاع تا حال موبائل سروس اور انٹر نیٹ کی سہولت سے محروم ہیں۔جب کہ دہشتگردی کی وجہ سے متاثرہ شمالی وزیرستان اور باقی قبائلی اضلاع میں دوسری بنیادی سہولیات اور ضروریات بھی دستیاب نہیں ہے۔جو کہ اُن کا بنیادی حق ہے۔COVID-19 کی وجہ سے پورے ملک میں طلباء کے لئے آن لائن کلاسزز جاری ہیں۔لیکن موبائل نیٹ ورک اور انٹرنیٹ نہ ہونے کی وجہ سے باجوڑ سےلیکر جنوبی وزیرستان تک کے طلباء کلاسز ز لینے سے محروم ہیں۔

         لہذا یہ اسمبلی صوبائی حکومت سے سفارش کرتی ہے کہ وہ وفاقی حکومت سے اس امر کی سفارش کرے کہ قبائلی اضلاع کے کونے کونے میں موبائل نیٹ ورک اور انٹرنیٹ کی سہولت ہنگامی بنیادوں پر فراہم کئے جائے۔تاکہ وہاں کے عوام زندگی کی ایک بنیادی ضرورت اور سہولت سے مستفید ہوسکیں۔

CAN No 1110 (S12 – 2018-23)

میں وزیر برائے محکمہ آبپاشی کی توجہ ایک اہم مسلے کی طرف مبذول کرانا چاہتاہوں وہ یہ کہ شمالی وزیر ستان کے ایک سرے سے دوسرے سرے تک بہنے والے دریائے ٹوچی میں اکثر وبیشتر شدید طغیانی ہوتی ہے جس سے دریائے ٹوچی کے کنارے شوال سے لیکر شمالی وزیرستان کے آخری سرے میرعلی حیدر خیل تک زرعی اراضی اور رہائشی علاقے سیلابی پانی میں بہہ جاتے ہیں جس سے کسانوں اور مقامی آبادی کو ناقابل تلافی نقصانات پہنچتے ہیں ایک اندازے کے مطابق دریائے ٹوچی کے کنارے ایک لاکھ کنال قابل کاشت زرعی اراضی اور ہزاروں کی تعداد میں رہائشی مکانات واقع ہے جن کو ہمیشہ دریائے ٹوچی سے خطرہ رہتا ہے اور اکثر طغیانی کی صورت میں متعدد مکانات پانی میں بہہ جاتے ہیں جس میں کئی بار قیمتی جانیں بھی ضائع ہوچکی ہیں کیونکی کئی سال پہلے سابقہ فاٹا کے گورنر اویس غنی صاحب نے ان دنوں میں ایک میگا پروجیکٹ کی منظور دی تھی لیکن ابھی تک اس پر عمل درآمد نہیں ہوا دس سالہ ترقیاتی پروگرام میں دریائے ٹوچی کے دونوں اطراف میں تحصیل داتہ خیل سے لیکر حیدر خیل تک حفاظتی پشتوں کی تعمیر کےلئے ایک جامع اور مربوط منصوبے کی منظور دی جائے تاکہ ایک طرف دریائے ٹوچی کے کنارے رہائش پزیر لوگوں کی زندگیوں کو لاحق خطرات ختم ہوسکے اور دوسری طرف ایک لاکھ کنال سے زاید اراضی کو بھی دریائےبرُد ہونے سے بچایا جائے جو مقامی کسانوں کی امدن کا واحد ذریعہ ہے

CAN No 1099 (S12 – 2018-23)

میں وزیر برائے محکمہ مواصلات وتعمیرات کی توجہ ایک اہم مسلے کی طرف مبذول کرانا چاہتاہوں وہ یہ کہ صوبائی حکومت نے سال 2018 میں تحصیل کبل سوات میں نصرت چوک سے لانگنڑ تک 6 کلومیٹر روڈ پر کام شروع کیا تھا لیکن ابھی تک متعلقہ روڈ کے نالیاں اور شولڈرز وغیرہ پر کام باقی ہے لیکن غیر معیاری کام اور ناقص میٹریل کے غیر معیاری کوالٹی کی وجہ سے متعلقہ روڈ ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے لہذا متعلقہ حکام اس قومی نقصان پر نوٹس لیکر معاملے کی انکوائری کریں اور مستقبل کے لئے ایسے غیرمعیاری اور ناقص منصوبہ جات پر قومی خزانے کو مزید نقصان سے بچایا جائے اس معاملے میں فوری تحقیقات کرکے ذمہ داروں کو قرار واقعی سزادی جائے مذکورہ روڈ کو مزید تباہ ہونے سے بچانے کےلئےاس کے ساتھ نالیاں اور تمام شولڈرز کوفی الفور بنایا جائے۔

AM No 168 (S12 – 2018-23)

I move that the normal proceeding of the House may be adjourned to discuss the matter of Non utilization of Water Share of Khyber Pakhtunkhwa underWater Accord 1991( IRSA). it is matter of urgent public importance.

Question No 6199 (S12 – 2018-23)

کیا وزیر زراعت ارشاد فرمائیں گے کہ

حکومت شمالی وزیرستان میں مقامی سبزیوں اور میوہ جات کی فروغ کیلئے کس قسم کے اقداما ت اٹھا رہی ہے تفصیل فراہم کی جائے ۔

Question No 6196 (S12 – 2018-23)

کیا وزیر سوشل ویلفیئر ارشاد فرمائیں گے کہ

 حکومت شمالی وزیرستان میں معذور افراد کی فلاح وبہبود کیلئے کیا اقدامات اٹھا رہی ہے تفصیل فراہم کی جائے ۔

Question No 6187 (S12 – 2018-23)

Will the Minister for Irrigation state that:
(a)   Currently 2 Schemes are being carried out by Irrigation Department in UC Masho Gagar , PK 71
(i) Causeway near Zangali
(ii) Bridge near Abdul Raziq Haji Korona,

Who proposed these 2 schemes?

(b)  Why the Department ignored me as the elected MPA and no intimation or Information shared with me.

CAN No 1101 (S12 – 2018-23)

میں وزیر برائے محکمہ زراعت کی توجہ ایک اہم مسلے کی طرف مبذول کرانا چاہتی ہوں وہ یہ کہ پورے ملک کی طرح وزیر ستان اور دوسرے قبائلی علاقوں میں ٹڈی دل کے حملوں نے فصلوں اور خاص کر پھلوں کے درختوں کو بہت نقصان پہنچ دیا ہے اور وقت کے ساتھ ساتھ ان ٹڈی دل کی حملوں سے زراعت اور پھلوں کو نقصان پہنچ رہا ہے حکومت اسکی روک تھام کیلئے ٹھوس اقدامات کریں۔

AM No 167 (S12 – 2018-23)

اسمبلی کی معمول کی کارروائی روک کر مفاد عامہ اور فوری مسئلے پر بات کرنے کی اجازت دے دی جائے ۔ وہ یہ کہ این ایف سی ایوارڈ کا اجراء نہیں ہورہا اور 2007 کی مردم شماری اور قبائلی اضلاع کے مرج کے بعد نئی مردم شماری ضروری ہے۔

    لہذا اس پر بحث ضروری ہے تاکہ خیبر پختونخوا کے قبائل کے مرج اور 2007 کی مردم شماری کے مطابق آبادی کی بنیاد پر حصہ مل سکے۔

Question No 6188 (S12 – 2018-23)

کیا وزیر سائنس ٹیکنالوجی اینڈ انفارمیشن ٹیکنالوجی ارشاد فرمائیں گے کہ

شمالی وزیرستان میں مستحکم موبائل نیٹ ورک اور انٹر نیٹ 3G/4Gکی سہولیات کب تک فراہم کئے جائینگے تفصیل فراہم کی جائے ۔

Question No 6194 (S12 – 2018-23)

Will the Minister for Home & TA’s state that:
(a)   That Certain Shops near Badaber Police station adjacent to the Masque, have been constructed and maintained by Police Department ?
(b)  In which News paper and on what date, had police Department put these Shops for open & transparent biding?
(c)   How the police Department allotted the ownership of these Shops?
(d)  Advance, Monthly Rent, Deposit receipts and all the details may be provided.

Res No 683 (S12 – 2018-23)

یہ اسمبلی صوبائی حکومت سے سفارش کرتی ہے کہ وہ مرکزی حکومت سے اس امرکی سفارش کرے کہ اس وقت خلیجی ممالک خصوصاً سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات میں ہمارے محنت مزدوری کرنے والے بھائی انتہائی کرب ناک صورتحال سے گزررہےہیں۔ایک طرف کرونا بیماری اور دوسری طرف بے روزگاری۔ بیماری سے بڑی تعداد میں اموات ہوئی ہیں۔مصدقہ اطلاعات کے مطابق صرف دیر بالا اور دیر پائین کی 111 لاشیں سعودی عرب میں پڑی ہیں۔

    لہذا ہم اس قرارداد کے ذریعے درجہ بالا مطالبات پیش کرتے ہیں۔

1۔   مردہ خانوں اور ہسپتالوں میں پڑی لاشیں اور بیمار افراد کولانے کے لئے سپیشل طیاروں کا بندوبست کیا جائے۔تاکہ لوگ اینے پیاروں کا آخری دیدار کرسکیں نجی ائر لائنوں کو پاکستان آنے کی اجازت دی جائے۔

2۔   احساس ایمرجنسی پروگرام کو ان ممالک میں محنت مزدوری کرنے والے اہلخانوں کو لاک ڈاؤن تک اس پروگرام میں شامل کیا جائے۔

3۔   بیرونی ممالک میں سفارتی عملے اور پی آئی اے کے خلاف جو بھی شکایات ہیں ان کی منصفانہ انکوائری کی جائےاور ملوث اہلکاروں کو قرار واقعی سزا دی جائے۔

Res No 684 (S12 – 2018-23)

آئین کے دفعہ (2) 160کے مطابق بجلی کا خالص منافع صوبوں کا حق ہے یہ از چند دفعات میں ہے جس میں وضاحتی Proviso شامل کی گئی ہے۔لیکن آئین کے اس واضح دفعہ کے باوجود خیبر پختونخوا کو اس حق سے مسلسل محروم رکھا جارہا ہے 2016ء میں صوبائی حکومت اور مرکزی حکومت کا معاہدہ ہوا ۔جس میں بقایاجات کی ادائیگی کا شیڈول مقررکیا گیا ۔اور NHP کو  Uncap  کیا گیا ہے یہ ایک عبوری حل تھا۔

    KCM جو کے کابینہ ،سپریم کورٹ اور CCI سے اسکی توثیق کی گئی ہے اس کے مطابق اس معاہدے میں حل کا وعدہ کیا گیا تھا لیکن ابھی تک ان پرعمل نہیں کیا گیا ہے۔

    لہذا یہ اسمبلی  صوبائی حکومت سے سفارش کرتی ہے کہ وہ مرکزی حکومت سے سفارش کرے

1۔   کہ خیبر پختونخوا کو این ایچ پی میں ریگولر انسٹالمنٹ کی ادائیگی یقینی بنائی جائے اور جو بقایاجات ہے وہ فوراً  ادا کی جائے۔

2۔   KCM کے مطابق حساب کتاب کرکے سالانہ منافع کی ادائیگی یقینی بنائے۔

3۔   اور KCM کے مطابق گزشتہ سالوں کے بقایاجات بھی ادا کی جائے۔

Res No 685 (S12 – 2018-23)

چونکہ ختم نبوت ہمارے ایمان کا حصہ ہے اور آئین پاکستان میں بھی مسلمان کی تعریف یہ کی گئی کہ جو نبی اخر زمان حضرت محمد ﷺ کو آخری نبی اور رسول مانتاہوں۔

    لہذا یہ اسمبلی صوبائی حکومت سے سفارش کرتی ہے کہ وہ یہ لازمی قراردے کہ نبی ﷺکے نام کے ساتھ خاتم النبین کا لفظ تمام سرکاری و غیر سرکاری دستاویز میں استعمال کرنا لازمی قراردے تاکہ اس حوالے سے تمام سازشیں ختم ہو ۔اور ختم نبوت کا مسئلہ حکومت کی سرکار ی و غیر سرکاری دستاویزات میں مستقل حل ہوجائے۔

Res No 673 (S11 – 2018-23)

کسی ملک کی معاشی استحکام اور ترقی میں اس کی تعلیمی معیار کا کلیدی کردار ہو تا ہے مگر بدقسمتی سے پاکستان کو آزاد ہوئے 72 سال بیت چکے ہیں مگر اس پر خاطر خواہ توجہ نہیں دی گئی جس کی وجہ سے ہماری معاشی حالت دن بدن بد تر ہو تی جارہی ہے اور ہمارا تعلیمی معیار لیول تک نہیں پہنچ سکا جو کہ ایک ترقی پذیر ملک کے لئے اشد ضروری ہو تا ہے پچھلے ادوار میں پرائمری سطح کی تعلیم میں کافی بہتری آگئی ہے لیکن سکول لیول پر کامرس ایجوکیشن پر کوئی توجہ نہ ہونے کی وجہ سے پاکستان عموماً اور خصوصاً صوبہ خیبر پختونخوا معاشی استحکام کی جانب گامزن ہونے کی بجائے بہت پیچھے رہ گیا ہے۔

    ہمارا موجودہ  تعلیمی نظام سکول سائیڈپر طلبا ء کو میڈیکل ، انجنئیر نگ اور کمپیوٹر سائنس کی تعلیم سے روشنا کرا ہاہیں تاہم معاشی استحکام کے لئے کامرس ایجوکیشن اور نوجوانوں کو بے روزگار  ی سے بچانے کے لئے ٹیکنیکل ایجوکیشن کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا ۔

    لہذا یہ اسمبلی صوبائی حکومت سے سفارش کرتی ہے کہ وہ دیگر شعبوں کےساتھ ساتھ کامرس ایجوکیشن اور ٹیکنیکل ایجوکیشن کو مڈل سے ہائی لیول تک لازمی قرار دیکر اس کے لئے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کریں تاکہ ہماری آنے والی ینگ جنریشن جب فارغ التحصیل ہو تو ان کے پاس نہ صرف ایک تکینیکی مہارت ہوبلکہ ان کو باعزت روزگار بھی ملے اور صوبے کی معاشی حالت بھی بہتر ہو۔

Res No 675 (S11 – 2018-23)

چونکہ محکمہ ٹرانسپور ٹ کے حالیہ جاری کردہ نوٹیفیکیشن نمبر SO(C) TD/S-1 Cabinet-18 جس کے تحت کلاس سی گاڑیوں کے لئے کارآمدی مدت 25 سال مقرر کی گئی ہے۔اس طرح 1995ءسے پرانے ماڈل کی گاڑیوں کو کوئی روٹ پرمٹ جاری نہیں ہو رہاہے۔ٹرانسپورٹ سے وابستہ ہزاروں لوگوں کی بے روزگار ہونے کے ساتھ  سخت بے چینی پائی جارہی ہے ۔ کیونکہ دیگر صوبہ جات میں 30 سے 35 سال پرانے ماڈ ل کے گاڑیوں کے لئے (کلاس سی ) پرمٹ کی اجراء کو متعلقہ موٹر وہیکل  ایگز امینرز کی فٹنس سرٹیفیکیٹ  مشروط کیا گیا ہے۔ خیبر پختونخوا کے گاڑیوں کےمالکان کا دیگر صوبوں میں گاڑیوں رجسٹرڈ کروانے کا بڑھتا ہوا رحجان کو روکنے کے لئے رجسٹریشن کے عمل کو مزید آسان اور عوام دوست بنانے کی اشد ضرورت ہے

    لہذا یہ اسمبلی صوبائی حکومت سے سفارش کرتی ہے کہ  خیبر پختونخوا سے ہر دو اقدامات کے ذریعے مندرجہ بالا حکم نامہ پر نظر ثانی /منسوخی کا مطالبہ کرتی ہے تاکہ ٹرانسپورٹرز کمیونٹی میں پائی جانےوالی نے چینی کو دور کرنےکے ساتھ  صوبائی آمدنی میں قابل قدر اضافہ ہوسکے۔ جس میں کیٹیگری سی کے ساتھ اے اور بی کے کارآمدی مدت میں بھی مناسب ردوبدل تجویز کی گئی ہے ۔لیکن ان ترامیمی تجاویز کو مکمل نہیں کیا ہے۔لہذ ا ہردو اقدامات کو عملی جامہ پہنانے کے لئے پراسیس کے عمل کو مکمل بھی کیا جائے۔

Res No 668 (S11 – 2018-23)

 پیشہ ورانہ  تعلیم کے پروگرامز کے تحت نو جوانوں کو مناسب مہارت صلاحیت اور قابلیت وہنر سے لیس کرکے روزگار کے بہتر مواقع کے لئے رسائی دی جاتی ہے ۔اس تیکنیکی یا پیشہ ورانہ تعلیم کے ذریعے نہ صرف نوجوانوں کے مستقبل کو بہتر اور محفوظ بنایاجا سکتا ہے بلکہ ان کے اندر کام اور محنت کرنے کی لگن کا جذبہ بھی پیدا کا جذبہ بھی پیدا کرنا مقصود ہوتا ہے ۔

اسی مقصد کو پیش نظررکھ کر ملک اور ہمارے صوبے میں ان اداروں کا قیام عمل میں لایا گیا ہے ۔لیکن یہ حقیقت انتہائی قابل توجہ ہے کہ ان میں سے زیادہ تر ادارے صرف مرد نوجوانوں کے لئے ہیں۔ خواتین کے لئے ایسے اداروں کی شدید کمی ہے ۔خواتین چونکہ ہمارے ملک کی آبادی کا تقریباً نصف حصہ ہیں

لہٰذا خوتین کے لئے بھی ایسے سکلڈبیسڈ ایجوکیشن Skilled based Education ))یا پیشہ ورانہ تعلیم کے اداروں کی اشد ضرورت ہے

خواتین کے لئے پیشہ ورانہ تعلیم کی اہمیت کو مد نظر رکھتے ہوئے یہ ایوان صوبائی حکومت سے اس عمل کا مطالبہ کرتا ہے کہ خواتین کے لئے ایسے اداروں کا قیام عمل میں لانے کے ساتھ ساتھ ان پولی ٹیکنک اداروں کو تمام اضلاع میں ضرورت ساز وسامان ،مشینیں اور سہولیات مہیا کی جائیں تاکہ خواتین بھی اس تعلیم سے مستفید ہو کر معاشرے میں مثبت کردار ادا کر سکیں اور معاشرے کی ترقی میں مردوں کے شانہ بشانہ کر سکیں ۔

Res No 674 (S11 – 2018-23)

قومی پرچم پوری قوم کی خود مختاری اور آزادی کا علمبردار ہے اس کے ادب و احترام کے کچھ تقاضے ہیں جن پر عملدرآمد کرنا سب پر لازم ہے یکم مارچ 2020ءکو چارسدہ میں پشتون تحفظ مومنٹ نامی تحریک کے جلسے کے دوران قومی پرچم کی بےحرمتی کا واقعہ سامنے آیا ہے جلسے میں قومی پرچم کو پھاڑ دیا گیا اور زمین پر پھینک کر پاؤں تلے روند دیا گیا ۔

آزادی اظہار رائے کا مطلب یہ نہیں ہے کہ کوئی قومی پرچم اور پاکستان کے نام کے ساتھ اس طرح بد سلوکی کرے ۔پی ٹی ایم کے کارکنوں کی اس مذموم حرکت سے تمام پا کستانیوں کی دل آزاری ہو ئی ہے ۔

     صوبائی اسمبلی خیبرپخونخواکو یہ ایوان قومی پرچم کے ساتھ ہونے والی اس بے حرمتی کا بھر پور اور شدید الفاظ میں مذمت کرتی ہے اور حکومت پاکستان سے ملوث افراد کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کرتی ہے۔

PM No 63 (S11 – 2018-23)

قائمہ کمیٹی کےچیئرپرسن کی حیثیت سے مجھے ایوان کےذریعہ حوالہ کردہ امور، ایجنڈے پرکام اور سوموٹو کےمعاملات کو بھی کمیٹی میٹنگ میں زیربحث لاناہوتاہے۔ میری ذمہ داری ہے کہ ان معاملات کو پیشہ ورانہ انداز میں نپٹاوں، نہ صرف اپنےضلع سےمتعلقہ معاملات کو بلکہ پورے صوبے سے متعلق۔

یکم نومبر2019کو ایک غیرمتعلقہ شخص نے ڈی ایچ او لوئردیر کےہمراہ قائمہ کمیٹی کےاجلاس میں شرکت کی،جس نےاجلاس کےدوران پوری کمیٹی ممبران اوراس وقت کےوزیرصحت ہشام انعام اللہ صاحب کےسامنےمجھ سےبدتمیزی سےبرتاو کیا۔ ڈاکٹر شوکت ڈی ایچ او لوئر دیر نےیہ قبول کرنے سے انکار کردیا کہ غیر متعلقہ شخص ان کے ہمراہ تھا۔ بعد میں سی سی ٹی وی فوٹیج کےذریعےتحقیق کرنے پریہ ثابت ہواکہ غیرسرکاری شخص درحقیقت ڈی ایچ او لوئردیرکےہمراہ اسمبلی گیٹ پرپہنچاتھا۔ اگلی میٹنگ میں ڈی ایچ او صاحب نےاعتراف کیااور معافی مانگ لی لیکن اب یہ مجھ پرلازم ہوگیاہے کہ اس معاملےپرتحریک استحقاق پیش کروں  کیونکہ وہ میرےاہل خانہ پردباو ڈال رہاہےاور میری ذات پربھی باتیں بنائی  جا رہی ہے۔ میری بیوہ والدہ پردباو ڈال رہا ہے اور میراسکون اورمیرے کام کو مختلف طریقوں سےپامال کیاجارہاہے۔ اگرمیں ڈی آئی خان یامردان کےمعاملات اٹھارہی ہوں تویہ بھی مجھ پر لازم ہوجاتاہے کہ میں اپنےضلع کےبھی تمام امور کانوٹس لوں۔مذکورہ رویئےاور ڈی ایچ او کےاس نارواسلوک سے نہ صرف میرا بلکہ اس پورے معززایوان استحقاق مجروح ہواہے اور صوبائی اسمبلی (اختیارات، حفاظتی حقوق اور استحقاق) ایکٹ 1988کےقاعدہ 24کےتحت یہ اراکین اسمبلی کو ملنےوالی استحقاق کی خلاف ورزی ہے۔لہذا میری اس تحریک کو ایوان میں پیش کرنےکی اجازت دی جائےاوراسےباضابطہ قراردیتےہوئےمجلس استحقاق کےسپرد کیاجائے۔

CAN No 929 (S10 – 2018-23)

میں وزیر برائے محکمہ مال کی توجہ ایک اہم مسلے کی طرف مبذول کرانا چاہتا ہوں وہ یہ کہ پچھلی حکومت میں جب میرے والد صاحب وزیربرائے زراعت تھے  تو ان کی کوششوں سے ڈیرہ اسماعیل خان میں تحصیل کلاچی کو ضلع کا درجہ دیاگیا تھا جس کے ساتھ چترال کو بھی ضلع کا درجہ دیاگیا تھا لیکن چترال ضلع بن چکا ہے جبکہ تحصیل کلاچی تاحال ضلع کی حیثیت سے محروم ہے  اور نوٹیفیکیشن بھی جاری  نہ ہو سکا حالانکہ اس کے منٹس بھی ایشوہوچکے ہیں لیکن تا حال اس پر کوئی کارروائی عمل میں نہیں لاگیا ہے

CAN No 926 (S10 – 2018-23)

میں وزیر برائے محکمہ قانون کی توجہ ایک اہم مسلے کی طرف مبذول کرانا چاہتا ہوں وہ یہ کہ ضابطہ دیوانی اور نارکاٹکس ایکٹ میں ترامیم کے خلاف خیبر پختونخوا کے وکلاء کا احتجاج جاری ہے اور چھٹے  روز میں داخل ہوگیاہے  لیکن ابھی تک حکومت نے کوئی مثبت  اقدام نہیں اُٹھایا  ہے ۔ ٕمذکورہ  ترمیمات کے خلاف خیبر پختونخوا بارکونسل  اور پشاور ہائیکورٹ بار ایسوسی  ایشن سمیت دیگر وکلاء تنظیموں نے احتجاج کی کال دے  دی ہے جنہوں نے قبل ازیں مختلف  موقعوں پراحتجاج اور عدالتی بائیکاٹ کیا اور حکومت کو ترمیم پر نظر ثانی کےلئے ڈیڈلائین بھی دی تھی لیکن حکومت کی سرد مہری کے باعث احتجاج ابھی تک  جاری ہے جس کے باعث پشاور ہائیکورٹ سمیت صوبے کے تمام ماتحت عدالتوں میں وکلاء عدالتوں میں پیش نہیں  ہورہے ہیں جس کی وجہ سے بیشتر مقدمات پر کارروائی  نہیں ہو رہی ہے اور کیسزز پر سماعت ملتوی  کردی  جاتی ہے اور اس طرح آج بھی عدالتی بائیکاٹ کے باعث بیشتر مقدمات  پر کارروائی  نہیں ہوسکی   اس صورتحال کے باعث سائلین کو سخت مصائب کا سامنا ہے  ادھر صوبائی  حکومت کی جانب سے بھی قوانین واپس  لینے یا ان  میں ترمیم سے متعلق سرد مہری کا مظاہر کیا جارہاہے لہذا حکومت مذکورہ مسلہ کو حل کرنے کےلئے ضروری اقدامات کرے

CAN No 863 (S10 – 2018-23)

میں وزیر برائے محکمہ صحت کی توجہ ایک اہم مسلے کی طرف مبذول کرانا چاہتی ہوں وہ یہ کہ مختلف دواساز کمپنیوں کی جانب سے ادویات کی قیمتوں میں رواں سال کے دوران ایک بار پھر سات فیصد اضافہ کر دیا گیا ہے جس کی وجہ سے شوگر، بلڈ پریشر،السر، سردرد سمیت دیگر عام بیماریوں کی ادویات مہنگی ہو گئیں ہیں۔ حکومتی قوانین کے تحت دواساز کمپنیاں ہر سال سات فیصد اضافہ کر سکتی ہیں لیکن رواں سال کے دوران دوسری بار مزید سات فیصد اضافے سے ملک میں خط غربت کے نیچے زندگی بسر کرنے والی 44فیصد سے زائد آبادی براہ راست متاثر ہوگی جو کہ پہلے ہی مہنگائی کے ہاتھوں نان شبینہ کے مختاج ہیں۔ لہٰذا  حکومت فوری طور پر ادوایات کی قیمتوں میں دوسری بار ہونے والا حالیہ غیر قانونی اضافہ کا نوٹس لے۔

AM No 141 (S10 – 2018-23)

اسمبلی کی معمول کی کارروائی روک کراس اہم مسئلے پربحث کرنےکی اجازت دی جائے وہ یہ کہ صوبے میں پولیو کیسز میں بہت زیادہ اضافہ ہورہا ہے چونکہ پاکستان افغانستان کے بعد وہ واحد ملک ہے جس میں پولیو اب بھی موجود ہے۔

Question No 4909 (S10 – 2018-23)

کیا وزیرقانون ارشاد فرمائیں گے کہ:-

سال 2017 میں وزارت قانون کو بھیجے گئے  مجوزہ بل  براۓ افراد باہم معذوری (حقوق ، بحالی اور افراد باہم معذوری کو بااختیار بنانے )  پر کیا پیش رفت ہوئی ہے تفصیل فراہم کی جائے ۔

Question No 4713(S10 – 2018-23)

کیا وزیر  مواصلات وتعمیرات  ارشاد فرما ئیں گے کہ

(الف) آیا  یہ درست ہے کہ محکمہ مواصلات وتعمیرات میں مروجہ قوانین کے تحت کلیریکل  اور کلاس فور ملازمین کی بھر تیوں کے سلسلے میں معذوروں، اقلیتوں، خواتین اور ایمپلائز سنز کا کو ٹہ مقرر ہے۔

(ب) اگر جواب ہا ں میں ہے تو گزشتہ دو سالوں کے دوران محکمہ مواصلات وتعمیرات میں معذوروں، اقلیتوں، خواتین اور ایمپلائز سنز کو ٹہ کے تحت بھرتی ہونے والے ملازمین کی سکیل اور ضلع وار تعداد کتنی ہے۔ نیز ان بھرتیوں سے متعلق اپنائے گئے طریقہ کار کی تفصیل فراہم  کی جائے

Question No 4527 (S10 – 2018-23)

Will the Minister for Communication & Works state that
(a) Is it true that Swat Expressway has been constructed by PKHA under Public Private Partnership /BOT basis?
(b) If yes then,
(i) Please provide detail report regarding expressions of interest and Bidders of the Project.
(ii) Please provide comparative statement of the bidders applied for the construction of the project.
(iii) Award of contract, starting date, cost, duration of completion may be provided and
(iv) Please provide agreement duly signed between the Government of Khyber Pakhtunkhwa and contractor of the project?

Question No 4350 (S10 – 2018-23)

کیا وزیر مواصلات تعمیرات  ارشاد فرمائیں گے کہ
(ا)   آیا یہ درست ہے کہ  محکمہ کے زیر نگرانی بنوں  ڈویثرن میں شامل اضلاع کے   دفاتر میں نا کارہ ،خراب اور نا قابل استعمال اسکریپ سرکاری گاڑیاں ، ٹرک ومشینریاں  عرصہ دراز سے موجود ہیں؟
(ب)  اگر الف کا جواب اثبات میں ہو تو :۔
(i)   بنوں ڈویثرن میں شامل اضلاع کے نام اور اُن دفاتر میں نا کا رہ، خراب اور نا قابل استعمال اسکریپ سرکاری گاڑیوں، ٹرک و مشینری کی تفصیل فراہم کی جائے
(ii)   مذکورہ گاڑیاں و مشینری کب سے پڑی ہے نیز خرابی نوعیت و مرمت کی لاگت کی تفصیل فراہم کی جائے ۔مذکورہ اسکریپ گاڑیوں اور مشینری کی نیلامی کیلئے کیا اقدامات کئے گئے ہیں تفصیل فراہم کی جائے

Question No 4880 (S10 – 2018-23)

کیا وزیر مواصلات و تعمیرات ارشاد فرمائیں گے کہ

(ا) آیا یہ درست ہے کہ محکمہ نے ضلع صوابی کی تین تحصیلوں کیلئے رواں مالی سال کے دوران سڑکوں کی تعمیر اور مرمت کیلئے خطیر رقوم کی منظوری دی ہے ؟

(ب) اگر الف کا جواب اثبات میں ہو تو ضلع صوابی کی جن تحصیلوں کیلئے رواں مالی سال کے دوران سڑکوں کی تعمیر اور مرمت کے مد میں فنڈز جاری کئے گئے ہیں ان کے نام اور جاری شدہ فنڈز کی مالیت کیا ہیں اس کی تفصیل فراہم کی جائے ۔

Question No 4702 (S10 – 2018-23)

کیا وزیرٹرانسپورٹ ارشاد فرما ئیں گے کہ

(الف) آیا  یہ درست ہے کہ محکمہ  ٹرانسپورٹ اینڈ ماس ٹرانزٹ میں مروجہ قوانین کے تحت کلاس فور ملازمین کی بھر تیوں کے سلسلے میں معذوروں، اقلیتوں، خواتین اور ایمپلائز سنز کا کو ٹہ مقرر ہے۔

(ب) اگر جواب ہا ں میں ہے تو گزشتہ ایک سال کے دوران محکمہ ٹرانسپورٹ اینڈ ماس ٹرانزٹ میں معذوروں، اقلیتوں، خواتین اور ایمپلائز سنز کو ٹہ کے تحت بھرتی ہونے والے ملازمین کی سکیل اور ضلع وار تعداد کتنی ہے۔ نیز ان بھرتیوں سے متعلق اپنائے گئے طریقہ کار کی تفصیل فراہم  کی جائے

Question No 4896 (S10 – 2018-23)

کیا وزیر آبنوشی ارشاد فرمائیں گے کہ

(ا) آیا یہ درست ہے کہ محکمہ نے آبنوشی کی سکیموں کو شمسی توانائی پر منتقل کرنے کا سلسلہ شروع کر دیا ہے ؟

(ب) اگر الف کا جواب اثبات میں ہو تو اس مقصد کیلئے کتنی رقم مختص کی گئی ہے اب تک ضلع وار کتنے ٹیوب ویلز اور آبنوشی کے دیگر منصوبے شمسی توانائی پر منتقل کئے جا چکے ہیں ان کی ضلع وئز تفصیل فراہم کی جائے ۔ نیز محکمہ آبنوشی کے منصوبوں کو شمسی توانائی پر منتقل کرنے کیلئے حکومت نے کیا طرقہ کار اپنایا ہے اس کی بھی تفصیل فراہم کی جائے۔

Question No 4293 (S10 – 2018-23)

کیا وزیر آبنوشی ارشاد فرمائیں گےکہ

 (ا)  آیا یہ درست ہے کہ 13۔2012 میں  ضلع کرک میں ڈیرہ ٹو پروگرام کے تحت پریشر پمپس کا قیام عمل میں لایا گیا تھا؟

 (ب) آیایہ بھی درست ہے کہ مذکورہ پروگرام کے تحت  بنائے گئے پریشر پمپس میں مو ضع لغڑی بانڈہ موسٰی خان کورونہ میں بھی پریشر پمپ کی کھدائی /کیسنگ کی گئی جو ابھی تک نامکمل ہے؟

(ج)  اگر (ا)و (ب)کے جوابات اثبات میں ہوں تو:۔

i۔    ضلع کرک میں مذکورہ پروگرام کے تحت بنائے گئے تمام پریشر پمپ کی مکمل تفصیل فراہم کی جائے

ii۔   آیا حکومت موسٰی خان کورونہ (لغڑی بانڈہ) پریشر پمپ کو مکمل کرنے کا ارادہ رکھتی ہے اگر نہیں تو وجوہات بتائی جائیں

Question No 4295 (S10 – 2018-23)

کیا وزیر آبنوشی ازراہ کرم ارشاد فرمائیں گے کہ:۔

(ا)   آیا یہ  درست ہے کہ  زیبی ڈیم ، لواغر ڈیم اور چنغوس ڈیم پر لیبر  بھرتی کی گئی ہے ؟

(ب)  اگر الف کا جواب اثبات میں ہو توکیا مذکورہ بالا لیبر ڈیوٹی سر انجام دیتے ہیں؟ تفصیل فراہم کی جائے۔ نیز میرے حلقے کے دونوں ڈیمزپر  واٹر سپلائی سکیم  مکمل ہو جانے کےباوجود  ابھی تک کیوں بے کار پڑی ہیں؟ تفصیل فراہم کی جائے

Question No 4543 (S10 – 2018-23)

کیا وزیر خوراک ارشاد فرمائیں گے کہ
(ا) اس وقت صوبے بھر میں ضلع وار فلورملز کی تعداد کتنی ہے؟اور حکومت فلورملز کو کس تناسب سے گندم فراہم کرتی ہے ؟
(ب) اگر الف کا جواب اثبات میں ہو تو گزشتہ ایک سال کے دوران صوبہ بھر میں ضلع وار کتنی فلور ملز تعمیر ہوئی ہیں نیز اس عرصہ کے دوران محکمہ خوراک نے کتنی فلورملز کو غیر معیاری گندم اور آٹا سپلائی کرنے پربند یا جرمانہ کیئے ہیں ؟ تفصیل فراہم کی جائے ۔

Question No 4920 (S10 – 2018-23)

کیا وزیرامداد ، بحالی و آباد کاری ارشاد فرمائیں گے کہ

(ا)   آیا یہ درست ہے کہ 26 اکتوبر 2015 کو آنے والے خوفناک زلزلے کے نتیجے میں ملاکنڈ ڈویثرن میں ہزاروں متاثرہ افراد و خاندانوں کو حکومت کی طرف سے امدادی رقوم کے چیک جاری ہوئے ہیں ؟

(ب)  اگر الف کا جواب اثبات میں ہو تورقوم وصول کرنے والے مستحقین کے نام بمعہ ولدیت اور ہونے والے نقصان اور دی جانے والی رقوم کی تفصیل فراہم کی جائے ۔

Question No 4400 (S10 – 2018-23)

کیا وزیرابتدائی وثانوی تعلیم  ارشاد فرمائیں گے کہ

(ا)   صوبہ خیبر پختونخواہ میں حکومت ایک سرکاری سکول میں فی طالبعلم کتنا خرچہ کر تی ہے کیا خرچ تما م اضلاع میں یکساں ہے اگر نہیں تو تمام اضلاع کی تفصیل فراہم کی جائے ۔ نیز آیا حکومت تمام اضلاع میں خرچ یکساں کرنے کا منصوبہ رکھتی ہے تفصیل فراہم کی جائے

Question No 4497 (S10 – 2018-23)

کیا وزیر ابتدائی وثانوی تعلیم ارشاد فرمائیں گے کہ

(ا)  آیا یہ درست ہے کہ صوبے کے تمام صوبائی حلقوں کو یکساں پرائمری ، مڈل ، ہائی اور ہائیر سیکنڈری سکول دیئے جاتے ہیں ؟

(ب) اگر الف کا جواب اثبا ت میں ہو تو 2013 سے جون 2018 تک کتنے سکولز منظورہوئے ہیں سالانہ کی  بنیاد پر حلقہ وائز تفصیل فراہم کی جائے ۔ نیز اب تک کتنے سکولز مکمل اور کتنے نا مکمل ہیں مکمل تفصیل فراہم کی جائے۔

Question No 4498 (S10 – 2018-23)

کیا وزیر ابتدائی و ثانوی تعلیم ارشاد فرمائیں گے کہ

(ا)  آیا یہ درست ہے کہ صوبے کی ہائی اور ہائیر سیکنڈری سکولوں میں آئی ٹی لیبارٹیوں کی منظوری ہو چکی ہے ؟

(ب) اگر الف کا جواب اثبا ت میں ہو تو سال 2013سے اب تک منظور شدہ لیبارٹیوں کی تفصیل حلقہ وائز ، یونین کونسل وائز اور ائیر وائز فراہم کی جائے نیز مکمل نا مکمل لیبارٹیوں کی تفصیل بھی حلقہ وائز فراہم کی جائے۔اور ان  آئی ٹی لیبارٹریز کو کب تک مکمل کیا جائے گا۔

Question No 4398 (S10 – 2018-23)

کیا وزیرابتدائی وثانوی تعلیم  ارشاد فرمائیں گے کہ

  (ا)  اے ڈی پی سکیم نمبر196 کوڈ نمبر150554 Establishment of 70 Girls Secondary Schools in Khyber Pakhtunkhwa  کب منظور ہوئی ؟

 (ب)  مذکورہ سکیم پر اب تک لاگت و  خرچ شدہ  رقم کی تفصیل فراہم کی جائے ۔

 (ج)  مذکورہ سکیم کن کن اضلاع کیلۓ منظور ہوئ ہے  اور اُن کے لئے کتنی کتنی رقم مختص ہے اور مدت تکمیل کیا ہے تفصیل فراہم کی جائے ۔

(د)   مذکورہ سکیم کیلئے اس سال اے ڈی پی میں منظور شدہ رقم کتنی ہے تفصیل فراہم کی جائے

Question No 4325 (S10 – 2018-23)

کیا وزیر ابتدائی وثانوی تعلیم ارشاد فرمائیں گے کہ

(ا)   آیا یہ درست ہے کہ صوبے میں تعلیمی ایمرجنسی کے تحت ہر سال بچوں کا فری  داخلہ  کیا جاتا ہے ؟

(ب)  اگر الف کا جواب اثبات میں ہو تو سال18-2017 کے دوران مردان  ڈویژن میں کتنے بچوں / بچیوں  کی اندراج ہوئی ہے تفصیل فراہم کی جائے

Question No 4324 (S10 – 2018-23)

کیا وزیر ابتدائی وثانوی تعلیم ارشاد فرمائیں گے کہ

(ا)   آیا یہ درست ہے کہ صوبے میں تعلیمی ایمرجنسی کے تحت ہر سال بچوں کا فری  داخلہ  کیا جاتا ہے ؟

(ب)  اگر الف کا جواب اثبات میں ہو تو سال 17-2016کے دوران کوہاٹ  ڈویژن میں کتنے بچوں / بچیوں  کی اندراج ہوئی ہے تفصیل فراہم کی جائے

Question No 4902 (S10 – 2018-23)

کیا وزیر ابتدائی وثانوی تعلیم ارشاد فرمائیں گے کہ

(ا) آیا یہ درست ہے کہ گزشتہ صوبائی حکومت کے دوران نصاب تعلیم میں مطالعہ قرآن کا 50 نمبروں پر مشتمل کورس شامل کیا گیا تھا ؟

(ب) آیا یہ بھی درست ہے کہ حکومت نے ایک نوٹیفیکیشن کے زریعے نصاب تعلیم سے اگلے سال 2020 میں آٹھویں جماعت کے بورڈ امتحان کیلئے 50 نمبروں کا مطالعہ قرآن کورس ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے ؟

(ج) اگر (ا)و(ب)کے جوابات اثبات میں ہو ں تو یہ فیصلہ کس اتھارٹی نے کن وجوہات کی بنا پر کیا ہے نیز آیا گزشتہ حکومت میں نصاب تعلیم میں شامل کیا گیا مطالعہ قرآن کا مضمون تمام سرکاری اور نجی تعلیمی اداروں میں پڑھانا محکمہ تعلیم نے یقینی بنایا تھا اگر نہیں تو اس کی وجوہات کیا تھیں  اس کی مکمل تفصیل فراہم کی جائے  ۔

AM No 138 (S10 – 2018-23)

اسمبلی کی معمول کی کارروائی روک کراس اہم مسئلے پربحث کرنےکی اجازت دی جائے کہ محکمہ ابتدائی وثانوی تعلیم نےضلع بنوں ولکی مروت میں مختلف کیڈر کےاساتذہ جن میں CT,DM,SSTاورPSTوغیرہ کی بھرتی کےلیےFTS(فیئرٹسٹنگ سروسز)کو ٹیسٹ اور امتحان لینے کےلیےخدمات حاصل کیں ۔مذکورہ ادارے نےٹیسٹ سےایک دن پہلےپیپرزآوٹ کروائےاورلاکھوں روپوں کےعوض یہ پیپرز امیدواروں کو فراہم کیے۔اس سکینڈل کو قومی اخبارات اور سوشل میڈیانے شائع کیا۔ لیکن صوبائی حکومت اور محکمہ تعلیم نےاس مسئلےپرکوئی نوٹس نہیں لیا اورٹیسٹ لیےگئےہیں۔ جس کےنتیجےمیں اہل امیدواروں کو نظراندازکیاگیا۔ محکمہ تعلیم کےحکام اس کرپشن میں ملوث ہیں۔ جس کی وجہ سےصوبےکےتعلیمی نظام پربرے اثرات پڑےہیں۔ نہ ٹیسٹ منسوخ کیےگئےاورنہ ہی کوئی کاروائی کی گئی ہے۔

Question No 4612 (S10 – 2018-23)

کیا وزیرسماجی بہبود ارشاد فرمائیں گے کہ
(ا) آیا یہ درست ہے کہ ٕمالی سال 19-2018 میں محکمہ سوشل ویلفئیر کو افراد باہم معذوری کی فلاح وبہبود کی مدّ میں کتنی رقم مختص کی گئی مکمل تفصیل فراہم کی جائے ۔

Question No 4614 (S10 – 2018-23)

کیا وزیر سماجی بہبود  ارشاد فرمائیں گے کہ

 (ا)   آیا یہ درست ہے کہ محکمہ  سوشل ویلفیر میں سال 2013سے تاحال  کئی افراد بھرتی ہو چکے ہیں ؟

(ب)  اگر الف کا جواب اثبات میں ہو توسال 2013سے تا حال بھرتی ہونے والے افراد کی شناختی کارڈ کاپی ، ڈومیسائل ، تعلیمی اسناد ، اخباری اشتہار ، بھرتی تاریخ اور جن حکام کی سفارش پر بھرتی ہوئے ہیں کی  تفصیل بمہ سلیکشن بورڈ کمیٹی کے ممبران کی  تفصیل فراہم کی جائے

Question No 4385 (S10 – 2018-23)

Will the Minister for Social Welfare state that:.
(a) What is the total strength of the staff working in Zamong Kor?
(b) What are the individual job description of these staff and what are the qualifications of the staff vis a vis their individual job descriptions?
(c) What is the criteria and mechanism of staff recruitment?

Question No 4384 (S10 – 2018-23)

Will the Minister for Social Welfare state that:
(a) What is the total capacity of Zamunga Kor both, for boarders children and day scholars ? please provide detail of the total number of children in Zamung Kor at the moment and how many of these children are boarders and how many days scholars

Question No 4924 (S10 – 2018-23)

کیا وزیر  سماجی بہبود  ارشاد فرما ئیں گے کہ

(الف) آیا  یہ درست ہے کہ  صوبا ئی حکومت  صوبے میں خوا تین کوفنی تعلیم  سے آراستہ کرنےکے لیے  کو شاں ہے؟

(ب) اگر  (الف) کاجواب اثبات میں ہو تو گزشتہ پانچ سا لو ں میں  Pk-24 ضلع شانگلہ میں خوا تین کی فنی تعلیم کے فروغ کے حوالے سے  کیا اقدامات اٹھائے گئے  ہیں اور کتنے نئے  منصوبے زیر غور ہیں۔  مذکورہ حلقہ میں کتنے فی صد خواتین دیگر حلقوں کی خواتین کے مقابلے میں ان سہو لیات سے محروم  ہیں۔ تفصیل فراہم کی جائے

Question No 4903 (S10 – 2018-23)

کیا وزیر زکواة وعشر ارشاد فرمائیں گے کہ

(ا)   صوبہ خیبر پختونخواہ کو مرکز سے زکواة کی مد میں کتنا فنڈ فراہم کیا گیا اور یہ کن کن مدات میں خرچ ہوگا تفصیل فراہم کی جائے ۔

(ب)  زکواة فنڈ کی مد سے نئے ضم شدہ اضلاع کو کتنا کتنا فنڈ فراہم کیا گیاہے اور کن کن مدات میں اور شعبوں میں خرچ ہو گا تفصیل فراہم کی جائے

Question No 4942 (S10 – 2018-23)

کیا وزیرسوشل ویلفئیر ارشاد فرمائیں گے کہ

(ا)   صوبے کے کتنے اداروں اور دفاتر میں خواتین کے تحفظ کی کمیٹیاں بنائی گئی ہیں ؟

(ب)  جن اداروں اور دفاتر میں قانون کے مطابق خواتین کے تحفظ کیلئے کمیٹیوں کا قیام عمل میں نہیں لایا گیا اُن کے خلاف کیا کارروائی کی گئی ہے تفصیل فراہم کی جائے

Question No 4958 (S10 – 2018-23)

کیا وزیرآبپاشی ارشاد فرمائیں گے کہ

(ا)   پیہور ہائی لیول کنال سے بینا میرہ تا نوگرام کی زمینوں کو پانی فراہم کرنے کا منصوبہ ہے اگرنہیں تو وجوہات بیان کی جائیں

Question No 4957 (S10 – 2018-23)

آیا وزیرآبپاشی ارشاد فرمائیں گے کہ

 ا)   ضلع بونیر قبلہ میرہ ایریگیشن سکیم کب سے خراب ہے ؟

 ب)  مذکورہ سکیم سے کتنی ایکڑ/جریب زمین سیراب ہوتی ہے مذکورہ سکیم کو کب تک دوبارہ بحال کیا جائے گا تفصیل فراہم کی جائے۔

Res No 543 (S10 – 2018-23)

بیماریوں میں اضافے اور وائرس کے پھلاؤ کی وجوہات زیادہ تر غذائی اجزاء میں ناقص اشیاء کی مقدار اور آلودہ پانی کا استعمال ہے۔یہ صوبے کا متحرک مسئلہ ہے اور اس کے نتیجے میں شہریوں کی مجموعی صحت پر بھی اثر پڑتاہے ،خاص طور پر جب برسات کے موسم میں لوگ خراب پانی کی وجہ سے مختلف بیماریوں کا شکار ہوتے ہیں۔

یہ  مشاہدہ کیا جاتا ہے کہ فوڈ ٹیسٹنگ لیبارٹری عوام کی صحت کے خطرات سے محفوظ رکھنے میں اہم کردار ادا کرسکتی ہے ۔ اور  یہ حکام کے لئے طے شدہ معیارات کے مطابق الودگی اور ملاوٹ کا پتہ لگانے کےلئے ایک قائم کردہ سہولت فراہم کرےگا۔

اس  سلسلے میں ایوان سےگزارش کی جاتی ہے کہ صوبائی سطح پر جدید ترین فوڈ ٹیسٹنگ قائم کرے جس میں کھانوں کی مصنوعات اور پانی سے متعلق مسائل کی نشاندہی ہو سکے۔

Res No 553 (S10 – 2018-23)

چونکہ  سابقہ قبائل کی قربانیاں سارے دنیا کے سامنے  ہے کہ پاکستان کے لئے ہر قسم قربانی کے لئے پاک فوج کے ساتھ  کمربستہ تھے۔ اور پھر  دہشت گردی کے دوران تو قبائل کی ہرگھر نے  فرداً  مالی اور جانی نقصان اُٹھایا ہے۔ بہت زیادہ کوششوں کے باوجود اللہ پاک تمام قبائل پر اپنا نظر رحم فرماکر قبائل کو صوبہ خیبر پختونخوا میں ضم کردیا۔ یہ سارے ہمارے بڑوں کی قربانیاں ہیں۔

    لہذا یہ اسمبلی صوبائی حکومت سے سفار ش کرتی ہے کہ وہ وفاقی حکومت سے اس امر کی سفارش کرےکہ جیسا صوبہ پنجاب میں واہگہ بارڈر،صوبہ بلوچستان میں چمن بارڈر اورگوادرپاک ایران بارڈر، آزاد کشمیر میں مظفر آباد سری نگر بارڈر اورصوبہ  گلگت بلتستان میں قاشغر بارڈر پر جو سہولیات مقامی عوام کے لئے  میسر ہو۔دوسرے صوبو ں کی طرح صوبہ خیبر پختونخوا میں بھی ضلع خیبر کے عوام کے لئے تورخم بارڈر ، ضلع مہمند کے گورسل بارڈر،غلام خان بارڈر انگور اڈہ اور لیٹئی پاس بارڈر باجوڑسمیت قبائل میں جتنے بھی بارڈرز آتے ہیں ۔ ان تما م بارڈر ز پر لوگوں کی  کاروبار اور دیگر سہولیا ت میسر کرے۔تاکہ  وہاں کے لوگ باعزت زندگی بسر کرسکے۔ اور عوام کا دیرینہ  مطا لبہ بھی  پورا ہو سکے۔

Res No 550 (S10 – 2018-23)

میں اپ  سمیت اس یوان کی تمام ممبران کی توجہ ایک اہم مسئلے کی طرف دلانا چاہتاہوں یقیناً اس مسئلےپر تمام ممبران متفق ہوں گے ۔مسئلہ بڑا گھمبیر ہے اور اسے حل کرنا بھی بہت ضروری ہے جو کہ مجھ سمیت اس ایوان کی تمام ممبران کی اہم ذمہ داری ہے مسئلہ کراچی میں اُن لوگوں کا ہے جو صوبہ خیبر پختونخوا سے محنت مزدور ی کے لئے کراچی میں عرصہ دراز سے آباد ہے۔ جس میں بلوچستان کے محنت کش شامل ہے ۔جس میں پنجاب کی محنت کش بھی شامل ہے۔اور ان تینوں صوبوں کے محنت کشوں ،مزدوروں  کا خون کراچی کو روشنیوں کے شہر بنانے میں شامل ان ووٹ بینک کراچی میں موجود ہے۔ جس میں وہ ووٹ کا حق وہاں استعمال کرتے ہیں۔ مگر افسوس سے کہنا پڑا رہا ہے کہ ہمارے ان تینوں صوبوں کے لوگوں کے ساتھ مہاجرین جیسا سلوک کیا جارہاہے ۔ جو کہ ناقابل برداشت ہے کیونکہ اُن کا قصور یہ ہے کہ اُن کے این آئی سی پر اڈریس ڈبل ہے جس کی وجہ یہ ہے کہ اُن کی کچھ زمین وغیرہ اپنے آبائی علاقوں میں ہے۔ جس کی وجہ سے قانون طریقے کے مطابق اُنہوں نے اپنا اڈریس ڈبل لکھوایا ہے ۔ مگر افسوس اس اڈریس کو ایشو بناکر آج کراچی ٕمیں اُن کے بچوں کاڈومیسائل پی آر سی نہیں بن رہا ۔ اُن کے بچوں کو کالج ،سکولوں میں داخلہ نہیں مل رہا ۔ اُن کے بچوں کو سرکاری نوکریوں میں بھرتی نہیں کی جارہا۔ جن کو بھرتی کیا گیا تھا ۔ ان کو بھی کوئی نہ کوئی بہانہ بنا کر نکالا جا رہا ہے۔ میں جب بھی کراچی جاتا ہوں ۔تو ان تینوں صوبوں کے لوگ بالحصوص خیبر پختونخوا لوگ خواہ اُن کا تعلق کسی بھی سیاسی پارٹی سے ہو وہ اپنے ساتھ  زیادتیوں اور بے روا سلوک کی شکایات کے انبار لگا دیتے ہیں ۔ لہذا اس ایوان کی تمام ممبران کو چاہیے کہ اس اہم مسئلہ کے حل کے لئے ایک آواز ا‘ٹھائے اور قومی اسمبلی میں بھی یہ آواز ُٹھنی چاہیے۔

لہذ ا یہ اسمبلی صوبائی حکومت سے سفارش کرتی ہے کہ وہ وفاقی حکومت سے اس امر کی سفارش کرے کہ وہ سندھ کو ہدایت کرے کہ ان شہریوں کے حقوق دلانے کو یقنی بنایا جائے۔

CAN No 914 (S10 – 2018-23)

میں وزیر برائے محکمہ اعلیٰ تعلیم کی توجہ ایک اہم مسلے کی طرف مبذول کرانا چاہتی ہوں وہ یہ کہ محکمہ میں وائس چانسلرز کی تقرری قوائد وضوابط کےخلاف کی گئی ہے ایک وائس چانسلر جو سویڈن کا شہری تھا ۔ اس نےیونیورسٹی آف ٹیکنالوجی ، نوشہرہ کو تباہ وبرباد کرکے ملک سے فرار ہوگیا اور دوسراوائس چانسلر جوکہ برطانوی شہریت کا حامل ہے اس نے بھی صوبے کی واحد میڈیکل یونیوسٹی (خیبر میڈیکل یونیورسٹی پشاور)کو تباہی کے دہانے پر پہنچا دیا ہے اس ضمن میں ان کے تمام دستاویزات جس میں ان کا پاسپورٹ سپریم کورٹ کے آرڈر ، ٹریول ہسٹری اور وزیراعظم آفس کی انکوائری لف ہے۔لہذا مذکورہ وائس چانسلر کو فوری طور پر معطل کیاجائے اور ارکان اسمبلی پر مشتمل انکوائری کمیٹی بنائی جائے جو کہ تین دن کے اندر انکی انکوائری رپورٹ اسمبلی میں پیش کریں۔خیبر میڈیکل یونیورسٹی کے تمام سٹاف نے اپنی شہریت کے بارے میں معلومات سیکرٹری ہائریجوکیشن کو بھیجی ہیں۔ مگر مذکورہ وائس چانسلرنے اپنی دوہری شہریت کو ظاہر نہیں کیا ۔لہذا حکومت تمام سرکاری یونیورسٹیوں کے وائس چانسلروں کی شہریت ، تعلیمی اسناد اور یونیورسٹیوں میں جو بھرتیاں ہوئیں ہیں انکی تحقیقات کے لئے ایک کمیٹی بنائی جائے۔

Question No 4589 (S10 – 2018-23)

کیا وزیر قانون ارشاد فرئیں گے کہ

(الف) خیبر پختونخوا ڈائریکٹوریٹ آف ہیومن رائٹس کے پاس 5 سالوں میں  انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی کتنی شکایات موصول ہوئیں؟ نیز خیبر پختونخوا  ڈائریکٹویٹ آف ہیومن رائٹس نے ان شکایات پر کیا ایکشن لیا ؟ تفصیل فراہم کی جائے

Question No 4479 (S10 – 2018-23)

Will the Minister for Communication and Works stated that:.
(a) the implementation status of the Apex count C.P. No,78-K of 2015 adjudged on 3rd October 2018 conveyed by Pakistan Engineering Council vide letter No. PEC/CH/SS/31/18(Letter Annexed) dated 11th October 2018 to this Government ?provide complete details,please.

Question No 4308 (S10 – 2018-23)

کیا وزیر مواصلات وتعمیرات ارشاد فرمائیں گے کہ

(الف) آیا یہ درست ہے کہ ضلع سوات  کا علاقہ (سنگر) جوکہ سیاحتی مرکز ہےکا  روڈ انتہاہی  ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے جبکہ سابقہ دُور حکومت میں اس کے لئے فنڈز بھی مختص کیا گیا تھا ؟

(ب)  اگر(الف)کا جواب اثبات میں ہوتو حکومت حاجی بابا تا سنگر تک  روڈ کب تک تعمیر کرنے کا ارادہ رکھتی ہے تفصیل فراہم کی جائے۔ نیز گزشتہ دُور حکومت میں مختص شدہ فنڈز کس مد میں خرچ کیا گیا اس کی  تفصیل فراہم کی جائے

CAN No 887 (S10 – 2018-23)

ہم  وزیر برائے محکمہ داخلہ کی توجہ ایک اہم مسلے کی طرف مبذول کرانا چاہتے ہیں  وہ یہ کہ قبائلیوں کی قربانیاں  کسی سے بھی چھپی نہیں ہیں  وہ  پاکستان کےلئے  ہر قسم  قربانی  کےلئے  کمر بستہ ہوتے ہیں   اور پھر خاص کر دہشت گردی  کے دوران تو قبائل  کے ہر  فرد نے   مالی اور جانی نقصان اُٹھایا ہے  بہت زیادہ  کوششوں کے بعد اللہ پاک تمام قبائل پرا پنا نظر رحم فرما کر قبائل کو صوبہ  خیبر پختونخوا میں ضم کردیا   یہ سب  ہمارے بڑوں کی قربانیاں ہیں۔ چونکہ صوبہ بلوچستان میں  چمن بارڈر ،  اور  گوادر پاک ایران بارڈر، آزاد  کشمیر میں مظفر آباد سری نگر بارڈر اور گلگت میں قاشغر بارڈ رپر جو  سہولیات وہاں کے عوام  کےلئے  میسر ہیں ۔یعنی وہاں کے عوام  بارڈر پر  کاروبار کرنا یا وہاں سے کاروبار کے لئے  آنے جانے میں آسانی  میسر ہو اسی  طرح ضلع خیبر کے عوام کےلئے  تورخم بارڈر اور  ضلع مہمند کے گورسل بارڈر سمیت قبائل میں جتنے  بھی بارڈر آتے ہیں۔ تمام بارڈرز پر لوگوں کےکاروبار اور دیگر سہولیات کو میسر کیا جائےتاکہ  وہاں کے لوگ باعزت زندگی  بسر کرسکیں اور عوام کا دیرینہ مطالبہ  پورا ہوسکے۔

CAN No 860 (S10 – 2018-23)

میں وزیر برائے  محکمہ صحت کی توجہ ایک اہم مسلے کی طرف مبذول کرانا چاہتاہوں وہ یہ کہ لیڈی ریڈنگ ہسپتال صوبے  کا سب سے  بڑا ہسپتال ہے مگر افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ مذکورہ ہسپتال میں نیوروسرجری  کے آئی سی یو میں 11 بیڈز ہیں جن کے لئے صرف 4 وینٹی لیٹر مشین  ہیں جوکہ صوبے سے آنے والےسینکڑوں،ہزاروں مریضوں کے لئے ناکافی ہیں ۔ لہذا صوبائی حکومت مذکورہ  ہسپتال  کے لئے ہنگامی بنیادوں پر آئی سی یو میں بیڈزاور وینٹی لیٹر مشین لگا کر مریضوں کے حال پر رحم کرے ۔ہسپتال میں مشین کم ہونے کی وجہ سے زیادہ تر مریضوں اور خاص کر غریب مریضوں کی موت واقع ہوتی  ہے لہذا مذکورہ مسلے کے حل کے لئے صوبائی حکومت فور ی اقدامات کرے۔تاکہ صوبہ سے آنے والے مریضوں کو بہتر سہولت مل سکے۔

PM No 48 (S10 – 2018-23)

آج 2جنوری 2020 کو میرے حلقہ کےیوسی خزانہ ڈھیرئی میں ایک ٹرانسفارمرDamageہو گیاتھا۔ مجھے مذکورہ یوسی سےجب اطلاع ملی تو میں نے واپڈا مردان کےSEشارس خان کو کئی دفعہ فون کیا تاکہ ٹرانسفارمربروقت ٹھیک ہوسکے تاہم وہ فون اٹنڈ نہیں کررہاتھاتو مجھے مسئلےکےحل کےلیےمجبوراََان کےآفس جاناپڑا۔

جناب سپیکرصاحب جب میں ان سے فون اٹنڈ نہ کرنےکاپوچھا توانتہائی ہتک آمیز انداز سے میرے ساتھ پیش آیااورکہنےلگا کہ میں آپ کےفون سننے کےلیےفارغ نہیں ہوں ، جائےاپناکام کریں۔ میں نےجب ان کےخلاف اسمبلی میں تحریک استحقاق جمع کرنےکاکہا توانہوں نےجواباََ کہاکہ جاو جو کرناہےکرلو۔

جناب سپیکرصاحبSEپیسکو مردان شارس خان کےاس ناشائستہ رویہ سےنہ صرف میرااستحقاق مجروح ہواہےبلکہ اس نےاس معززایوان کےتقدس کو بھی پامال کیاہے۔ لہذا اس تحریک استحقاق کو استحقاق کمیٹی کےحوالے کرکےان کےخلاف کارروائی کی جائے۔

PM No 47 (S10 – 2018-23)

31دسمبر2019کو ضلع مردان سے تعلق رکھنےوالےممبران اسمبلی نےمختلف محکموں کے سربراہان کی ایک میٹنگ خیبر پختونخوا ہاوس مردان میں بلائی جس میں بلائے گئےتمام اداروں کےسربراہان نے مذکورہ میٹنگ میں شرکت کی تاہم ڈی ایچ او مردان ڈاکٹرعبید نے میٹنگ میں شرکت نہیں کی حالانکہ ان کو باضابطہ طور پرآگاہ کردیا گیاتھا۔

جناب سپیکرصاحب اس کےعلاوہ ڈی ایچ او مردان ڈاکٹر عبید کارویہ مردان کےمنتخب نمائندوں کےساتھ ہمیشہ سے توہین آمیز رہاہے۔ جب بھی انکےساتھ عوامی مسائل کےموضوع پربات کرنا چاہی تو مسائل کےحل کی طرف توجہ دینے اور شائستہ زبان استعمال کرنےکی بجائےہمیشہ کہتا رہتاہے کہ مجھےاپناکام کرنےدیں یامیرا تبادلہ کرادیں، میں آپ لوگوں کی بات ماننےکاپابند نہیں ہوں۔

جناب سپیکرصاحب ڈی ایچ او مردان ڈاکٹرعبیدکا منتخب نمائندوں کےساتھ اس طرح کی ہتک آمیز رویےسے نہ صرف مردان کےعوامی نمائندوں کامجروح ہورہاہے بلکہ اس معزز ایوان کی بھی توہین ہے۔ لہذا اس تحریک استحقاق کو  استحقاق کمیٹی کےحوالے کرکےان کےخلاف کارروائی کی جائے۔

PM No 45 (S10 – 2018-23)

     گزشتہ دو ماہ سے میں مسماة حبیبہ ڈی ای او  (زنانہ ) اپردیر کےدفترکےچکرلگارہاہوں  لیکن محترمہ ڈی ای او صاحبہ دفتر میں حاضرنہیں ہوتیں اور تقریباََ 80مرتبہ مختلف اوقات کار میں ٹیلی فون بھی کرتارہاہوں لیکن نہ وہ دفتر میں دستیاب ہوتی ہیں اور نہ ہی ٹیلی فون اٹھاتی ہیں ۔ اس کی شکایت کےلیے میں ڈائریکٹر ایجوکیشن کےپاس گیاجب انہوں نےبھی ٹیلی فون کیاتووہ فون نہیں اٹھارہی تھیں ۔ لہذا بحیثیت رکن صوبائی اسمبلی ڈی ای او (زنانہ) عوامی مسائل کےحل کےلیےدستیاب نہیں  ہیں اور وہ گھربیٹھےتنخوا وصول کررہی ہیں اور باربار ٹیلی فون کرنےپرجواب نہ دینےسے نہ صرف میرا بلکہ اس پورے معزز ایوان کا استحقاق مجروح ہواہے۔لہذا اس تحریک کو کمیٹی کےحوالہ کیاجائے۔

Question No 4559 (S10 – 2018-23)

Will the Minister for Elementary & Secondary Education state that:-
(i) Is it true that GGHS Suleiman Khel and GGPS Darwazgai are still occupied by FC?
(ii) If so, then how sooner the government intends to vacate the said School from FC and make them fully functional, provide details, please.

Question No 4495 (S10 – 2018-23)

کیاوزیرابتدائی وثانوی تعلیم  ارشاد فرمائیں گے کہ

(ا)  آیا یہ درست ہے کہ پرائمری اور مڈل سکولوں میں معلم دینیا ت کی پوسٹیں موجود ہیں ؟

(ب) اگر الف کا جواب اثبات میں ہو تو معلم دینیات کی پوسٹوں کی تفصیل بمعہ سکول نام ، ضلع وائز بتائی جائیں نیز کیا مڈل سکولوں میں معلم دینیات کی  پوسٹوں کو ریٹائرڈ ہونے پر ختم کیا جا رہا ہے  وجوہات بتائی جائیں۔

Question No 4553 (S10 – 2018-23)

کیا وزیر برائے اعلٰی تعلیم ارشاد فرمائیں گےکہ

ا)   آیا یہ درست ہے کہ حکومت گورنمنٹ ڈگری کالج بڈھ بیر میں سال 2019  سے  بی ایس پروگرام  شروع کر رہی ہے ؟

ب)  آیا یہ بھی درست ہے کہ مذکورہ پروگرام کے لئے بلڈنگ اور عملہ ابھی تک مہیا نہیں کیا گیا ہے۔

ج)  اگر  الف و ( ب) کے جوابات اثبات میں ہو تو حکومت کب تک کالج میں مذکورہ پروگرام کو شروع کرنے کےلئے اقدامات

کرنے کا اراداہ رکھتی ہیں۔ مکمل تفصیل فراہم کی جائے

Question No 4496 (S10 – 2018-23)

کیاوزیرابتدائی و ثانوی تعلیم  ارشاد فرمائیں گے کہ

(الف) سال 15-2014میں سالانہ میٹرک کے امتحانات مختلف بورڈز کی نگرانی میں  کرائے گئے تھے ؟

(ب) اگر (الف)کا جواب اثبات میں ہو تو پرچے چیکنگ کے لئے بورڈز سے باہر بھیجے گئے تھے  نیز  چیکنگ کرنے والے عملے کے نام، سکولز، پوسٹ اور قابلیت بتائی جائے۔

Question No 4354 (S10 – 2018-23)

کیا وزیر توانائی وبر قیات ارشاد فرمائیں گے کہ

 (ا)   آیا یہ درست ہے کہ محکمہ توانائی صوبے کی معیشت کے لئے انتہائی اہم محکمہ ہے ؟

 (ب)  آیا یہ بھی درست ہے کہ مذکورہ محکمہ کے سیکرٹریز گذشتہ 8 سالوٕٕ ں میں بہت تیزی کے ساتھ دورانیہ مکمل کیے بغیر تبدیل کيےجا رہے ہیں؟

 (ج)  اگر (الف) و (ب) کے جوابات اثبات میں ہوں  تو گذشتہ 6 سالوں کے دوران تعینات کیے گئے سیکرٹریوں کی تعداد بمعہ دورانیہ نیز اتنی تیزی کے ساتھ اس اہم شعبے کے سربراہوں کی تبدیلی نے محکمہ کی کارکردگی کو کتنا متاثر کیا ہے مکمل تفصيل فراہم کی جائے

Question No 4319 (S10 – 2018-23)

کیا وزیر برائے اعلیٰ تعلیم ارشاد فرمائیں گے کہ

(الف) آیا  یہ درُست ہے کہ گزشتہ دُور حکومت میں ہری پورمیں یونیورسٹی بنائی گئی تھی ؟

(ب) آیا یہ بھی  دُرست ہے کہ مذکورہ یونیورسٹی میں مختلف کیٹگیریز کی آسامیوں پر تعیناتیاں عمل میں لائی گئیں ہیں  ؟

(ج) آیا یہ بھی درُست ہے کہ مذکورہ بھرتیوں میں دوسرے اضلاع کے لوگوں کو  بھی بھرتی کیا گیا ہے جس کی وجہ سے ضلع ہری پور کے لوگوں کے ساتھ نا انصافی  کی گئی ہے؟

(د) اگر (الف)تا(ج) کے جوابات اثبات میں ہوں تو تمام بھرتی شُدہ افرادکے  نام،پتہ، اورگریڈ کی تفصیل  فراہم کی جائے۔

Question No 4866 (S10 – 2018-23)

کیا وزیر توانائی وبرقیات ارشاد فرمائیں گے کہ

(ا)  حکومت نے پچھلے چھ سالوں میں کتنے بجلی کے منصوبے شروع کیے اور ہر ایک منصوبے کی موجودہ صورتحال کیا ہے ہر ایک منصوبہ سے کتنی بجلی پیدا ہوتی ہے

(ب) ہر ایک منصوبہ کا اصل تخمینہ کیا تھا اور یہ منصوبہ کتنی لاگت میں مکمل ہوا یا ہو گا نیز ان میں کتنے منصوبے نا مکمل ہیں مکمل تفصیل فراہم کی جائے ۔

Question No 4882 (S10 – 2018-23)

کیا وزیرخوراک ارشاد فرما ئیں گے کہ

(الف) آیا یہ درست ہے کہ حکومت ہرسال گندم کی خریداری کرتی ہے۔

(ب) اگر(الف)کاجواب اثبات میں ہو توسال17۔2016اورسال 18۔2017میں کل کتنی گندم ،کہاں کہاں سےاورکتنی مالیت کی خریدی گئی ائیروائز تفصیل بمعہ رسیدیوں اورچیک کی فوٹو کا پیوں کےفراہم کی جائے۔

Question No 4268 (S10 – 2018-23)

کیا وزیر برائے اعلیٰ تعلیم ارشاد فرمائیں گے کہ

(ا)   ضلع باجوڑ میں مردانہ اور زنانہ پوسٹ گریجویٹ اور ڈگری کالجوں کی تعدادکتنی ہے؟  ان میں تعینات اساتذہ اور دیگر عملہ کی تعداد کی تفصیل  سکیل وائز فراہم کی جائے

(ب)  ضلع باجوڑ میں زیر تعمیر ڈگری کالجوں کی تفصیلات کیا ہیں نیز ان  زیر تعمیر کالجوں کی تعمیر کب تک مکمل ہو گی تفصیل فراہم کی جائے

Question No 4860 (S10 – 2018-23)

کیا وزیرابتدائی وثانوی تعلیم  ارشاد فرمائیں گے کہ

(ا)   آیا یہ درست ہے کہ حال ہی میں حکومت نے صوبہ بھر کے تعلیمی بورڈز کے چئیرمینوں کی تقرری کی منظوری دی ہے ؟

(ب)  اگر الف کا جواب اثبات میں ہو تو صوبہ بھر کے تعلیمی بورڈز میں تعینات ہونے والے چئیرمینوں کے نام اور قابلیت کیا ہے اور تعیناتی سے قبل وہ کن کن عہدوں پر خدمات سرانجام دے رہے تھے نیز مذکورہ چئیرمینوں کی تقرری کیلئے اپنائے گئے طریقہ کار کی تفصیل بھی فراہم کی جائے ۔

CAN No 877 (S10 – 2018-23)

میں  وزیر برائے محکمہ صحت کی توجہ ایک اہم مسلے کی  طرف مبذول کرانا چاہتا  ہو وہ یہ کہ گزشتہ دنوں ضلع چترال  میں ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر نے کلاس فور کی خالی آسامیوں پر تعنیاتی میرے مشورے کے بغیر  کی ہے ۔ یہاں پر اسمبلی اجلاس کے دوران ایک  کمیٹی بنائی گئی تھی کہ ہر ضلع میں حکومت   کلاس فور کی تعیناتی منتخب ایم پی اے کے مشاورت سے  ہوگی لیکن ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر نےرشوت لیکر  قانون کی خلاف ورزی کر کے محتلف سنٹرز میں 83 پوسٹوں پر غیر قانونی  طور پر  اتور کی  رات میں بھرتی   کی  ہیں۔لٰہذا حکومت  مذکورہ  ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر کے خلاف  قانونی کارروائی  عمل میں  لا یا جائے۔ تاکہ مذکورہ آفیسر کو سخت سے سخت سزادی جائےاور آئندہ کے لئے اس طرح غیرقانونی قدم نہ اُٹھایا جائے۔

CAN No 871 (S10 – 2018-23)

میں وزیر برائے محکمہ ہائی ایجوکیشن کی توجہ ایک اہم مسلے کی  طرف مبذول کرانا چاہتی ہوں  وہ یہ کہ  انسٹی ٹیوٹ آف منیجمنٹ اساتذہ اس وقت بُری طرح انتظامیہ کا شکار ہیں۔ اسسٹنٹ پروفیسر جوائنٹ  ڈائریکٹر مقرر کرنے کیلئے ایگزیکٹیوں بورڈ نے  منظوری دیکر اب BOG میں  بھیج دیا  اور فیکلٹی ممبران کو راتوں رات پروفیسر ز کی پوسٹ پرترقی دی گئی ہیں اسی طرح  HR میں بھی کئی بے قاعدگیا  ہوئی ہیں جوایک سنہری انسٹیوٹ کو تباہ  کرنے کے مترادف ہے لہذا حکومت  اس کی وضاحت کرے۔

CAN No 876 (S10 – 2018-23)

ہم وزیر برائے محکمہ صحت کی توجہ ایک اہم مسلے کی  طرف مبذول کرانا چاہتے ہیں  وہ یہ کہ عالمی ادارہ صحت کی ایک رپورٹ کے مطابق سال 2014ء سے لے کر 2018 تک پاکستان میں لیشمینیا سس کے 186703 مریض رپورٹ ہوئے ہیں۔ ڈبلیو ایچ او  اُسے غربت سے منسلک بیماری قرار دیتا ہے ۔ ماہرین اس بات پر متفق ہیں کہ چند سال پہلے تک پاکستان میں لیشمینیا سس کا وجود نہ ہونے کے برابر تھے مگر اب یہ مرض تیزی سے پھیل رہا ہے۔ جبکہ  خیبر پختونخوا کے شمالی علاقہ جات میں پھیلنے والے اس بیماری کے تدارک کیلئے  ہم صوبائی اسمبلی میں متعدد بار سوالات بھی اٹھائے ہیں یہ ایک اہم مسئلہ ہے لٰہذا وزیر صحت صاحب اس بیماری کے روک تھام سے متعلق حکومتی اقدامات سے اس ایوان کو آگاہ کرے۔

CAN No 920 (S10 – 2018-23)

میں وزیر برائے محکمہ ما حوليا ت  کی توجہ ایک اہم مسئلے کی طرف مبذول کراناچاہتا ہوں وہ یہ کہ جیسا کہ اپ کے علم میں ہے کہ گلیات سیاحت کا مرکز بنا ہوا ہے پورے گلیات میں ابھی تک سوئی گیس نہیں پہنچ سکی اور عوام مجبوراً لکڑی کو بطور ایندھن استعمال کرتے ہیں جسکی وجہ سے قیمتی جنگلات کو نقصان ہورہا ہے گلیات کے ملحق علاقے پنجاب میں باڑیاں کے مقام پر  پنجاب حکومت نے لوگوں کی سہولت کے لئے ٹال سسٹم شروع کیا ہےجس سےرعایتی نرخوں پر لوگوں کو لکڑی مہیا کی جاتی ہے جسکی وجہ سے جنگلات قیمتی درختوں کی کٹائی سے بچ  جاتے ہیں لہٰذا صوبائی حکومت  اُسی طرحSubsides Tall سسٹم کااجراء گلیات ہزارہ ڈویژن  میں بھی کریں تاکہ لوگوں کو بارعایت لکڑی میسر ہو اور جنگلات کی حفاظت بھی ممکن ہو سکے۔

AM No 135 (S10 – 2018-23)

    اسمبلی کی معمول کی کارروائی روک کراس اہم مسئلے پربحث کرنےکی اجازت دی جائے وہ یہ کہ حالیہCCIکی میٹنگ اور اس میں صوبہ خیبرپختونخوا کےمسائل پرہونےوالےمسائل پربحث اور فیصلوں پربحث کی جائے۔

Question No 4936 (S10 – 2018-23)

کیا وزیر امداد، بحالی و آباد کاری ارشاد فرمائیں گے کہ

(ا)   آیا یہ درست ہے کہ سال 2016 میں دیر پائین میں اور خصوصاً پی کے 16 میں شیدید زلزلہ آیا تھا جس میں حکومت کی طرف سے مختلف لوگوں کو فنڈز / ریلیف مہیا کیا گیا تھا ؟

(ب)  اگر الف کا جواب اثبات میں ہو تو مذکورہ زلزلے میں جن جن افراد کو فنڈ / ریلیف دیا گیا تھا اُن کی تفصیل علیحدہ علیحدہ فراہم کی جائے

Question No 4582 (S10 – 2018-23)

کیا وزیر انتظامیہ ارشاد فرمائیں گے کہ

(ا)   آیا یہ درست ہے کہ صوبائی حکومت نے سیکرٹریز ، ایڈیشنل سیکرٹریز ، ڈپٹی سیکرٹریز ، کمشنر ز ، ڈپٹی کمشنر ز ، ایڈ یشنل کمشنرز ، اسسٹنٹ کمشنرز و دیگر سرکاری افسران کیلئے نئی گاڑیاں خریدی ہیں ؟

(ب)  اگر الف کا جواب اثبات میں ہو توسال 2013سے 2019 تک کتنے افسران کیلئے، کتنی گاڑیاں، کتنی رقوم کی ،کس کس ماڈل کی، کس کس کمپنی کی  ،کن حکام کے احکامات پر ،کس قانون کے تحت خریدی گئ ہیں نیز جن جن افسران کو گاڑیاں الاٹ کی گئی ہیں ان تمام افسران کے نام ، بنیادی سکیل ، عہدہ ، موجودہ پوسٹنگ اور زیر استعمال گاڑی کا نمبر ، ماڈل ، کمپنی کا نام اور گاڑی کی قیمت جس پر سرکار نے خریدی ہے بمعہ الاٹمنٹ لیٹر کی مکمل تفصیل فراہم کی  جائے

Question No 4247 (S10 – 2018-23)

کیا وزیر انتظامیہ ارشاد فرمائیں گے کہ

(الف) آیا یہ درست ہے کہ پشاور میں جن سرکاری ملازمین کو بغیر نمبر کے سرکاری گھر الاٹ ہوئے تھےان کو پشاور ہائی کورت نے منسوخ کرنے کا حکم دیا تھا؟

(ب)  آیہ یہ بھی درست ہے کہ محکمہ نے تاحال کورٹ کے فیصلے پر عمل درآمد نہیں کیا ہے ؟

(ج)  اگر (ا) و (ب) کے جوابات اثبات میں ہوں تو کورٹ کے فیصلے پر عمل درآمد کیوں نہیں کیا گیا ہے؟ اگر عمل درآمد کیا گیا ہے تو جن  ملازمین کے گھر منسوخ ہوئے ہیں اُ ن کے نام ، محکمہ ، سکیل اور گھر ٹائپ بمعہ آرڈر فراہم کئے جائیں نیز منسوخ شدہ گھر دوبارہ کس کس کو الاٹ کئے گئے ہیں ان کی بھی تفصیل فراہم کی جائے

Question No 4555 (S10 – 2018-23)

Will the Minister for Irrigation state that:
A) What has been done so for of the Uch Canal اوچ نہر (District Peshawar)?
(B) Is true that during 2013 to 2018 eleven (11) Billion Rupees were announced for Uch Canal اوچ نہر & then reduced to three (3) Billion Rupees.
(C) If yes, then please provide the exact updated with full details of the Project

Question No 4276 (S10 – 2018-23)

کیا وزیر امداد ، بحالی و آبادکاری  ارشاد فرمائیں گے کہ

 (ا)      آیا یہ درست ہے کہ پی ڈی ایم اے اور ریسکیو 1122 کے پاس گاڑیاں  موجود ہیں؟

 (ب)    آیا یہ بھی درست ہے کہ محکمہ ان گاڑیوں کو پٹرول بھی فراہم کرتا ہے ؟

 (ج)     اگر (ا)و(ب)کے جوابات اثبات میں ہوں تو ریسکیو 1122 کے ہیڈ کوارٹر اور ریجنل  دفاتر میں استعمال تمام گاڑیوں کی تفصیل فراہم کی جائے  نیز ان گاڑیوں کیلئئے پٹرول فراہم کرنے کیلئے محکمہ ریسکیو 1122نے  کن کن پڑول پمپ سے معاہدہ کیاہے اس معاہدے کی  کاپی اور خیبر پختونخوا بھر میں ان پٹرول پمپوں کو محکمہ ریسکیو 1122 کی جانب سے یکم جنوری 2018 سے لیکر اب تک ادا کی گئی رقم کی تفصیل  پٹرول پمپ وائزفراہم کی جائے

CAN No 874 (S10 – 2018-23)

میں وزیر برائے محکمہ صحت کی توجہ ایک اہم مسلے کی  طرف مبذول کرانا چاہتا ہوں  وہ یہ کہ ضلع لکی مروت میں نرسنگ کالج کی منظوری ہو چکی ہے جو کہ حکومت کا ایک اہم کارنامہ ہے مگر افسوس اس بات پر ہے  کہ اسکی تعمیر دور دراز گاؤں میں ہورہا ہے جو ضلع لکی مروت کے لوگوں کیساتھ ظلم ہے کیونکہ ڈسٹرک ہیڈکوارٹر ہسپتال کے نزدیک کافی زمین موجود ہے لہذا  حکومت  مذکورہ نرسنگ  کا لج  کو ڈسٹرکٹ ہسپتال کیساتھ تعمیر کیاجائے۔

CAN No 873 (S10 – 2018-23)

ہم وزیر برائے محکمہ داخلہ کی توجہ ایک اہم مسلے کی  طرف مبذول کرانا چاہتے  ہیں  وہ یہ کہ کافی عرصے سے آپریشن کی آڑ میں رات کے وقت متعلقہ تھانوں کی پولیس علاقے کے مختلف مضافات یعنی سلیمان خیل ،ماشو خیل، مریم زئی، میرہ  سوڑیز ئی  پایان اور ارمڑ بالا میں چھاپے مارہے ہیں ۔ جوکہ بلاجواز اور غیر قانونی ہیں  جسکی وجہ سے چادر و چاردیواری   کی پامالی ہورہی ہے اور قانونی تقاضے  بھی پورے نہیں کئے جارہے ہیں ۔ ان تمام چھاپوں میں اب تک کوئی دشت گرد، مفرور یا شرپسند عناصر گرفتار نہیں ہوئے  ہیں لیکن  پرُآمن لوگوں کی   بے عزتیا ں ہورہی ہیں اور گھروں میں اپنی حفا ظت کیلئےاسلحہ مثلاً پستول، بندوق اور کلاشنکوف قبضے  میں  لے لیتے  ہیں جسکے بار ے میں ایف آئی آر وغیرہ  درج نہیں کرتے  اور برآمد ہونے والا اسلحہ   پولیس  کے افراد اپنے نام پر  تقسیم  کرتے ہیں بعض چھاپوں   میں پولیس  لوگوں   سے زیورات  رقم بھی لے جاتے ہیں جوکہ سراسر غیر قانونی ہے لہذا حکومت  ٹھوس اقدامات اٹھا کر عوام کی دادرسی کی جائے۔

CAN No 933 (S10 – 2018-23)

میں وزیر برائے محکمہ داخلہ کی توجہ ایک اہم مسلے کی طرف مبذول کرانا چاہتی ہوں وہ یہ کہ خیبر پختونخوا پولیس کی قربانیا ں پوری دنیا تسلیم کرتی ہے خیبرپختونخوا پولیس کی قربانیوں کے باوجود پولیس کے گھروالے پریشانیوں سے دورچار ہے پشاور پولیس شہداء کے 200 بچے تاحال ملازمت سے محروم ہیں ۔صوبائی حکومت اور وزیر اعلیٰ شہداء کے بچوں کی بھرتی کرنے کے احکامات جاری کرے ۔

AM No 132 (S10 – 2018-23)

اسمبلی کی معمول کی کارروائی روک کراس اہم مسئلے پر بحث کرنے کی اجازت دی جائے وہ یہ کہ آئین کےدفعہ 160کےتحت ہرپانچ سال بعدقومی مالیاتی کمیشن کی تشکیل اور ایوارڈ دینا لازمی ہے۔2010کےبعد نیا ایوارڈ ابھی تک نہیں دیاگیاہے اور پرانے ایوارڈ کی تجدید ہوتی رہتی ہے اس وجہ سے صوبے مالی بحران کاشکار ہے۔

Question No 5006 (S10 – 2018-23)

کیا وزیر مال ارشاد فرمائیں گے کہ

(الف) ہزارہ موٹروے کے لئے حصول اراضی کس سال شروع ہوئی ؟

(ب) ضلع ہری پور ،ایبٹ آباد اور مانسہرہ میں ہزارہ موٹروے کے لئے حصول اراضی کس سال ہوئی اور کتنی کتنی رقم ادا کی گئی ہے ضلع وائیز الگ الگ تفصیل فراہم کی جائے۔

(ج) کتنی رقم واجب ادا ہے نیز اس کی تاخیر کی وجوہات بتائی جائے۔

Question No 4594 (S10 – 2018-23)

کیا وزیر مال  ارشاد فرمائیں گے کہ

 (الف) آیا یہ درست ہے کہ مورخہ 10 نومبر 2017 کو ڈپٹی کمشنر پشاور آفس کی طرف سے جونئیر کلرکوں کی سنیارٹی لسٹ جاری کی گئی ہے؟

 (ب)  آیا یہ بھی درست ہے کہ مذکورہ  جاری شدہ سنیارٹی لسٹ درست اور حقیقت پر مبنی ہے ؟

 (ج)  اگر (ا) و (ب) کے جوابات اثبات میں ہو تو مذکورہ سنیارٹی لسٹ بمعہ تمام ملازمین کی بھرتی آرڈرز، سابقہ سروس اور موجودہ پوسٹنگ کی تفصیل فراہم کی جائے

Question No 4600 (S10 – 2018-23)

کیا وزیر مال  ارشاد فرمائیں گے کہ

(ا)   آیا یہ درست ہے کہ صوبے میں تحصیلدار ، نائب تحصیلدار ، سب رجسٹرار و ہیڈ رجسٹریشن محرر کی کئی پوسٹیں خا لی ہیں ؟

(ب)  اگر الف کا جواب اثبات میں ہو تو مذکورہ کتنی آسامیاں خالی اور کیوں خالی ہیں نیز تمام خالی آسامیوں پُر کرنے کیلئے محکمہ مال کے پاس کیا لائحہ عمل ہے تفصیل فراہم کی جائے ۔

Question No 4402 (S10 – 2018-23)

کیا وزیر صنعت و حرفت  ارشاد فرمائیں گے کہ

(ا)   آیا یہ درست ہے کہ  حکومت صوبے میں انڈسٹریل زون قائم کرنے کا ارادہ رکھتی ہے ؟

(ب)  آیا یہ بھی درست ہے کہ ملاکنڈ ڈویثرن صوبے کا بڑا ڈویثرن ہے ؟

(ج)  اگر( ا)و(ب)کے جوابا ت اثبات میں ہو ں تو ملاکنڈ ڈویثرن کے کن اضلاع میں حکومت انڈسٹریل زون قائم کرنا چاہتی ہے نیز اب تک کیا اقدامات اٹھائے گئے ہیں تفصیل فراہم کی جائے

Question No 4374 (S10 – 2018-23)

کیا وزیر  مال  ارشاد فرمائیں گے کہ

(ا)   آیا یہ درست ہے کہ ملاکنڈ ڈویثرن  آبادی اور رقبے کے لحاظ سے  صوبے کا بڑا ڈویثرن ہےجس سے انتظامی طور پر بڑے ڈویثرن کا انتظام مشکل ہوتا ہے ؟

(ب)  آیا یہ بھی درست ہے کہ صوبے میں اس سے بھی چھوٹے  ڈویثرن موجود ہیں ؟

(ج)  اگر( ا)و(ب)کے جوابا ت اثبات میں ہو ں توکیا حکومت دیر بالا ، دیر پایاں ، چترال بالا ، چترال پایاں اور باجوڑ پر مشتمل نیا ڈویثرن قائم کرنے کا ارادہ رکھتی ہے تا کہ لوگوں کو آسانی فراہم کی جائے ۔

Question No 4897 (S10 – 2018-23)

کیا وزیر معدنیات ارشاد فرمائیں گے کہ

(ا) آیا یہ درست ہے کہ سابقہ فاٹا میں نومبر 2018 سے مائنز نکالنے کیلئے قانونی پراسیز بند ہے ؟

(ب) آیا یہ بھی درست ہے کہ حکومت اس قانونی پراسیز کو بحال کرنے کا ارادہ رکھتی ہے؟

(ج)آیا یہ بھی درست ہے کہ انظمام کے وقت حکومت نے ان سے 10 سال کیلئے ٹیکس چھوٹ کا وعدہ کیا تھا اس کے مطابق حکومت اپنے کئے گئے وعدے کی پاسداری کرتی ہے؟

(ج) اگر (ا) و(ب) کے جوابات اثبات میں ہوں تو جن لوگوں نے این او سی پہلے جمع کئے ہیں ان کو ورک آرڈر اب تک کیوں جاری نہیں کئے گئے تفصیل فراہم کی جائے اور آئندہ کے لیے کیا لائحہ عمل بنایا جا رہا ہے مکمل تفصیل فراہم کی جائے ۔

Question No 4284 (S10 – 2018-23)

کیا وزیراوقاف ارشاد فرمائیں گے کہ

 (ا)  آیا یہ درست ہے کہ صوبائی حکومت نےمحکمہ اوقاف کا دائرہ کار وسیع کرنے کیلئے صوبہ بھرمیں اسسٹنٹ کمشنروں کو ڈپٹی ایڈمنسٹریٹر اوقاف مقرر کرنے کی کوئی تجویز زیر غور ہے ؟

(ب)  اگر الف کا جواب اثبات میں ہوتو  اب تک کتنے اضلاع میں اس پر عمل درآمد کیا گیا ہےاس کی تفصیل فراہم کی جائے

CAN No 867 (S10 – 2018-23)

ہم وزیر برائے محکمہ ابتدائی وثانوی تعلیم کی توجہ ایک اہم مسلے کی  طرف مبذول کرانا چاہتے  ہیں  وہ یہ کہ گزشتہ 8 مہینوں سے منیجمنٹ کیڈر افسران کو پر وموٹ کیا گیا ہے لیکن تاحال انکی تعیناتی نہیں ہوسکی 22 اکتوبر 2019 کو ہائی کورٹ نے تمام ٹیچر کو سکول  بھیج کر انتظامی کیڈر کے لوگوں کو تعینات کرنے  کا حکم دیا تھا اور اسکے  لئے 30 دن کی مہلت دی تھی  لیکن حکومت نے تاحال  یہ حکم نافذ نہیں کیا    ۔ لہذا حکومت اس حکم کو نافذ کرے۔

AM No 131 (S10 – 2018-23)

          اسمبلی کی معمول کی کارروائی روک کراس اہم مسئلے پر بحث کرنے کی اجازت دی جائے وہ یہ کہ وفاقی حکومت بجلی کےخالص منافے کی مد میں طے شدہ اےجی این قاضی فارمولے کےمطابق ہمارے صوبے کو اپناحق نہیں دیاجارہاہے۔ لہذا یہ اسمبلی اس معاملے پر سیر حاصل بحث کرے تاکہ سفارشات مرتب کئےجائیں کہ کس طرح وفاقی حکومت سےہمارا صوبہ مذکورہ مد میں اپناحق حاصل کرسکے۔

Res No 597 (S10 – 2018-23)

ہر گاہ کہ فاٹا کی خیبر پختونخوا میں انضمام کے بعد صوبائی اسمبلی ممبران کی تعداد میں خاطر خواہ اضافہ ہوا ہے نیز ممبران اسمبلی اکثر  اسلام آباد میں آتے جاتے رہتے ہیں ۔جہاں پر اُن کو رہائش کے سلسلے میں مشکلات کا سامنا ہو تا ہے کیونکہ موجودہ  خیبر پختونخوا ہاؤس میں کمروں کی  سہولت ناکافی ہو چکی ہے۔

    لہذا یہ اسمبلی صوبائی حکومت سےسفارش کرتی ہےکہ اسلام آباد میں  واقع  فاٹا ہاؤس جوکہ اب خالی پڑا ہے۔کو خیبر پختونخوا اسمبلی کے ممبران کی رہائش کے لئے مختص کرکے صوبائی اسمبلی سیکرٹریٹ خیبر   پختونخوا کے حوالہ  کیا جائے۔

Res No 594 (S10 – 2018-23)

صوبائی اسمبلی خیبر پختونخوا ،مانسہرہ تا تھا کوٹ کلاس ٹو ہائی وے کے تعمیر میں نیشنل ہائی وے اتھارٹی /تعمیر کمپنی مقامی آبادیوں سے کئے گئے باہمی طے شدہ شرائط پر عمل درآمد نہ کرنے کی وجہ سے علاقے میں پائے جانے والے شدید ھیجاتی کیفیت اور عوامی ردعمل کےپیش نظر اس قرارداد کےذریعہ صوبائی حکومت سے پُر زور مطالبہ کرتی ہے کہ عوامی مفاد کےاس معاملہ پر وفاقی حکومت اور نیشنل ہائی وےاتھارٹی /تعمیر اتی کمپنی کو درجہ ذیل اقدامات اُٹھانے کی پوری ہدایت کریں۔

تعمیراتی کمپنی /نیشنل ہائی وے اتھارٹی شاہراہ کےدونوں اطراف پر بھاڑ لگوانے کا عمل شروع ہیں مگر علاقہ کےکسانوں کو زرعی زمینوں تک اور زرعی پیداوار کو مقامی منڈیوں تک پہنچانے کے لئے راہ داریاں فراہم نہیں کررہے ہیں ۔جس کی وجہ سے مقامی کسانوں کےمشکلات میں اضافہ ہو رہا ہے ۔حالانکہ نیشنل ہائی و ے اتھارٹی کےحکام ہر سطح پر راہ داریاں فراہم کرنے کی یقینی دہانیاں مختلف فورمز پر کر چکےہیں۔

ضلع مانسہرہ کے تین بڑے گنجان آباد گاؤں مونگی مچھی پول،کلگان اور بٹریڑھ کے علاقوں میں نیشنل ہائی وے /تعمیراتی کمپنی نے نہ تو بریج اور نہ ہی کنیکٹیو روڈز فراہم کی ہیں ۔جو نیشنل ہائی اتھارٹی کی باہمی طے شدہ شرائط کا حصہ ہے ۔لہذا مقامی آبادی میں اس سلسلہ میں شدید غم وغصہ سامنے آرہاہے ۔اگر چہ مانسہرہ کےضلعی انتظامیہ نےمتعلقہ حکام سے کئی بار اس ایشو پر باقاعدہ کرسپانڈنٹ کرواکر اس کی اہمیت کو اُجاگر کرنے کی کوششیں کی ہیں ۔ تاہم ایسی تمام کوششوں کا کوئی مثبت نتیجہ سامنےنہیں آیا۔

لہذا مندرجہ بالا دونوں ایشوز کو اُجاگر کرتے ہوئے نیشنل ہائی وے اتھارٹی ۔تعمیراتی کمپنی کو عوامی مفا د میں راہ داریوں کی فراہمی اور تینوں گاؤں میں بریج ۔کنیکٹیو روڈز کی فراہمی کا پابند بنائی

Res No 596 (S10 – 2018-23)

ہر گاہ کہ  ضلع ایبٹ آباد  پہاڑی علاقوں پر مشتمل ضلع ہے ۔جہاں پر صرف پی ٹی وی ایک یونٹ کام کررہا ہے۔اب  وفاقی حکومت  پی ٹی وی یونٹ کو بند کرنے جارہی ہے ۔جس کی وجہ سے ضلع ایبٹ آباد کی عوام میں شدید بے چینی پھیل رہی ہے ۔کیونکہ اس یونٹ کی وجہ پی ٹی وی کی نشریات اور علاقے کے مسائل بہتر طور پر اُجاگر کرنے میں مدد ملتی تھی ۔

    لہذا یہ اسمبلی صوبائی حکومت سے سفارش کرتی ہے کہ وہ وفاقی حکومت سے اس امر کی سفارش کرےکہ وہ اس یونٹ کو بند کرنے کےفیصلے پر نظرثانی کرے اور پی ٹی وی کے یونٹ کو ایبٹ آباد میں بحال رکھا جائے۔

Res No 595 (S10 – 2018-23)

یہ اسمبلی صوبائی حکومت سے سفارش کرتی ہے کہ وہ وفاقی حکومت سے اس امر کی سفارش کرے کہ فرنٹئیر کانسٹیبلری میں قوم باڑوزئی او رکالاش کو شیخ کمیونٹی کی پلاٹون میں شامل کیا جائے۔ تاکہ ان اقوام کی محرومیوں کی ازالہ ہو سکے۔

Res No 592 (S10 – 2018-23)

ہر گاہ کہ سردی کا موسم شروع ہو تے ہی صوبہ بھر میں اور پشاور شہر میں بالخصوص گیس کی لوڈشیڈنگ اورکم پریشر کا مسئلہ پیدا ہوتا ہے۔جس کی وجہ سے تمام لوگوں اور خاص کر گھریلوں خواتین اور بچوں کو  شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور اکثر معصوم بچے ناشتہ کئے بغیر سکول چلے جاتے ہیں ۔اس کےعلاوہ ہوٹلو ں ،تندوروں اور بیکریوں سے وابستہ ہزارو ں مزدوروں اور مالکان کا کاروبار شدید متاثر ہواہے۔

    لہذا یہ اسمبلی صوبائی حکومت سے سفارش کرتی ہے کہ وہ وفاقی حکومت سے اس امر کی سفارش کرےکہ صوبہ بھر اور بالخصوص پشاور شہر میں گیس کی کم پریشر اور لوڈشڈنگ ختم کرنےکےلئے ضروری اقدامات ئی جائیں۔

PoD # 6 (S10- 2018-23)

Ms. Nighat Orakzai, MPA raised the issue of child abuse cases in the Province followed by a
resolution Notice No. 589 moved by Ms. Asiya Saleh Khattak recommending severe punishment
for offenders in the cases of sexual abuse of minor children by amending the Khyber
Pakhtunkhwa Child Protection Act. Upon the motion of Ms. Nighat Orakzai and other Members,
the House empowered the Honorable Speaker to constitute a Special Committee comprising of
such Members as appointed by Him. The House also resolved that the terms of reference for the
Committee shall be framed out of the debates on the issue. The Law Minister suggested the
following TORs for the Committee,-
(a) Revision of existing laws on the subject for severe punishment;
(b) Suggesting improvements in the existing laws; and
(c) Suggesting measures for sensitization of society over the issue.

CAN No 786 (S10 – 2018-23)

میں وزیر برائے محکمہ  مواصلات وتعمیرات کی توجہ ایک اہم مسلے کی طرف مبذول کرانا چاہتاہوں وہ یہ کہ  خیبر پختونخوا میں ایک طریقہ کار رائج ہے کہ اکثریت ٹھیکداروں  کو جب ٹھیکہ الاٹ کیا جاتاہے تو وہ اپنیPercentage  لے کے دوسرے ٹھیکدار کو وہ کام  دیتا  ہے  یہ ٹھیکہ اکثر دوسرے اور   تیسرے کوکمیشن کے عوض دے دیا جاتاہے  اس طرح ٹھیکدار قوم کا پیسہ آپس میں بانٹ   لیتے  ہیں  اور بہت کم رقم  کام پہ خرچ کی جاتی ہے جوکہ قوم کے ساتھ سراسرظلم ہے لہذا استدعا کی جاتی  ہے کہ آپ رولنگ صادر فرمائیں کہ قوم  کے ساتھ یہ گھنا وناکھیل نہ کھیلا جائے۔ جس ٹھیکدارنے ٹینڈر لیا ہو وہی ٹھیکدار کام کو پائے تکمیل  تک پہنچائے۔ اور   جوٹھیکدار اس گھناونے کھیل میں پایاجائے اُس کا لائسنس  منسوخ کیاجائے۔

AM No 130 (S10 – 2018-23)

اسمبلی کی معمول کی کارروائی روک کراس اہم مسئلے پربحث کرنےکی اجازت دی جائے وہ یہ کہ ما لاکنڈ ڈویثرن آئینی اور قانونی طور پر سال 2023تک تمام ٹیکسز بشمول انکم ٹیکس سے مستثنی ہےلیکن پیسکو ایک حکم نامے کےذریعے(فوٹو کاپی لف ہے)تمام کاروباری افراد سے بجلی کنکشن فراہمی کےوقتNTNکامطالبہ کرتی ہے اور پہلے سےموجودکاروباری افراد سےبھی یہی مطالبہ کرتی ہے جوکہ اپنےاختیارسےتجاوز کےزمرے میں آتاہے۔ لہذا سوات میں پیسکو کےاس عمل سے انتشار پھیلنےکا خطرہ ہے اس لیےاس مسئلے پرایک تفصیلی بحث کی ضرورت ہے تاکہ عوامی خدشات بھی دور ہوسکیں اور حکومت بھی ایک واضح موقف پیش کرکےایوان کو اعتماد میں لے سکیں۔

PM No 43 (S10 – 2018-23)

           میں اس ایوان کی توجہ ایک اہم اور فوری نوعیت کی مسئلے کے طرف دلاناچاہتاہوں وہ یہ کہ میں ایک مفاد عامہ کے ایک مسئلے کےسلسلے کے کئی دفعہ سیکرٹری ایل سی بی اور ڈپٹی کمشنر لوئردیرکےدفاتر گیامگر وہاں کو ئی موجود نہ تھا۔ میں نے فون پربات کرنےکی کوشش کی مگرکسی نے میرافون اٹینڈ نہیں کیا۔ آخری دفعہ جب ڈی سی کےدفترمیں ان سے ملا اور ان سے وضاحت طلب کی، تو انہوں نےغلط بیانی کرکےمیرااستحقاق مجروح کیا۔لہذا اس تحریک کو استحقاق کمیٹی کےسپرد کرکےمتعلقہ اہلکار ٹی ایم اے ثمرباغ ، ڈی سی شوکت یوسفزئی دیرلوئر، سیکرٹری ایل سی بی اور دیگرکےخلاف استحقاق مجروح کرنےکےکاروائی کی جائے۔

Question No 4526 (S10 – 2018-23)

Will the Minister for Agriculture state that:.
(a) Is it true that the Government has started Gomal Zam Dam Command Area Development Project.
(b) If yes then
(i) Detail of expenditures, occurred so for on the project, may be provided
(ii) Physical progress report in detail may be provided and
(iii) Detailed progress report of each and every contract awarded under this project, may be provided.

Question No 4554 (S10 – 2018-23)

کیا وزیر انتظامیہ ارشاد فرمائیں گے کہ

(ا)   آیا یہ درست ہے کہ خیبر پختونخوا کوارٹر الاٹمنٹ رولز 2018 کے شیڈول II کے تحت مختلف گریڈز کے سرکاری اہلکاروں کیلئے مختلف کالونیاں اور مکانات مختص کیئے گیئے ہیں مذکورہ قواعد کے قاعدہ 9 کے تحت ہر کیٹگری کے درخواست گنندگان کیلئے علیحدہ علیحدہ ویٹنگ لسٹ مرتب کرنا سٹیٹ آفس کی ذمہ داری ہے ؟

(ب)  آیا یہ بھی درست ہے گریڈ ایک سے گریڈ 16 تک کا لسٹ علیحدہ اور گریڈ 17 سے اوپر کالسٹ علیحدہ علیحدہ مرتب کیا جاتا ہے کیونکہ گریڈ 1 سے 16کے اہلکار گریڈ 17 یا اوپر کے افسران کیلئے مقرر کردہ کالونیوں یا گھروں میں رہائش حقدار نہیں ہوتے ؟

(ج)  آیا یہ بھی درست ہے کہ مذکورہ قواعد کے مطابق سن کوٹہ کیلئے بھی گریڈ ایک سے 16 اور گریڈ 17 سے اوپر کے ملازمین کیلئے بھی علیحدہ علیحدہ ویٹنگ لسٹ مرتب کی جاتی ہے ؟

(د)   اگر(ا)تا(ج)کے جوابات اثبات میں ہو ں تو مذکورہ لسٹوں کی کاپی مہیا کی جائے اگر نہیں توو جوہات بتائی جائے

Question No 4472 (S10 – 2018-23)

کیا وزیر آبپاشی ارشاد فرمائیں گے کہ

(ا)     آیا یہ درست ہے کہ حلقہ پی کے 71 میں محکمہ آبپاشی کی ٹیوب ویل ڈویثرن کی طرف سے ٹیوب ویل نمبر 1سید آمان اور ٹیوب ویل نمبر 2 زرد اد ٹیوب ویل واقع اضاخیل یونین کونسل نمبر 62 پر غیر قانونی ٹیکس وصول کی جارہی ہے ؟

(ب)     آیا یہ بھی درست ہے کہ زمینداروں سے 7 گھنٹے کی 600 اور گھریلوں ٹیکس ماہانہ ایک ہزار روپے وصول کئے جاتے ہیں ؟

(ج)     اگر (الف)و(ب)کے جوابات اثبات میں ہو ں تو مذکورہ مسلئہ اور ٹیکس کی جواز اور وصولی کی تفصیلات فراہم کی جائیں

Question No 4541 (S10 – 2018-23)

کیا وزیر آبپاشی ارشاد فرمائیں گے کہ

(ا)  ضلع ڈیرہ اسماعیل خان میں محکمہ کی زیر نگرانی کتنے کلو میٹر نہری نظام موجود ہے اوراس سے سالانہ کتنا آبیانہ وصول کیا جاتا ہے ،گزشتہ پانچ سالوں کے آبیانے کی  تفصیل بمعہ وصول کرنے کے طریقہ کار  فراہم کی جائے

Question No 4310 (S10 – 2018-23)

کیا وزیر انتظامیہ  ارشاد فرمائیں گے کہ

(ا)   آیا یہ درست ہے کہ سرکاری ملازمین نے کئی سالوں سے سرکاری رہائش گاہوں کیلئے درخواستیں دے رکھی ہے جس کا حصول وقت کے ساتھ ساتھ مشکل ہوتا جارہا ہے

(ب)  اگر الف کا جواب اثبات میں ہو تو آیا حکومت نئے سالانہ ترقیاتی پروگرام میں نئی سرکاری کالونیاں بنانے کا ارادہ رکھتی ہے تفصیل فراہم کی جائے۔

Question No 4460 (S10 – 2018-23)

کیا وزیر  سماجی بہبود  ارشاد فرمائیں گے کہ

(ا)   آیا یہ درست ہے کہ محکمہ نے بیوہ اور نادار خواتین میں سلائی مشینیں تقسیم کی ہیں ؟

(ب)  اگر الف کا جواب اثبات میں ہو توسال 16-2015میں ملاکنڈ  ڈویثرن میں جن بیوہ اور نادار خواتین میں سلائی میشنیں تقسیم کی گئی ہے اُن کے نام، پتہ اور شناختی کارڈ تفصیل فراہم کی جائے

Question No 4449 (S10 – 2018-23)

کیا وزیر زکواة عشر ارشاد فرمائیں گے کہ

(ا)  اس وقت صوبہ بھر میں کتنی ضلعی زکواة کمیٹیاں فعال ہیں اور کتنے اضلاع میں ضلعی زکواة کمیٹیاں غیر فعال ہیں ؟

(ب) گزشتہ ایک سال کے دوران ضلع وار کتنی رقم مستحقین زکواة میں تقسیم کی گئی ہے نیز صوبہ میں مقامی زکواة کمیٹیوں کی کل تعداد کتنی ہے اور ضلع باجوڑ میں زکواة کی کمیٹیوں کی کل تعدادکیا ہے مکمل تفصیل فراہم کی جائے

PoD # 5 (S10- 2018-23)

Issue of appointment of Drivers in Elementary and Secondary Education office District Swat

CAN No 937 (S10 – 2018-23)

I would like to draw the attention of Minister for Environment a very important issue that our beautiful and clean Peshawar city has been declared the world second most polluted city in the WHO report as well as world economic forum report the serious environmental problem due to the smoke and dust produced by the clip Board particle Board and MDF industries has become an Environment hazard hayatabad in industrial Estate and surroundings residential areas of Peshawar not only is Extremely harmful for health also for the poor Labour and staff working in these industries in order to overcome this alarming situation concern Environmental deportment may kindly be advised to probe in to the matter and directive issue to the responsible industrial units to stop such polluted units or shift them to out side the residential areas to avoide more health server damages.

CAN No 904 (S10 – 2018-23)

میں وزیر برائے محکمہ قانون کی توجہ ایک اہم مسلے کی  طرف مبذول کرانا چاہتاہوں وہ یہ کہ میرے حلقہ نیابت پی کے۔16 جندول میں سابقہ ملازمین  نواب زمینداروں کے پاس جن کا  زمین  گھر وغیرہ  کا قبضہ ہے جس پر مختلف کورٹس  میں سابقہ ملازمین  اور نواب آف دیر کے درمیان کیس چل رہاہے اور ان  کورٹس میں کبھی  نواب اور کبھی  زمینداروں  کے حق میں فیصلہ آتاہے۔ اب ان لوگوں کو سخت تکلیف ہے جس کے پاس جو گھر تھے اب ان کے حالات انتہائی خراب ہے اس لئے کہ یہ  بوسیدہ ہو چکے ہیں ۔ حکومت ان لوگوں کو دوبارہ گھر بنانے کی اجازت نہیں دیتی   اس اہم مسلے کا کوئی فیصلہ کنُ حل نکالا جائے تا کہ ان لوگوں کے مسائل حل ہو سکے۔

AM No 129 (S10 – 2018-23)

         اسمبلی کی معمول کی کارروائی روک کراس اہم مسئلے پربحث کرنےکی اجازت دی جائے وہ یہ کہ یوینورسٹی روڈ اور جی ٹی روڈ پر روزانہ ٹریفک بلاک ہوئی ہے ۔ لوگ گاڑیوں سے اتر کرپیدل جانے پرمجبور ہوگئےہیں۔15منٹ کاسفر گھنٹوں پرپہنچ گیاہے۔ پشاور میں رہنے والے لوگوں کو مشکلات کاسامناہے۔

Question No 4302 (S10 – 2018-23)

کیا وزیر  کھیل ارشاد فرمائیں گے کہ

(ا)   آیا یہ درست ہے کہ گذشتہ حکومت نےصوبہ بھر میں کھیل کے میدان  بنانے کا اعلان کیا تھا؟

(ب)  اگر الف کا جواب اثبات میں ہو توپشاورڈویثرن میں کن کن مقامات پر کتنے کھیل کے میدان بنائے گئے ہیں کتنے مکمل ہو چکے ہیں مذکورہ ڈویثرن میں  مقامات کی تفصیل  علیحدہ علیحدہ ضلع وائز فراہم کی جائے

Question No 4303 (S10 – 2018-23)

کیا وزیر  کھیل ارشاد فرمائیں گے کہ

(ا)   آیا یہ درست ہے کہ گذشتہ حکومت نےصوبہ بھر میں کھیل کے میدان  بنانے کا اعلان کیا تھا؟

(ب)  اگر الف کا جواب اثبات میں ہو توبنوں ڈویثرن میں کن کن مقامات پر کتنے کھیل کے میدان بنائے گئے ہیں کتنے مکمل ہو چکے ہیں مذکورہ ڈویثرن میں  مقامات کی تفصیل  علیحدہ علیحدہ ضلع وائز فراہم کی جائے

Question No 4253 (S10 – 2018-23)

کیا وزیر داخلہ ارشاد فرمائیں گے کہ

(أ‌)     آیا یہ درست ہے کہ ضلع پشاور میں امن وامان کی صورت گھمبیر ہو چکی ہے؟

(ب‌)   آیا یہ بھی درست ہے کہ ضلع پشاور میں قتل وغارت، ڈاکیتی، چوری، اغواء برائے تاوان، خواتین کو حراساں کرنا اور گاڑیاں چوری ہونا معمول بن چکا ہے؟

(ج‌) اگر (ا) تا (ب) کے جوابات اثبات میں ہوں تو یکم جنوری 2018 سے 20 فروری 2019 تک کل کتنی وارداتیں ہوئی ہیں  علٰحدہ علٰحدہ تفصیل فراہم کی جائے

Question No 4351 (S10 – 2018-23)

کیا وزیر کھیل ارشاد فرمائیں گے کہ

(ا)   آیا یہ درست ہے کہ  دیر بالا اور دیر پائین میں سیاحتی مقامات کی گنجائش موجود ہے ؟

(ب)  آیا یہ بھی درست ہے کہ  حکومت صوبے کے اندر سیاحت کو فروغ دینا چاہتی ہے ؟

(ج)  اگر( ا)و(ب)کے جوابات اثبات میں ہو ں تو حکومت شاہی بن شاہی ، لڑم ، زخنہ دوبندودرہ ، جہاز بانڈہ اور کمراٹ کیلئے بطور سیاحتی مقامات کیا اقدامات کرنا چاہتی ہے تفصیل فراہم کی جائے

Question No 4331 (S10 – 2018-23)

کیا وزیرسیاحت ارشاد فرمائیں گے کہ

(الف) رواں مالی سال کے دوران حکومت نے سیاحت کے فروع کے لئے کتنی رقم محتص کی ہے ؟مذکورہ محتص شدہ فنڈز کے خرچ سے متعلق محکمہ سیاحت نے جو منصوبے تیار کئے ہیں ان کی الگ الگ تفصیل فراہم کی جائے۔
(ب)آیایہ بھی درست ہے کہ حکومت نے سیاحت کے فروع کے لئے بیرون ملک ایونٹس میں نمائندگی کے لئے افراد کے چناؤکا فیصلہ کیا ہے؟
(ج)اگر (الف و ب)کے جوابات اثبات میں ہوں تو بیرون ملک سیاحت کے فروع کے سلسلے میں مجوزہ ایونٹس کے لئے افراد کے چناؤکے لئے کیا طریقہ کار واضع کیا کیا گیا ہے اور مذکورہ افراد کو کس قسم کی مراعات دیئے جائیں گے ؟اس کی تفصیل فراہم کی جائے

Res No 493 (S10 – 2018-23)

The Bank of Khyber’s sub- branch in the Provincial Assembly of Khyber Pakhtunkhwa facilitates the members of Provincial Assembly and staff in accessing better banking facilities at their doorstep. But many obstructions have been observed in the bank’s operations, especially the IT system of the bank, which is not centralized and does not have an up to the mark software. This causes inconvenience for the customer of this Government owned bank.

This House demands the Provincial Government to take necessary measures to bring the stander of the bank up to the mark. Relevant authorities should be directed to equip the bank with centralized software and ATM swiping facility for the customers, and also enable the customers, especially the Members of the Assembly to access the banks facilities internationally during their visits to other countries.

Res No 532 (S10 – 2018-23)

عالمی سطح پر جیلوں میں ایک منطم  Prison Management System موجود ہو تا ہے۔ جس میں سزا یافتہ مجرموں کا تمام ریکارڈ موجود ہوتا ہے۔

یہ ہاؤس مطالبہ کرتا ہے کہ خیبرپختونخوا کی جیلوں میں بھی مجرمان کی روزانہ گنتی کے لئے ایک ایسا ہی جامع بائیومیڑک نظام وضع کیا جائے ۔جو کہ نادرا ریکارڈ کے ساتھ براہ راست منسلک ہو،تاکہ بوقت ضرورت متلعقہ اداروں کےپاس مطلوبہ معلومات موجود ہو جس سے مستقبل میں کسی بھی ناخوشگوار /غیر قانونی واقع سے بروقت نمٹنے میں مدد مل سکے۔

Res No 538 (S10 – 2018-23)

اس معزز ایوان کی طرف سے بھارت میں جو ظلم مسلمانوں کے ساتھ ہورہا ہے اس کی مذمت کرتے ہیں اور جو قانون  بھارت لے کر آئے ہیں ۔خود بھارت کی اسمبلیوں میں انتہا پسند مودی کی حکومت کی مذمت زور و شور سے ہو رہی ہے۔اور ہم اس ہاؤس سے صوبائی  حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ  وفاقی حکومت سے اس امر کی پُرزور مطا لبہ کرےکہ  انڈیا کو پاکستان واضع پیغام دیا جائے تا کہ کشمیر اور ہندوستان کے مسلمانوں پر مظالم ہو رہےہیں۔ اس کو  بند کرے۔اور اس کے خلاف جو ہے باقاعدہ دفتر وزیرخارجہ سے ایک بیان جانا چاہئیے۔اورمزید یہ کہ

1۔   بابری مسجد کےمتنازعہ فیصلےکی یہ ایوان مذمت کرتی ہیں۔

2۔    بھارت فی الفور اس متنازعہ قانون شہریت اور اس کے متنازعہ شقوں کو ختم کرے۔
3۔   جیلوں میں تمام معصوم قیدیوں کو رہا کیا جائے۔

4۔   این آر ایس (نیشنل رجسٹریشن سیٹزن ) جو آسام میں نافذ ہے اس کو ختم کیا جائے۔

5۔   اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر بھارت سے روکنے کےلئے عالمی اور ٹھوس اقدامات کرے۔

6۔   کشمیر میں مسلسل 145 دن سے نافذ کرفیوں کو فی الفور اُٹھایا جائے۔

Res No 530 (S10 – 2018-23)

میں اس معزز ایوان کی وساطت سے موجودہ حکومت کےسامنے یہ بات گوش گزار کرنا چاہتاہوں کہ سوات میں ظلم اور امن پسند لوگوں کی قتل و غارت کا سلسلہ جاری ہے اور اسی سلسلے میں جناب فیروزشاہ خان ایڈوکیٹ کو نہایت بے دردی کے ساتھ شہید کیا گیا۔

    جناب سپیکر فیروزشاہ خان ایک باپ تھا ،بھائی تھا ،بیٹا تھا  اور سب سے بڑھ کر ایک امن پسند انسان اور پر امن شہری تھا لہذا ان کا بہیمانہ قتل ظلم کی انتہا ہے اور اگر حکومت اسی طرح ہاتھ پہ ہاتھ رکھ کر امن پسند شہریوں کے قاتلوں کو گرفتار نہ کریں تو یہی معاشرہ جنگل کا معاشرہ کہلائے گا اور ریاست کا وجود ختم ہو جائے گا۔

    لہذا اپ کی وساطت اور اس معزز ایوان کی وساطت سے حکومت وقت سے یہ پر زور مطالبہ ہے کہ پورے صوبے میں بلعموم اور سوات میں بلخصوص قتل و غارت گری کایہ سلسلہ فوری طور پر بند کیا جانا چاہیے اور فیروزشاہ خان شہید کے خاندان کو مکمل تخفظ فراہمی کے ساتھ ساتھ سفاک قاتلوں کو فی الفور گرفتار کرکے قانون کے کٹہرے میں لایا جائے۔فیروزشاہ خان شہید کو ا ن کے امن کے سلسلے میں کئے گئے کوششوں کو ریاستی سطح پر تسلیم کیا جائے اور انہیں اسی کے بنیاد پر قومی نشان جراءت و شجاعت بعد از شہادت عطا کیا جائے تاکہ دوسرے لوگ کم از کم ریاست کے وجود کو محسوس کریں اور ریاست بھی اپنے امن پسند شہریوں کو یاد رکھ سکیں۔

CAN No 754 (S10 – 2018-23)

میں وزیر برائے محکمہ داخلہ کی توجہ ایک اہم مسلے کی طرف مبذول کرانا چاہتی ہوں وہ یہ کہ  حال ہی میں پشاور کے مختلف پولیس سٹیشنوں میں حوالاتیوں کی ہلاکتوں کے پے درپے واقعات رونما ہوئے ہیں جو کہ عوام میں تشویش کا باعث بنے ہیں۔ خان رازق شہید پولیس سٹیشن میں گزشتہ روز حوالتی کی ہلاکت کا معاملہ پہلا واقعہ نہیں ہے بلکہ حالیہ دنوں میں پولیس سٹیشن ٹاؤن، ہشتنگری،یکہ توت، اور شرقی میں بھی حوالاتیوں کی ہلاکتوں سے متعلق خبریں اخبارات کی زینت بنی ہیں۔ جناب سپیکر صاحب پشاور کے تھانوں میں حوالاتیوں کی ہلاکتوں کے بڑھتے ہوئے واقعات سے عوام بالخصوص پشاور کے شہریوں  میں تشویش کی لہر پیدا ہو ئی اور عوام میں عدم تحفظ کے احساس کا بڑھ جانا ایک لازمی امر ہے لٰہذا ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت فوری طور پر اس انتہائی اہم عوامی مسئلے سے متعلق درست حقائق سے اس معزز ایوان کو آگاہ کریں تا کہ عوام بالخصوس پشاور کے شہریوں کی تشویش کا سد باب ممکن ہو سکے۔

Question No 2882 (S8 – 2018-23)

کیا وزیر بلدیات  ارشاد فرمائیں گےکہ

(الف)۔ آیا یہ درست ہے کہ پشاور حلقہ پی کے 78 شہری علاقوں پر مشتمل ہے اور حلقے کے مختلف علاقوں میں گندگی کے ڈھیر لگے ہوئے ہیں؟

(ب)۔ آیا یہ بھی درست ہے کہ پشاور میں صفائی کے نظام کو بہتر بنانے کے لئےڈبلیو ایس ایس پی  کا ادارہ قائم کیا گیا ہے لیکن پشاور بدستور صفائی کے بحران سے  دوچار ہے

(ج)۔  اگر الف اور ب کے جوابات اثبات  میں ہو ں تو ڈبلیو ایس ایس پی  کا ادارہ کب قائم کیا گیا اب تک اس ادارے میں کتنے آفسران تعینات کیے گئے ہیں نیز ڈبلیو ایس ایس پی  کے سربراہ کے تعیناتی کس طریقہ کار کے تحت کی جاتی ہےڈبلیو ایس ایس پی  پر اب تک کتنے اخراجات ہوئے اس کی کارکردگی کی تفصیل فراہم کی جائے

Question No 2863 (S8 – 2018-23)

کیا وزیر بلدیات ارشاد فرمائیں گے کہ

(ا)   آیا یہ درست ہے کہ ضلع شانگلہ ٹی ایم اے تحصیل پورن میں عرصہ دراز سے سب انجینئر ز اور اکاؤنٹنٹ کی پوسٹیں خالی ہیں اورضرورت کے وقت ٹی ایم اے الپوری کے  سب انجینئر اور اکاؤنٹنٹ سے کام لیا جاتا ہے ؟

(ب)  اگر الف کا جواب اثبات میں ہو تو حکومت تحصیل پورن میں مذکورہ عہدوں کو کب تک پُر کرنے کاارادہ رکھتی ہے تفصیل فراہم کی جائے

Question No 2874 (S8 – 2018-23)

Will the Minister for Public Health Engineering state that:-
(a) As given in ADP No. 150206 ,S#150, PDWP 05/05/2017 for FY 2018-19, an amount of Rs 2033.903 Millions still to be spent?
(b) Out of 400 solarisation schemes, how many are allocated to PK 71?Provide full details of schemes of PK 71.

Question No 2873 (S8 – 2018-23)

Will the Minister for Public Health Engineering state that:-

(a)   As given in ADP NO. 170645,S No.161, PDWP 18/10/2017 for FY 2018-19 an amount of Rs. 1870.504 Millions still to be spent?

(b)  If so, then how many schemes have been given in PK 71? please provide full details of PK-71 schemes.

Question No 2675 (S8 – 2018-23)

کیا وزیرقانون ارشاد فرمائیں گے کہ

(ا)  سال 2017 میں وزارت قانون کو بھیجے جانے والے افراد باہم معذوری (حقوق ، بحالی اور افراد باہم معذوری کو با اختیار بنانے) کے مجوزہ بل 2017 پر کیا پیش رفت ہوئی ہے تفصیل فراہم کی جائے

Question No 2730 (S8 – 2018-23)

کیا وزیر ٹرانسپورٹ ارشاد فرمائیں گے کہ

 (ا)   آیا یہ درست ہے کہ بی آر ٹی کے دونوں اطراف  تحفظ کے لیے سٹیل گریلز نصب کی گئ ہیں ؟

 (ب)  آیا یہ بھی درست ہے کہ اس منصوبے کے لیے  بجٹ میں رقم مختص کی گئی ہے ؟

 (ج)  اگر (ا)و(ب)کے جوابات اثبات میں ہوں تو مذکورہ منصوبے کے  دونوں اطراف میں کل کتنی سٹیل گریلز نصب کی گئ ہیں؟ فی گریل  قیمت اور سائز کیا ہے؟ نیز کل مختص شدہ رقم / بجٹ کی تفصیل فراہم کی جائےاور اب تک کل کتنی رقوم کی ادائیگی ہوئی ہے اور کتنی ادائیگی با قی ہے مکمل تفصیل فراہم کی جائے

Question No 2638 (S8 – 2018-23)

کیا وزیربلدیات  ارشاد فرمائیں گے کہ

(الف) آیا یہ درست ہے کہ میونسپل  سروسز پرگرام کے پی سی ۔1 کے مطابق ڈیرہ اسماعیل خان اور ملاکنڈ ڈویژن کو توسیع ہونا تھا؟

(ب)    آیا یہ بھی درست ہے کہ مذکورہ ڈویژنوں کو توسیع کی منظوری بھی ہوئی تھی؟

(ج)     آیا یہ بھی درست ہے کہ دیر بالا میں دیر سٹی کے لئے 24 کروڑ روپے کی واٹر سپلائی سکیم بھی اس پراجیکٹ کے تحت منظور ہوئی تھی جس کا ٹینڈر بھی ایک سال پہلے ہواہے؟

(د)     اگر (ا) تا (ج) کے جوابات اثبات میں ہوں تو حکومت کب تک مذکورہ سکیموں پر عملی طور پر کام کرنے کا ارادہ رکھتی ہے

Question No 2419 (S8 – 2018-23)

کیا وزیرٹرانسپورٹ ارشاد فرمائیں گے کہ

(ا)     بی آر ٹی  سکیم کی کل کتنی لاگت ہے اس منصوبے کیلئے کتنے قرضہ کتنے عرصہ کیلئے لیا گیا ہے نیز اس کا مارک اپ ریٹ کتنا ہے اور منصوبے نے کب مکمل ہونا تھا مکمل تفصیل فراہم کی جائے

Question No 2465 (S8 – 2018-23)

کیا وزیر آبنوشی ارشاد فرمائیں گے کہ

 (ا)   آیا یہ درست ہے کہ واٹر سپلائی سکیم ھل ،ضلع بونیر کا تعمیری کام مکمل ہو چکا ہے ؟

 (ب)  اگر الف کا جواب اثبات میں ہو تو کب تک یہ سکیم  پینے کا صاف پانی مہیا کرنے کے قابل ہو جائے  گی  نیز اس سکیم میں تاخیر کن وجوہات کی بنیاد پر کی گئی ہے تفصیل فراہم کی جائے

Question No 2437 (S8 – 2018-23)

کیا وزیر کھیل ارشاد فرمائیں گے کہ

(الف) آیا یہ درست ہے کہ سال 2013 سے 2018 تک گذشتہ حکومت نے ضلع دیرپا ئين  میں کھیل کود اور سٹیڈیم کی تعمیر کے لیے فنڈز خرچ کیا ہے ؟

(ب) اگر الف کا جواب  اثبات میں ہو تو  مذکورہ فنڈ کہاں کہاں اور کس کس سٹیڈیم پر خرچ کیاگیاہے نیز مذکورہ ضلع میں  کتنے رجسٹرڈ کھیل کے کلب ہيں اُن کے ناموں کے بھی تفصیل فراہم کی جائے

Question No 2461 (S8 – 2018-23)

کیا وزیر عملہ ارشاد فرمائیں گے کہ

(ا)   آیا یہ درست ہے کہ قائم مقام ڈی جی احتساب کمیشن خیبر پختونخوا کمیشن کے پرنسپل  اکاؤنٹنگ آفیسر ہیں؟

(ب)  اگر (الف) کا جواب اثبات میں ہو تو :۔

I۔    ڈائریکٹریٹ جنرل میں مالی نقصانات کی ذمہ داری بھی قائم مقام ڈی جی پر عائد ہوتی ہے ۔

II۔   مذکورہ نقصانات کے حوالہ سے اب تک ڈی جی سے کیا پوچھ گچھ کی گئی ہے اور نقصانات کے ازالہ کے لئے کیا اقدامات کئے گئے ہیں۔ مکمل تفصیل فراہم کی جائے۔

Question No 2416 (S8 – 2018-23)

کیا وزیرداخلہ  ارشاد فرمائیں گے کہ

(ا)   صوبے میں زخیرہ اندوزی کے خلاف قانونی کاروائی کی جاتی ہے ؟

(ب)  اگر(ا) کا جواب اثبات میں ہوتو گزشتہ پانچ سالوں   کے دوران زخیرہ اندوزی    (   Black  Marketing )کے تحت جرم کرنے والوں سے کتنا جرمانہ وصول کیا گیا ہے تفصیل فراہم کی جائے

CAN No 554 (S8 – 2018-23)

میں وزیر برائے محکمہ اطلاعات کی توجہ ایک اہم مسلے کی  طرف مبذول کرانا چاہتی ہوں  وہ یہ کہ  مقبوضہ کشمیر میں بھارتی افواج نے ظلم اور بربریت کا جو بازار گرم کر رکھا ہے اس کے نتیجے میں مقبوضہ کشمیر کے اندر گذشتہ تین ہفتوں سے مسلسل کرفیوں کی وجہ سے نہ صرف بنیادی انسانی حقوق بری طرح پامال ہو رہے ہیں بلکہ بھارتی افواج کی اشتغال انگیزی مقبوضہ کشمیر سے پاکستان کے زیر انتظام آزاد کشمیر کی لائین آف کنٹرول LOCتک پہنچ چکی ہیں اور باڈر پر آئے روز گولہ باری اور شدید شیلنگ کا سلسلہ جاری ہے اس کشیدہ اور نازک صورتحال کے تناظر میں یہ مطالبہ کرتی ہوں کہ صوبائی حکومت فوری طور پر کیبل نیٹ ورک پر بھارتی فلموں کی نمائش اور بھارتی مصنوعات کی تشہیر کا سلسلہ فی الفور بند کرنے کے احکامات جاری کر دیں

Res No 339 (S8 – 2018-23)

فروری 2019میں تھانہ ہوید کی حدود میں ایک واقعہ پیش ہو اتھا جس میں سکول ٹیچر برکت الله ہتوڑ انما چیز سے میخ لگا رہا تھا جس سے بلاسٹ ہو گیا جس میں سکول ٹیچر برکت الله ،اُس کے تین بیٹے دو بیٹیاں اُسکی بیوی شہید ہو گئی لیکن بد قسمتی سےپو لیس نے ایف آئی آر برکت الله ہی کو دیا جس کی وجہ سے وہ پیکیج سے محروم ہو ا۔

لہٰذا میں یہ قرارداد فلور پر پیش کرنا چاہتا ہو ں کہ ان چھ  شہید وں کو شہدا پیکیچ کی منظور دیدے ۔

CAN No 561 (S8 – 2018-23)

میں وزیر برائے محکمہ بلدیات کی توجہ ایک مسئلے کی طرف مبذول کرانا چاہتی ہوں  وہ یہ کہ  2018میں سپریم کورٹ آف پاکستان نے باقاعدہ ایک آرڈر/حکمنامہ  جاری کیا تھا کہ ملک بھر میں عوامی سڑکوں  پر جتنی بھی رکاوٹیں اور تجاوزات ہیں اُن کو فوری طورپر ختم کیا جائے ۔تاہم ایرانی قونصل خانے کے نزدیک جورہائشی علاقے میں واقع ہے ۔سڑک دونوں جانب سے رکاوٹوں کے ذریعے بند کیا ہواہے اس ضمن میں صوبائی حکومت سے استدعا کی جاتی ہے کہ ایرانی قونصل خانے سے منسلک سڑک کو دونوں جانب سے عوام کے لئے کھول دیاجائے اور اس کام کے لئے ٹھوس اقدامات اٹھائیں جائیں۔

CAN No 485 (S8 – 2018-23)

میں  وزیر برائے محکمہ بین الصوبائی رابطہ  کی توجہ ایک اہم مسئلے کی طرف مبذول کراناچاہتا ہوں وہ یہ کہ بلوچستان میں ملاکنڈ ڈویژن کے مزدور/محنت کش کوئلے کی کانوں میں انتہائی مشکل کام کرکے رزق حلال کماتے ہیں۔ اور ہرسال تقریباً درجنوں لوگ لقمہ اجل بن جاتے ہیں۔ حکومت بلوچستان کے محکمہ محنت وافرادی قوت اور معدنیات اور مرکزی محکمہ لیبر بہت ہی کم معاوضہ بعد از مرگ (Death Compensation)کی منظوری دیتی ہے لیکن بد قسمتی سے یہ رقم کئی سالوں تک  ادانہیں کی جاتی۔ لہذا صوبائی حکومت کی بین الصوبائی رابطہ کمیٹی حکومت بلوچستان اور مرکزی حکومت سے اس ضمن میں فوری اقدامات اُٹھانے کے لئےاقدامات کرے تاکہ معاوضے کی رقم متاثرہ خاندانوں کو بروقت مل سکے۔

Question No 2807 (S8 – 2018-23)

کیا وزیربرائے   اعلٰی تعلیم   ارشاد فرمائیں گے کہ

(الف)  آیا یہ درست ہے کہ ضلع مردان کے کامرس کالج  نمبر 1میں 2017ء سے تاحال   بھر تیاں  کی گئی ہیں ؟

(ب )  اگر الف کا جواب اثبات میں ہو تو کس  طریقہ کارکے مطابق  بھرتیاں ہوئی  ہیں کل کتنے لوگوں نے نوکری کےلئے  درخواستیں دی؟ کتنے لوگ کن کن پوسٹو ں پر بھرتی کئے گئے اُن کی  مکمل تفصیل  فراہم کی جائے

Question No 2806 (S8 – 2018-23)

کیا وزیر برائے اعلٰی تعلیم ارشاد فرمائیں گے کہ

(الف) آیا یہ درست ہے کہ صوبائی حکومت نے ڈگری کالجوں میں بی ۔ایس  پروگرام /کلاسز شروع کی ہیں ؟

(ب ) آیا یہ بھی درست ہے کہ ٕمحکمہ ہذا نے بی ۔ایس پروگرام کے لئے بلڈنگ کا بندوبست بھی  کیا ہے ؟

(ج ) اگر( ا)و( ب)کے  جوابات اثبات میں ہو ں تو کن کن کالجوں میں بی ۔ایس پروگرام اور بلڈنگ کے لئے بندوبست کیا گیاہےاور کن کن کالجوں میں اب تک بلڈنگ کا بندوبست نہیں ہوا ہے۔ مکمل تفصیل فراہم کی جائے

Question No 2742 (S8 – 2018-23)

کیا وزیرابتدائی وثانوی تعلیم  ارشاد فرمائیں گے کہ

(ا)   آیا یہ درست ہے کہ  ہر سال تعلیم کیلئے بجٹ مختص کیا جاتا ہے ؟

(ب)  آیا یہ بھی درست ہے کہ مختص شدہ بجٹ میں پی کے 64 نوشہرہ کیلئے بھی حصہ مقرر کیا گیا ہے ؟

(ج)  اگر (ا)و( ب) کے جوابات اثبات میں ہو ں توسال 2013سے 2018 تک صوبائی حکومت نے تعلیم کیلئے کتنی  کتنی رقم مختص کی ائیر وائز تفصیل فراہم کی جائے نیز پی کے 64 نوشہرہ کیلئے کتنی کتنی رقم مختص کی گئی تھی اور مذکورہ رقم کس کس مد میں کہاں کہاں خرچ ہوئی اور اس سے پی کے 64 میں  تعلیم پر کیا مثبت اثر پڑا ہے تفصیل فراہم کی جائے

Question No 2756 (S8 – 2018-23)

کیا وزیرابتدائی و ثانوی تعلیم ارشاد فرمائیں گےکہ

 (ا)   محکمہ تعلیم میں اساتذہ کی مختلف آسامیوں پر کب سے  این ٹی ایس یا دوسرے اداروں کے ذریعے بھرتیاں بذریعہ سکریننگ ٹیسٹ ہو رہی ہیں ائیر وائز تفصیل بمعہ دستاویزات فراہم کی جائے ۔

 (ب) اگر بھرتیاں او پی ایس ، این ٹی ایس ، ایف ٹی ایس کے ذریعے کی جاتی ہیں تو کن شرائط / معاہدوں کے تحت کی جاتی ہے ہر ایک کی علیحدہ علیحدہ تفصیل بمعہ دستاویزات اور تحریری معاہدوں کی نقول فراہم کی جائے ۔

 (ج)  کیا خیبر پختونخواہ / پشاور میں اور کوئی ایسا پر اعتماد ادارہ نہیں ہے جس کے ذریعے بھرتیوں کیلئے سکریننک ٹیسٹ لیئے جا سکیں اگر ایسے ادارے موجود ہیں تو اُن کے ذریعے مذکورہ ٹیسٹ کیوں نہیں لیئے جاتے ۔

 (د)  کیا قانون /رولز میں سکریننک ٹیسٹ این ٹی  ایس یا دوسرے اداروں کے ذریعے مختلف آسامیوں پر بھرتیوں کیلئے کوئی  Provision موجود ہے تو متعلقہ قانون / رولز کی تفصیل بمعہ دستاویزات فراہم کی جائے

Question No 2755 (S8 – 2018-23)

کیا وزیر ابتدائی وثانوی تعلیم  ارشاد فرمائیں  گے کہ

(ا)   آیا یہ درست ہے کہ محکمہ سکولوں کو Conditional گرانٹ کی شکل میں فنڈ دیتا ہے ؟

(ب)  اگر الف کا جواب اثبات میں ہو تو:۔

(i)   ضلع پشاور کے سکولوں کیلئے گزشتہ مالی سال میں ٹوٹل کتنی رقم مختص  کی گئی تھی ۔

(ii)   یہ فنڈ کن سکولوں اور کن مقاصد کیلئے دیا جاتا ہے ۔

(iii)  آیا اس پر کوئی چیک یا آڈٹ  کیا جاتا ہے  اگر آڈٹ کیا جا تا ہے  تو اس کی رپورٹ کی کاپی فراہم کی جائے ۔

(iv)  پی کے 70 میں کن سکولوں کو گزشتہ مالی سال میں یہ فنڈ/گرانٹ دیا گیا ہے سکول وائز تفصیل فراہم کی جائے ۔

(v)   اس فنڈ کے  استعمال کیلئے جو طریقہ کار /قوائد و ضوابط بنائے گئے ہیں اُن کی تفصیل فراہم کی جائے ۔ نیز اس فنڈ کے استعمال میں کبھی کوتاہی / خُوردبُردیا  شکایات سامنے آئی ہیں اس پر کارروائی ہوئی ہے اور کیا نتیجہ نکلا ہے مکمل تفصیل فراہم کی جائے

Question No 2479 (S8 – 2018-23)

کیا وزیر برائے اعلیٰ تعلیم ارشاد فرمائیں گے کہ

الف)  سال 2008 تا 2013 خیبر پختونخوا میں کتنی سرکاری یونیورسٹیاں منطور ہوئیں؟

ب)   ہری پور یونیورسٹی، صوابی یونیورسٹی اور خوشحال خان خٹک یونیورسٹی کرک پر لاگت اور اب تک کام کی تفصیل فراہم کی جائے اور ان یونیورسٹیوں میں کتنے شعبہ جات شروع ہوچکے ہیں نیزخوشحال خان خٹک یونیورسٹی کرک کب منظور ہو ئی اس کی تفصیل فراہم کی جائے

Question No 2488 (S8 – 2018-23)

کیا وزیرخوراک ارشاد فرمائیں گے کہ

(الف)  آیا جنوبی اضلاع کوہاٹ ، کرک، ہنگو ، ٹانک ، بنوں ، لکی مروت اور ڈی آئی خان میں گندم کے گودام موجود ہیں؟

(ب)   اگر الف کا جواب اثبات میں ہو تو مذکورہ اضلاع میں  گودام کہاں کہاں پر موجود ہیں نیز ان میں سٹور کی گئی گندم کی تفصیل الگ الگ فراہم کی جائے۔

Question No 2431 (S8 – 2018-23)

کیا وزیربرائےاعلیٰ تعلیم ارشاد فرمائیں گے کہ

(الف) آیا یہ درست ہے کہ پشاور یونیورسٹی کیلئے زمین 1948 تا 1950 اور2013ء کے سالوں میں خریدی/(Acquire)کی گئی تھی؟

(ب)  اگرالف کا جواب اثبات میں ہو تو:۔

(i)    پشاور یونیوسٹی میں قائم ٹیچرزکمیونٹی سنٹر(پیوٹا ہال) کی تعمیر کیلئے فنڈ کس ادارے نے فراہم کیا نیزمذکورہ کمیونٹی سنٹر  اوراس کے ساتھ متصل شادی ہال، رہائشی کمروں اور جم خانہ کی الائٹمنٹ کا کنٹرول کس کے ہاتھ میں ہے؟ اسکی تفصیل دی جائے۔

(ii)  آیا مذکورہ ہال، رہائشی کمروں اورجم خانہ کی آمدنی اوراخراجات پشاوریونیورسٹی کےسالانہ بجٹ میں ظاہر(Reflect)کئے جاتے ہیں؟ اسکی بھی تفصیل فراہم کی جائے۔

Question No 2496 (S8 – 2018-23)

کیا وزیر ابتدائی وثانوی تعلیم ارشاد فرمائیں گے کہ

(ا)     آیا یہ درست ہے کہ باچا خان ماڈل سکول بونیر  کی چاردیواری گزشتہ پانچ سال سے گری ہوئی ہے مذکورہ چاردیواری کی تعمیر کیلئے کوئی فنڈ نہیں دیا گیا ہے ؟

(ب)   اگر الف کا جواب اثبات میں ہو تو مذکورہ سکول کی چاردیواری کیلئے ابھی تک فنڈز کیوں نہیں فراہم کیا گیا تفصیل فراہم کی جائے

Question No 2494 (S8 – 2018-23)

کیا وزیر ابتدائی وثانوی تعلیم ارشاد فرمائیں گے کہ

(ا)   حلقہ پی کے 22 میں کل کتنے میل / فی  میل ہائیر سیکنڈری سکول موجود ہیں  سکولوں کے نام  اور اُن  میں ایس ایس اساتذہ کی تفصیل فراہم کی جائے ۔ نیز مذکورہ سکولوں میں ایس ایس کی کتنی آسامیاں خالی ہیں تفصیل فراہم کی جائے

Question No 2430 (S8 – 2018-23)

کیا وزیر برائے اعلیٰ تعلیم  ارشاد فرمائیں گے کہ

(ا)   سال 2013 سے 2018 تک محکمہ  ہذا کے زیر انتظام صوبے کے تمام  سرکاری جامعات میں سکیل 2 سے 18 تک بھرتیاں ہوئی ہیں ؟

(ب)  اگر الف کا جواب اثبات میں ہو تو :۔

(i)    کنٹریکٹ،ڈیلی ویجز اور مستقل بنیادوں پر بھرتی ہونے والے ٹیکنیکل ، نان ٹیکنیکل ، کلریکل ، انتظامی آفسران اور کلاس فور ملازمین کی تعداد ، نام ، ولدیت ، تعلیمی قابلیت ، تجربہ و ڈمیسائل کی تفصیل  جامعہ وائز فہرست  فراہم کی جائے ۔

(ii)   مذکورہ ملازمین جو کنٹریکٹ اور ڈیلی ویجز پر بھرتی ہوئے انھیں مستقل کیاگیا یا اُن کو ترقی دی گئی اُن کے نام ، ولدیت ، تعلیمی قابلیت ، تجربہ ڈومیسائل کی تفصیل جامعہ وائز  اور شعبہ وائز فہرست فراہم کی جائے

Question No 2443 (S8 – 2018-23)

کیا وزیرابتدائی و ثانوی تعلیم  ارشاد فرمائیں گے کہ

(الف) آیا یہ درست ہے کہ سال2013 سے 2018 تک PK-16 میں  سکولوں کے لیے فنڈز منظور ہوئے تھے اور منظور شدہ سکولوں پر تعمیراتی  کام بھی  شروع کیاگیا تھا ؟

(ب) آیا یہ بھی درست ہے کہ ہائی سکول ماخئ ، گرلز پرائمری  سکول بنڑ، مڈل سکول حصارک ، ہائی سکول شاکنڈی اور گرلز سیکنڈری سکول کوٹکے پائخیل کسی  وجہ سے نامکمل چھوڑ کر  صوبائی خزانہ کے فنڈز ضائع کیے گئے ۔جس کی وجہ سے نامکمل بلڈنگز خراب ہوگئے   ہيں؟

(ج) اگر الف وب کے جوابات  اثبات میں ہوں تو حکومت مذکورہ سکولوں کو فنڈز کی فراہمی اور ان منصوبوں کو مکمل  کرنے کا ارادہ رکھتی ہے   تفصیل فراہم کی جائے

Res No 291 (S8 – 2018-23)

   ہر گاہ کہ پاکستان میں خودکشی کی شرخ میں مسلسل اضافہ ہو رہاہے اور لوگ مختلف طریقوں سے اپنی جانوں کا خاتمہ کررہےہیں لیکن جس طریقہ کار سے خود کشی کا رحجا ن بڑھ رہا ہے وہ ہے گندم کو محفوظ رکھنےکے لئے استعما ل ہونے والی زہریلی گولیاں پچھلے چند دنوں میں بھی ان گولیوں کے کھانے سے خودکشی کےتین واقعات میرے سامنے آئے ہیں جس میں سے ایک کی خبراخبار میں شائع ہوئی ہے اور دو کی نہیں

      لہذا میری اس ایوان کی وساطت سے صوبائی حکومت سے گزارش ہے کہ ان واقعات کا سدباب کیا جائےاور ان گولیوں کی خریدوفروخت کو منظم کیا جائے۔

Res No 338 (S8 – 2018-23)

ہر گاہ کہ آج کل انٹرنیٹ کا استعمال عام ہو چکا ہے جس کے تعلیم کے حوالے سے بے شمار فوائد ہیں تاہم انٹر نیٹ ہر فحش موادکی مو جودگی اور آج کل نو جوانوں میں انتہائی مقبولPUBG نامی گیم نو جوانوں میں منفی رویوں،معاشرتی اورسماجی تعلقات کے فقدان ، غیر سماجی سرگرمیوں اور وقت کے ضیاع کا باعث بن رہے ہیں ۔

لہٰذا یہ معزز ایوان صوبائی حکومت کی وساطت سے مرکزی حکومت بشمول پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اٹھارٹی ((PTAاور FIAسے یہ مطالبہ کرتی ہے کہ ان سب فحش ویب سائٹس ،آن لائن ایپس (Online Apps)اور گیمز (Games)پر پابندی لگائی جائے جو کہ وقت کے ضیاع ، معاشرتی رزائل اور نوجوانوں کی بےراہ روی کا باعث بن رہے ہیں اور نوجوانوں کے مستقبل کو تباہ ہونے سے بچانے کے لئے مناسب اقدامات کئے جائیں ۔

Res No 330 (S8 – 2018-23)

It is observed with concern that prisons do not fulfill the cause of their creation that is reformation of criminals. In Jails, the emphasis is on punishment of criminal offenses, rather than rehabilitation of offenders.

The relevant departments should carry out their actual purpose of ultimately rehabilitating convicts to eventually become law abiding citizens and productive members of Pakistani society.

This House demands that:

1.     Concrete efforts should be made to change the concept of prisons as Crime Nursery.

2.     Prisons should be restructured as rehabilitation centers and corrective institutions.

3.     Such facilities should be provided in the prisons that after completion of sentence, the criminals could easily be mainstreamed in the society. For that vocational training programs should be implemented within the prison structures.

4.     To enhance prison’s capacity, existing prisons should be extended and new prisons should be constructed.

5.     Number of juvenile prisons should also be increased so to properly rehabilitate young offenders to make them law abiding citizens.

6.     Provision of basic necessities including clean potable water, hygienic food and clean toilets should be ensured.

7.     Moreover, this House demands that Pakistan Prison Act, 1894 and Prisoners Act of 1900 should be updated according to the need of time, so that concept of prisons as crime nurseries may be changed into correctional facilities.

Res No 288 (S8 – 2018-23)

                                                                                                      یہ ایوان حکومت خیبر پختونخوا ہ سے مطالبہ کرتی ہے کہ ایم  پی اے ہاسٹل پشاور کے ملازمین کو صوبائی اسمبلی سیکرٹریٹ میں ضم کیئے جائیں ۔ جیسا کہ بقیہ صوبوں میں ایم پی اے ہاسٹلز کے ملازمین متعلقہ اسمبلیوں کے ملازمین ہیں ۔ پارلیمنٹ لاجز کے ملازمین قومی اسمبلی کے ملازمین ہیں اور تمام مراعات سے مساوی طورپر مستفید ہوتے ہیں ۔ ایم پی  اے ہاسٹل پشاور کی ایڈمنسٹر  یشن بھی صوبائی اسمبلی سیکرٹریٹ کے پاس ہے اور ایم پی اے ہاسٹل میں اسمبلی سیکرٹریٹ کے ملازمین اسمبلی سیکرٹریٹ کے تمام مر اعات سے مستفید ہو رہے ہیں ۔ لیکن ایم پی اے ہاسٹل پی بی ایم سی (سی اینڈڈبلیو)کے ملازمین اسمبلی سیکرٹریٹ کے مراعات سے محروم ہیں۔

CAN No 555 (S8 – 2018-23)

میں وزیر برائے محکمہ ابتدائی وثانوی تعلیم کی توجہ ایک اہم مسئلے کی طرف مبذول کرانا چاہتاہوں وہ یہ کہ خیبر پختونخوا میں کلاس فور کی بھرتی مقامی نمائندوں کا حق ہےاور یہ بھرتی حلقہ کے ایم پی اے کی مشاورت اور ملازمین کے سن کوٹہ کے سیریل نمبر کی بنیاد پر کی جاتی ہے لیکن بدقسمتی سے میرے حلقہ پی کے۔03 میں متعلقہ DEOs(میل وفیمیل )نے میرٹ کی دھجیاں اُڑاتے ہوئے مذکورہ بالا تمام پہلوؤں کو نظرانداز کیا اور مقامی لوگوں کو چھوڑ کر باہر سے لوگوں کو بھرتی کیا، ثبوت کے طور پر عرض ہے کہ GGPSشین میں مدین کے فرد کو بھرتی کیا گیا جبکہ GHSS خوازہ خیلہ بھٹئی میں مٹہ کے فرد کو معزوری کے کوٹے پر بھرتی کیا گیا۔لہذا کمیٹی کے سپرد کیا جائے ۔

CAN No 515 (S8 – 2018-23)

میں وزیر برائے محکمہ اعلی تعلیم کی توجہ ایک اہم مسئلے کی طرف مبذول کراناچاہتاہوں وہ یہ کہ حکومت نے تحصیل کبل سوات میں ڈاکٹر خان شہید ڈگری کالج کے نام سے ادارہ تو بنایا لیکن ادارے کو چلانے کیلئے درکار سہولیات کا مکمل فقدان ہے۔ لٰہذا اس سلسلے میں حکومت بغیر کسی تاخیر کے اساتذہ کی دستیابی،مناسب کلاس رومز کی گنجائش ، خواتین طالبات کیلئے ضروری سہولیات کا بندوبست کرکے  اپنے تعلیمی ایجنڈے اور تعلیمی ایمرجنسی کے نعرے کو عملی جامہ پہنائیں اور عوامی محرومی کو دور کریں ۔

AM No 95 (S8 – 2018-23)

        یہ تحریک پیش کی جاتی ہے کہ اس معزز ایوان کی معمول کی کارروائی روک کر مفاد عامہ اور فوری نوعیت کے اس مسئلے پر بحث کی جائے اور وہ یہ ہے کہ اس وقت ڈینگی کےوائرس سے متاثرہ مریضوں کی تعداد میں گزشتہ کئی دنوں سےمسلسل اضافہ ہورہاہے جس کی خبریں میڈیاپربھی آرہی ہیں جن سےعوام میں شدیدتشویش اور اضطراب کی لہرپیدا ہوئی ہے۔

Question No 2520 (S8 – 2018-23)

کیا وزیرکھیل ارشاد فرمائیں گے کہ

(ا)   امسال صوبے میں کتنے سیاحتی مقامات کو شامل کیا جائے گا ؟

(ب)  امسال سياحتی مقامات کے فروغ کیلئے کل کتنی رقم مختص کی  گئی ہے ،مختص شدہ رقم کو کس طرح خرچ کیا جائے گانیز سیاحتی مقامات میں سیاحت کے فروغ کیلئے کن کن شعبوں پر رقم خرچ کی جائے گی تفصیل فراہم کی جائے

PM No 32 (S8 – 2018-23)

مجلس قائمہ نمبر12برائےمحکمہ صحت کااجلاس مورخہ 6اگست 2019ءکو منعقد ہواجس میں مسمی امیرامان اللہ،وائس ڈین گومل میڈیکل کالج ، ڈیرہ اسماعیل خان نے محکمے کی جانب سےشرکت کی۔ مذکورہ افسرنےکمیٹی کےاجلاس میں غیرذمہ دارانہ رویہ اختیارکیاہواتھا جس پرچیئرپرسن صاحبہ ، مجلس قائمہ نےان کو تنبہی بھی کی لیکن وہ اپنے اس رویہ سے باز نہ آیااور مسلسل کمیٹی کی کارروائی میں رکاوٹ ڈالتا رہا جس پرچیئرپرسن صاحبہ نےان کو اجلاس سےچلےجانےکاکہا۔ موصوف جب کانفرنس روم سےباہرجانےلگا توانتہائی غیرمناسب انداز میں مخاطب ہوتے ہوئےکمیٹی ممبران کو دھمکی دی کہ وہ کمیٹی ممبران کا اس کاجواب دیگا۔لہذا تحریک پیش کی جاتی ہے کہ مذکورہ معاملے کو مزید کارروائی کےلیےمجلس قائمہ نمبر1برائےاستحقاقات کو حوالےکی جائے تاکہ مذکورہ افسرکی خلاف قانون کےمطابق کارروائی کی جاسکے۔

Question No 2445 (S8 – 2018-23)

کیا وزیرآبنوشی ارشاد فرمائیں گے کہ

(ا)  آیا یہ درست ہے کہ محکمہ نے پی کے 16 میں گزشتہ کئی سالوں سے واٹر سپلائی سکیم کے ٹیوب ویلز تعمیر کیئے  ہیں جو کہ عوام کیلئے پینے کا پانی مہیا کرتے ہیں ؟

(ب)    آیا یہ بھی درست ہے کہ مذکورہ سکیمیوں میں بعض ٹیوب ویل بند پڑے ہیں

(ج)     اگر (ا) و (ب)کے جوابات اثبات میں ہو ں تو  کل کتنی سکیمیں تعمیر کی گئی ہیں اور جو فعال نہیں  ہیں اُن کی وجوہات بتائی جائے کہ کروڑوں روپے سے تعمیر شدہ ٹیوب ویل جن میں واٹر سپلائی سکیمیں تا حال کیوں بند پڑی ہیں جبکہ سٹاف بغیر ڈیوٹی تنخواہیں لے رہے ہیں تفصیل فراہم کی جائے

Question No 2438 (S8 – 2018-23)

کیا وزیر مواصلات وتعمیرات ارشاد فرمائیں گے کہ

(ا)   آیا یہ درست ہے کہ سال 2015 سے 2018 تک  پی کے 16 ضلع لوئر دیر میں سڑکوں کی تعمیر اور مرمت کا کام شروع کیا گیا ہے جس کیلئے فنڈ بھی منظورہوا ہے ؟

(ب)  اگر الف کا جواب اثبات میں ہو تو جن سڑکوں پر کا م شروع کیا گیا تھا اُن پر کام جاری ہے یا بند ہوا ہے نیز  شلکنڈی تا ٹاکورو روڈ، شلکنڈی  تا  گودر،کوٹکی پائخیل سے ماخئے درہ ،گوسم پی سی سی روڈ ، پی سی سی روڈ چارمنگو یوسی سربرکلے ، پی سی سی ٹانگے شاہ یوسی معیار، میاں کلی سے کامبٹ بائی پاس غوڑہ بانڈہ جان پاس ثمر باغ لنک روڈ ، نوکوٹو روڈ اور حصارک روڈ تا حال مکمل نہیں کیا گیا جس سے مقامی لوگوں کو آمدورفت میں انتہائی مشکلات ہے آیا صوبائی حکومت ان نا مکمل سڑکوں کو تعمیر و مرمت کرنے کا ارادہ رکھتی ہے تفصیل فراہم کی جائے

Res No 260 (S8 – 2018-23)

یہ اسمبلی صوبائی حکومت سے سفارش کرتی ہے کہ سوات ایکسپریس وے کے توسعیی منصوبے (چکدرہ سے فتح پور سوات تک) کے منصوبے کو عملی جامہ پہنانے سے پہلے وہاں کے لوکل لوگوں کے خدشات  کو دور کیا جائے نیز اس منصوبے میں دریائے سوات کے کنارے غیر زرعی زمین کو زیادہ سے زیادہ بروئے کار لایا جائے۔ اورمزید یہ کہ اس منصوبے میں متوقع طورپر شامل زمین کے مالکا ن کو بہتر سے بہتر ریٹ دیا جائے کیونکہ سوات کے لوگ پہلے ہی سے سیلابوں اور دہشت گردی کے شکار ہو چکےہیں اورموجودہ حکومت سے بہت زیادہ توقعات رکھتےہیں کہ ان کے مشکلات کا ازالہ ہو۔

Res No 329 (S8 – 2018-23)

یہ معزز ایوان مرکزی حکومت سے مطالبہ کرتی ہیں کہ 25ویں آئینی ترمیم میں سابقہ فاٹاکے ساتھ 3 فیصد حصہ دینے کا وعدہ کیا گیا تھا ۔

لہٰذا مہربانی کرکے مرکزی حکومت فوری طور پر نیا  NFCایوارڈکا اجراءکرکے قبائلی اور ضم اضلاع کے ساتھ اپنا وعدہ پورا کرکے سابقہ فاٹا کو NFCکا  3فیصد جلد از جلد مہیا کیا جائے ۔

Res No 326(S8 – 2018-23)

   یہ اسمبلی  صوبائی حکومت سے سفارش کرتی ہے کہ وفاقی حکومت سے اس امر کی سفارش کرے کہ ضلع مانسہرہ میں  شاہراہ قراقرم   پردوبارہ ٹول پلازہ  تعمیر کیا جارہا ہے جبکہ 15 سال پہلے بھی اسی ٹول   پلازے کی تعمیر کے وقت  ایک انسپکٹر سفیر خان شہید  ہو گیا تھا اس کے علاوہ بھی انسانی جانوںکا ضیاع ہو اتھا اور اس وقت  کی حکومت نے اس ٹو ل پلازے کی تعمیر کو روکنے کا حکم دیا تھا جب کہ 9سال  بعداب اسی ٹول  پلازہ کو دوبارہ  کھولنے کی کوشش کی جا رہی ہے  جس کی وجہ سے  ہزارہ میں بلعموم  اور  ضلع مانسہرہ  میں بلخصوص عوام میں انتہائی بے چینی پائی جا رہی ہے اس کی وجہ  سے ایک بار پھر خون خرابے کا اندیشہ ہے ۔

    لہٰذ ایہ اسمبلی صوبائی حکومت سے سفارش کرتی ہے کہ وہ وفاقی حکومت سے اس امر کی سفارش کرے کہ مذکورہ ٹول پلازے کی تعمیر کو روکنے کے اقدامات کیئے جائیں تا کہ امن و امان کا مسئلہ پیدا نہ ہو۔

Res No 328 (S8 – 2018-23)

It has been noticed that like adults, children also struggle with psychological pressure. Too many commitments, conflict in their families and problems with peers are all stressors that overwhelm children.

It is observed with concern that due to domestic issues and societal pressures, and due to lack of awareness children are prone to use drugs and attempt suicide. Moreover, child abuse incidents are repeatedly reported, and are on the rise in our society.

This house demands that:

1.     Schools those are charging Rs.5000 or more fee per month should gave a psychologist as a part of the faculty.

2.     Whereas schools charging less than Rs.5000 fee should arrange at least one session per week for the students with a psychologist.

3.     All colleges should have a psychologist as a part of the faulty.

Res No 319 (S8 – 2018-23)

یہ اسمبلی صوبائی حکومت سے اس امر کا مطا لبہ کرتی ہے کہ وہ مرکزی حکومت سے سفارش کرے کہ گریڈ سٹیشن دیر لوئرجندول کی منظوری ہو چکی ہے۔اور زمین کے خریداری کے لئے فنڈز بھی جاری کیا گیا ہے لیکن اس کے باوجود کہ مذکورہ گریڈ سٹیشن کے لئے زمین بھی خرید ی گئی ہے لیکن تاحال اس منصوبے پر کام شروع نہیں کیا جاسکا ۔لہذا یہ ایوان پرُزور سفارش کرتی ہے کہ مذکورہ گریڈ سٹیشن پر جلد از جلد کام شروع کیا جائے۔

Res No 315 (S8 – 2018-23)

انسانی حقوق کے لئے کام کرنے والی تنظیمیں اور افرا د اجتماعی اور انفرادی طور پر آئین پاکستان میں دیئے گئے بنیادی حقوق آزادیوں اور انسانی حقوق کو یقنی بنانے کے حوالے سے اہم کردار ادا کررہے ہیں اقوام متحدہ کے اعلامیہ برائے انسانی حقوق کے کارکنان کے آرٹیکل 1 کے مطابق،، ہر شحص کو انفرادی اور اجتماعی طور پر یہ حق حاصل ہے کہ وہ اکیلے یا دوسروں کے ساتھ ملکر انسانی حقوق کی صورتحال اور بنیادی حقوق کو صوبائی، ملکی اور عالمی طور پر بہتر بنا سکے۔ خیبر پختونخوا اسمبلی انسانی حقوق کے لئے کام کرنے والے افراد اور تنطیموں با شمول و کلاء اساتذہ اور صحافیوں کی کام کی قدر کرتی ہے اور خیبر پختونخوا حکومت کہ اس عزم کا اعادہ کرتی ہے کہ پاکستانی شہری کہ بنیادی حقوق کی حفاظت کی جائے گی۔

    یہ اسمبلی مطالبہ کرتی ہے کہ انسانی حقوق کے کارکنان حفاظت کے حوالے سے قانون سازی کی جائے جس کا وعدہ حکومت  خیبر پختونخوا کے انسانی حقوق کی پالیسی 2018ء میں کیا تھا۔

AM No 92 (S7 – 2018-23)

اسمبلی کی معمول کی کارروائی روک کراس اہم مسئلے پربحث کرنےکی اجازت دی جائے وہ یہ کہ صوبائی حکومت نے پرائیویٹ سکولوں کےرجسٹرڈ اور ریگولیٹ کرنےکےلیے2017ء میں اسمبلی ایکٹ کےذریعےپرائیویٹ سکولز ریگولیٹری اتھارٹی کاقیام عمل میں لایا گیاہے۔ اس میں سیکرٹری تعلیم اتھارٹی کاچیئرمین اور ایم ڈی ، پی ایس آر اے سمیٹ14ممبران مقرر ہوئےہیں۔ ایم ڈی (پی ایس آراے) میں کئےگئےفیصلوں پرعمل درآمد کرانےکاپابند ہوتاہے اور ایم ڈی اتھارٹی کی طرف سے منظوری حاصل کئےبغیرکو ئی نوٹیفیکیشن/سرکلرجاری نہیں کرسکتا۔ لیکن ایم ڈی ایکٹ اور رولز کےبرعکس پی ایس آراےکی منظوری کےبغیرنوٹیفیکیشن جاری کررہےہیں۔ جس سے پرائیویٹ تعلیمی ادارے شدید مشکلات کاشکار ہیں۔ ایم ڈی (پی ایس آر اے)رولز اور ایکٹ کی منافی اقدامات کررہاہے۔ لہذا حکومت اس پروضاحت دیں اور متعلقہ افراد کےخلاف فوری کارروائی کریں۔

PM No 33 (S8 – 2018-23)

     جناب سپیکر صاحب میرے حلقہ پی کے 60 ضلع چارسدہ میں محکمہ صحت کے مختلف (BHUs) اور تحصیل ہیڈ کواٹر ہسپتال میں سٹاف کی کمی کا سلسلہ چل رہاہے جس کی وجہ سے متعلقہ اداروں کے انتظامی امور کے ساتھ ساتھ عوام کو بھی شدید مشکلات کا سامنا ہے اس  کے لئے  میں نےمسلسل ڈی ایچ او ضلع چارسدہ  سے رابطہ کرنے کی کوشش کی لیکن موصوف مجھ سے رابطہ کرنے کی زحمت گوارہ نہیں کررہا ۔لہذا اس سلسلے میں نے جناب  خالد خان صاحب چیئرمین  ڈی ڈی اے سی سے  درخواست کی کہ آپ اپنے دفتر میں میٹنگ بلوائے تاکہ جناب فیاض خان صاحب DHO سے تفصیلی بات ہوسکے۔جناب سپیکر صاحب DHO صاحب نے انٹرویو کا وجہ بناتے ہوئے آنے سے معذرت کرلی اس کے بعد جناب خالد خان صاحب چیئرمین ،DDAC نے DC چارسدہ سے درخواست کی کہ وہ اپنے آفس میں میٹنگ بلائے تاکہ اس کی توسط سے DHO صاحب سے ملاقات کی شرف حاصل ہوسکے۔جناب سپیکرصاحب DHOفیاض خان صاحب نے وزیر صحت صاحب سے میٹنگ کا کہا اور عین موقع پر آنے سے معذرت کرلی اس دوران میں نے وزیر صحت صاحب کے آفس کو فون کیا اور جناب نیاز محمد پی ایس او ٹو وزیر صحت سے دریافت کیا کہ وزیر صحت کا ڈی ایچ او چارسدہ کے ساتھ میٹنگ ہونے جارہاہے جس پر جناب نیاز محمد صاحب نے بتایا کہ وزیر صاحب تو لاہور گئے ہوئے ہیں۔لہذا جناب فیاض صاحب DHO کے اس روئے اور دروغ گوئی سے نہ صرف میرا بلکہ پورے ایوان کا استحقاق مجروح ہواہے

Question No 2711 (S8 – 2018-23)

کیا وزیرسماجی بہبود  ارشاد فرمائیں گے کہ:۔

 مالی سال19-2018 کے دوران  محکمہ سوشل ویلفئیر  میں  افراد باہم معذوری کی فلاح و بہبود کی مد میں کتنی رقم مختص کی گئ   ، تفصیل فراہم کی جائے ۔

Question No 2456 (S8 – 2018-23)

کیا وزیرآبپاشی ارشاد فرمائیں گے کہ

(ا)   ضلع کرک تحصیل بانڈہ داود شاہ میں مردان خیل ڈیم اور غول ڈیم کے ٹینڈر کس سال ہوئے تھے؟اور ايا يہ دونوں ڈیم پایا تکمیل تک پہنچے ہے کہ نہیں نیز ان کومحکمہ کے حوالے کیا گیا ہے یا نہیں؟

(ب)  محکمہ نے آبپاشی کے نظام کو چلانے کیلئےمذکورہ ڈیمز کے لئے سٹاف بھرتی کیا ہے کہ نہیں ،اگر نہیں تو کب تک سٹاف بھرتی کیا جائے گاتفصیل فراہم کی جائے۔

Question No 2493 (S8 – 2018-23)

کیا وزیرخزانہ  ارشاد فرمائیں گے کہ

(ا)  سال 2013سے 2018 تک مرکزی حکومت نے آئل اینڈ گیس کی مد میں کتنی رائیلٹی دی ائیر وائز تفصیل فراہم کی جائے ۔

(ب) صوبائی حکومت کے فیصلے کے مطابق رائیلٹی سے دس فیصد رقم پیداوار والے ضلع کو دیاجاتا ہے مذکورہ عرصہ کے دوران کوہاٹ ڈویژن کی کتننی رائیلٹی بنتی تھی اور کتنی دی گئی ائیر وائز تفصیل فراہم کی جائے نیز سال 2013سے 2018 تک دس فیصد کے حساب سے ضلع کرک کا کتنا حصہ بنتا تھا اور اُسے کتنا ملا اور کس مد میں خرچ کیا گیا ائیر وائز تفصیل فراہم کی جائے ۔

Question No 2440 (S8 – 2018-23)

کیا وزیرآبپاشی ارشاد فرمائیں گے کہ

(ا)   آیا یہ درست ہے کہ پی کے 22 بونیر میں پانی کے ضیاع کو روکنے کے لئے چھوٹے ڈیم بنانے اور زرعی مقاصد کے لئے استعمال میں لانے کا کوئی پروگرام  ہے ؟

(ب) اگر (ا) کا جواب اثبات میں ہو توحکومت نے مذکورہ حلقے میں کہاں کہاں چھوٹے ڈیم بنانے کی فیزیبلٹی تیار کی ہے اوران پر کب تک کام شروع کیا جائے گا؟ مکمل تفصیل فراہم کی جائے۔

Question No 2442 (S8 – 2018-23)

کیا وزیرخزانہ ارشاد فرمائیں گے کہ

(ا)   آیایہ درست ہے کہ  ضلع بونیر کو معدنیات کی مد میں رائیلٹی دینے کا  منصوبہ ہے ؟

(ب)  اگر الف کا جواب اثبات میں ہو تو ضلع بونیر کو معد نیات کی آمدنی کا کتنا فیصد حصہ دیا جائےگا اگر نہیں تو وجوہات بیان کی جائیں

Question No 2411 (S8 – 2018-23)

کیا وزیرآبپاشی ارشاد فرمائیں گے کہ

(ا)      آیا یہ درست ہے کہ پی کے 16 میں بلامبٹ ایریگیشن سکیم شروع کی گئی جو کہ پی سی ون کے مطابق بنائی گئی ہے ؟

(ب)    آیا یہ بھی درست ہے کہ مذکورہ ایریگیشن سکیم کے فاصلہ اور حدود کا تعین کیا گیا تھا ؟

(ج)     اگر (ا) و (ب)کے جوابات اثبات میں ہو ں تو مذکورہ سکیم کو پی سی ون کے تعین شدہ حدود کے مطابق تعمیر کیا گیا ہے اور جس علاقے کیلئے بنائی گئی ہے وہاں تک بنجر زمینوں کو زیرآب لایا جا چکا ہے تفصیل فراہم کی جائے

CAN No 554 (S8 – 2018-23)

میں وزیر برائے محکمہ اطلاعات کی توجہ ایک اہم مسلے کی  طرف مبذول کرانا چاہتی ہوں  وہ یہ کہ  مقبوضہ کشمیر میں بھارتی افواج نے ظلم اور بربریت کا جو بازار گرم کر رکھا ہے اس کے نتیجے میں مقبوضہ کشمیر کے اندر گذشتہ تین ہفتوں سے مسلسل کرفیوں کی وجہ سے نہ صرف بنیادی انسانی حقوق بری طرح پامال ہو رہے ہیں بلکہ بھارتی افواج کی اشتغال انگیزی مقبوضہ کشمیر سے پاکستان کے زیر انتظام آزاد کشمیر کی لائین آف کنٹرول LOCتک پہنچ چکی ہیں اور باڈر پر آئے روز گولہ باری اور شدید شیلنگ کا سلسلہ جاری ہے اس کشیدہ اور نازک صورتحال کے تناظر میں یہ مطالبہ کرتی ہوں کہ صوبائی حکومت فوری طور پر کیبل نیٹ ورک پر بھارتی فلموں کی نمائش اور بھارتی مصنوعات کی تشہیر کا سلسلہ فی الفور بند کرنے کے احکامات جاری کر دیں

Res No 318 (S8 – 2018-23)

یہ ایوان صوبائی حکومت سے سفارش کرتا ہے کہ صوبائی اسمبلی سیکرٹریٹ میں بھی قومی اسمبلی کی طرز پر ایک ڈسپنسری قائم کی جائے جو کہ ایک مستند ڈاکٹر اور ادویات پر مشتمل ڈسپنسری ہو جہاں سے اسمبلی ممبران اور جملہ سٹاپ کو تمام تر بنیادی علاج معالج اور مفت ادویات کی سہولت میسر ہو۔

Res No 323 (S8 – 2018-23)

ہر گاہ کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی حکومت نے مقبوضہ کشمیر کی ریاستی حیثیت سے متعلق اپنی آئین کی آرٹیکل  370 اور 35 اے ختم کرتے ہوئے ریاست کو دو حصوں میں تقسیم کرنےکا شرمناک صدارتی حکم نامہ  جاری کردیا ہے۔ اور مقبوضہ کشمیر میں مزید70 ہزار فوجی تعینات کرکے دفعہ 144 کے تحت غیر معینہ مدت کے لئے کرفیوں لگا دیا ہے۔اور ساتھ ہی 90 سالہ حریت رہنما ء سید علی گیلانی ، یا سین ملک اور میر واعظ عمر فاروق سمیت اعلیٰ قیادت کو گرفتار اور نظر بند کرکے انسانی حقوق کی پامالی اور سنگین جرائم کی مرتکب ہو رہی ہے۔

     بھارتی فوج نے مقبوضہ کشمیر میں وحشیانہ تشدد اور بر بریت کے ذریعے نہتے کشمیریوں کا جینا دو بھر کر رکھا اور اس کے ساتھ ساتھ بڑی تعداد میں پاکستان کی زیر کنٹرول آزاد کشمیر کے مختلف علاقوں میں ایل او سی (لائن اف کنٹرول ) کی مسلسل خلاف ورزیوں کے ذریعے اشتعال انگیزی اور دراندازی کی بھی مرتکب ہو رہی ہے ان حالات میں بارڈر کے آرپار عوام میں شدید اضطراب کی کیفیت ہے۔

     جس د ن بھارت نے مسئلہ کشمیر کی حیثیت بدلنے کے لئے آرٹیکل 370 اور 35 اے ختم کیا اور وفاقی حکومت نے جس انداز میں سفارتی جنگ لڑی اور اُن کی کوشش سے سکیورٹی کونسل کا بند کمرے کا اجلاس ہوا او ر اس میں مسئلہ کشمیر کو نہ صرف متنا زعہ ایشو تسلیم  کیا گیا بلکہ عالمی فورم پر اُجا گر ہو اہے۔

     لہذا یہ ایوان وفاقی حکومت سے سفارش کرتی ہے کہ چونکہ مقبوضہ کشمیر اقوام عالم میں ایک متنازعہ ریاست کی حیثیت رکھتا ہے اور بھارتی حکومت کے یہ جارحانہ اقدامات  اقوام متحدہ کے چارٹر کی کھلی خلا ف ورزی ہے۔ اقوام عالم میں مظلوم کشمیریوں پر ہونے والے مظالم کے خلاف آواز اُٹھائے اور خطے میں بھارت کے بڑھتے ہوئے جارحانہ عزائم کے خلاف حکومت پاکستان اقوام متحدہ ،او آئی سی سمیت علاقائی اور عالمی فورمز پر کشمیر کا مقدمہ لڑے۔

CAN No 544 (S8 – 2018-23)

میں وزیر برائے محکمہ داخلہ کی توجہ ایک اہم مسلے کی  طرف مبذول کرانا چاہتاہوں وہ یہ کہ  میرے حلقہ نیابت پی کے 53 مردان یونین کونسل خزانہ ڈھیری کے گاؤں جانباز  نری سے 11 اگست 2019 کو شام 6 بجے کے قریب ایک معصوم بچی  اقراء بنت رحمت اللہ غائب ہوگئی پولیس اسٹیشن صدر مردان  میں بچی کی گمشدگی کی رپورٹ درج کرائی گئی  ۔ پولیس نے بچی کی بازیابی کےلئے مکمل تعاون کیااور 15 اگست 2019 کی شام بچی کی نعش بہت ہی خراب حالت میں مکان کے قریب  کھیتوں سے برآمد ہوئی  پوسٹ مارٹم کے بعد ننھی پری  کو دفنا دیا گیا۔ جناب سپیکرصاحب پولیس ایسے واقعات میں ملزمان کو گرفتار بھی کرتے ہیں لیکن واقعات میں کمی کی بجائے  خطرناک حد تک اضافہ ہوتاجارہاہے۔ حیوان بھی دوسرے حیوان کے بچوں سے ایسا نہیں کرتے ۔ ملکی اور غیر ملکی میڈیا پر خبر نشر ہونے سے ہمارے معاشرے اور ملک کی بدنامی ہورہی ہے جناب سپیکرصاحب میں ایک بوجھل ضمیر کے ساتھ  یہاں پر اقراء زینب ، اسماء اور فرشتہ جیسی ننھی کلیوں کا ذکر کرتاہوں جواس  ظلم کا شکار ہوچکی ہیں وہ ہم سے انصاف مانگ رہی ہیں ۔ ہم کیوں ان معصوم بچوں کو تحفظ دینے میں ناکام ہیں جناب سپیکرصاحب  بچوں  کو ایسی واقعات سے محفوظ کرنے کے لئے اس مسلے پر سنجیدگی سے غور کرے  اور میری درخواست ہے کہ اس معزز ایوان سے سخت سے سخت قانون سازی منظور کی جائے تاکہ  مستقبل میں ایسے واقعات کا سدباب ہوسکے۔

CAN No 528 (S8 – 2018-23)

میں وزیر برائے محکمہ داخلہ کی توجہ ایک اہم مسلے کی  طرف مبذول کرانا چاہتی ہوں وہ یہ کہ  ضلع مردان میں ہماری قوم کی بچی معصوم فرشتہ  4 سالہ اقراء کو جنسی  زیادتی  کے بعد انتہائی بے دردی کے ساتھ شہید کیاگیا  میں اس ایوان میں اس واقعے کی بھرپور مزمت کرتی ہوں جناب سپیکر صاحب اس ضمن میں عرض ہے کہ ایسا واقعات روز بروز بڑھتے  جارہے ہیں اور بہت  افسوس کے ساتھ  کہنا پڑھتی ہوں  کہ ہماری حکومت  نے ابھی تک اس کے لئے کوئی  اہم  لائحہ عمل تیار نہیں کیا  نیز ایسے واقعات کے روک تھام کے لئے فی الفور کوئی جامع پالیسی ترتیب  کی جائے۔ یہ ایوان پسماندگانوں کے ساتھ اس درد  غم میں برابر کے شریک  ہیں اور اس  ایوان کا مطالبہ ہے کہ اس درندہ صفت شخص کو بے نقاب کرکے قانون کے کٹہرے میں  کھڑا کیا جائے تاکہ آئندہ کوئی شخص ایسا حرکت نہ کرسکے۔

PM No 31 (S8 – 2018-23)

           جب بھی میں واٹر منجمنٹ افسران کوفون کرتاہوں تو وہ میرےفون کال اور میرا نمبر رسیو نہیں کرتے۔اور مذکورہ افسران جب بھی کوئی کام کرتے ہیں۔ تو ہمیں اس کی اطلاع نہیں دیتےاور جب میں ان کےپاس کسی لیگل اور قانونی کام کےلیے جاتے ہیں تو ہمیں کوئی توجہ نہیں دیتے اورجہاں پر ان کےاپنےپیسوں اوردوسرےلالچ کاکوئی کام ہوتو وہ صرف وہی کرتےہیں ۔ لہذا مذکورہ افسران اور محکمہ کی وجہ سے نہ صرف میرا بلکہ اس پورے معزز ایوان کا استحقاق مجروح ہواہے۔

Question No 2444 (S8 – 2018-23)

کیا وزیر  ابتدائی و ثانوی تعلیم ارشاد فرمائیں گے کہ

(الف) آیا  یہ درست ہے کہ سال2012 میں  PK-16بمقام طور قلعہ یونین کونسل منڈا میں باچا  خان ہائی سیکنڈری سکول تعمیر کیا گیا  جس کو محکمہ نے سرکاری سکول  میں تبدیل کیا ہے ؟

(ب) اگر الف کا جواب اثبات  میں ہو تو مذکورہ سکول کو جب سے سرکاری تحویل میں لیا گیا ہے تاحال کیوں بند پڑا ہے اُس کا تمام عملہ اور گاڑیاں غائب  کردی گئی ہے اور فنڈز میں خروبرد کیا گيا ہے آیا حکومت مذکورہ سکول کو سرکاری سطح پر فعال کرنے کاارادہ رکھتی ہے تفصیل فراہم کی جائے

Question No 2410 (S8 – 2018-23)

کیا وزیربرائے اعلیٰ تعلیم ارشاد فرمائیں گے کہ

(الف) آیا یہ درست ہے کہ PK-16 دیرلوئرمیں ڈگری کالج صدیر کلے جندول ، کامرس کالج ولئی کنڈو اورگرلزڈگری کالج پلوسو میں  مختلف اساتذہ بشمول فزکس، کمسٹری، بیالوجی اورہوم اکنامکس لیکچررزاور دیگر سٹاف کی آسامیاں خالی پڑی ہیں؟

(ب) آیا یہ بھی درست ہے کہ مذکورہ کالجوں میں ضروری سہولیات مثلاً بجلی، پانی، لیبارٹریوں اور کرسیوں کی کمی ہیں؟

(ج) اگر (الف) و (ب) کے جوابات اثبات میں ہوں تو مذکورہ کالجوں میں اساتذہ و دیگر سٹاف کی خالی آسامیوں کی تفصیل فراہم کی جائے۔ نیز ان کالجوں میں جن سہولیات کی کمی ہے اُن کی فہرست بھی مہیا کی جائے

Question No 2433 (S8 – 2018-23)

کیا وزیر برائے اعلیٰ تعلیم ارشاد فرمائیں گے کہ

(ا)   آیا یہ درست ہے کہ صوبائی حکومت نے ڈاکٹرافتخار کو ایبٹ آباد یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کا وائس چانسلر تعینات کیا تھا ؟

(ب)  آیا یہ بھی درست ہے کہ مذکورہ وائس چانسلر پر غیر قانونی بھرتیوں اور کرپشن کے الزامات  ہیں ؟

(ج)  آیا یہ بھی درست ہے کہ  پراجیکٹ نمبر1400 /16/462 پر سابقہ پراجیکٹ ڈائریکٹر غفور بیگ نے یونیورسٹی بلاک کیلئے 23 کروڑ روپے کی لاگت کی منظوری دی تھی جبکہ مذکورہ وائس چانسلر نے بغیر کسی بجٹ اور اپروول کے لاگت بڑھاکر 33 کروڑ روپے کر دی ؟

(د)   آیا یہ بھی درست ہے کہ  صوبائی حکومت نے مذکورہ وائس چانسلر کی مدت ملازمت میں توسیع کی خاطر صوبے کی آٹھ بڑی یونیورسٹیوں کے نئے وائس چانسلرز کی تعیناتی کے اشتہار کو روکے رکھا  ؟

(ھ)   اگر (ا) تا (د) کے جوابات اثبات میں ہو ں تو :۔

(i)   مذکورہ وائس چانسلر کے خلاف اب تک کتنی انکوائریاں مقرر کی جاچکی ہیں اور اُن پر کتنا عمل درآمد ہوا ہے انکوائریوں کی نقول اور اُن پر کئے جانے والے عمل درآمد کی تفصیلات فراہم کی جائے ۔

(ii)   مذکورہ یونیورسٹی بلاک پراجیکٹ کی لاگت بڑھانے اور اُس وقت بجٹ پوزیشن اور اپروول کی مکمل تفصیل فراہم کی  جائے ۔ نیز حکومت کب تک آٹھ بڑی یونیورسٹیوں کے وائس چانسلر کی تعیناتی کو مشتہر کرنے کا ارادہ رکھتی ہےتفصیل فراہم کی جائے۔

Question No 339 (S8 – 2018-23)

کیا وزیرابتدائی وثانوی تعلیم  ارشاد فرمائیں گے کہ

(ا)   سال18-2017 ضلع دیر بالا میں محکمہ تعلیم (زنانہ ) نے مختلف این ٹی ایس اور ریگولر اُستانیوں کے تبادلے کئے ہیں

(ب)  اگر الف کا جواب اثبات میں ہو توسال 18-2017میں کتنی اُستانیوں کے تبادلے کئے گئے آیا یہ تبادلے ضلعی حکومت کی مشاورت سے کئے گئے ہیں تمام تبادلوں کی تفصیل حلقہ وائز ، سکولز وائز بمعہ طالبات کی تعداد فراہم کی جائے ۔ نیز مذکورہ تبادلے ، باہمی رضامندی تبادلے یا میاں بیوی ایک سٹیشن میں تعیناتی وغیرہ کے مطابق ہوئے ہیں تفصیل فراہم کی جائے

Question No 331 (S8 – 2018-23)

کیا وزیرتوانائی وبرقیات  ارشاد فرمائیں گے کہ

(الف)   KPOGDCL ميں گزشتہ پانچ سالوں میں کتنے افراد بھرتی کئے گئے ہیں بھرتی شدہ افراد کی تفصیل بمعہ اخباری اشتہار ، ٹیسٹ و انٹر یو ، میرٹ لسٹ ، کیڈر و سکیل  وائز اور اُن بھرتی شدہ افراد پر سالانہ خرچے کی تخمینہ کی تفصیل  فراہم کی جائے ۔

Question No 353 (S8 – 2018-23)

کیا وزیر  توانائی و برقیات  ارشاد فرمایئں گے کہ

(الف) KPOGDCL  جب سے بنی ہے  سے لیکر 2018تک اس کے چیف ایگزیکٹیو  بمعہ تمام سٹاف ، ان کی تنحواہ،  عہدہ اور جس ضلع سے تعلق رکھتے ہیں کی تفصیل ایئر وایئز علیحدہ علیحدہ فراہم کی جائے ۔

Res No 253 (S7 – 2018-23)

The Khyber pakhtunkhwa Assembly, through this resolution acknowledges that plastic bags are detrimental to the environment as they do not fully degrade in our land and water bodies therefore, introduce unsafe chemicals in to the environment. The plastic bags are used expansively, and the method of its disposal creates litter and an impediment to environmental waste reduction.

The alternative to plastic bags is seed infused paper or cloth and jute bags the use of seed infused paper bags are biodegradable and cause no pollution .

The House resolves to take required measures to replace plastic bags with bags made of environmental –friendly biodegradable material. This House accents and encourages the relevant stakeholder i.e. provincial Government, civil society, electronic and print media to work together to spread awareness for eradicating plastic bags in order to promote clean and healthier environment.

Res No 247 (S7 – 2018-23)

    یہ اسمبلی صوبائی حکومت سے سفارش  کرتی ہے کہ وہ وفاقی حکومت سے اس امر کی سفارش کرےکہ پشاور سے لاہوراور  لاہور سے پشاور کے لئےفلائٹ چالوکی جائے تاکہ مسافروں کی تکالیف کا ازالہ ہو سکے۔

Res No 252 (S7 – 2018-23)

   According to the data shared by gun policy, Org.  The estimated total number of funs (both an illicit) held by civilians in Pakistan is 2017: 37,917,000. The data reflects that the number of licensed fun owners in Pakistan by the year 2014 is reported to be 352, 843, the available according to a media reports, 20 millions firearms, both legal and illegal, exist in Pakistan. Of a population of 200 million people, only seven million possess registered firearms. In Pakistan, 116 individuals out of every 1,000 possess firearms, making its sixth in the world for gun ownership. The homicide rate is 7.3 per one hundred thousand.

Statists reflects the number of registered guns in Pakistan by the year 2017 is reported to be 6,000,000 and while the unregistered and unlawfully held guns cannot be counted, but in Pakistan there is a classification of the world’s small, medium and major firearm manufacturers. Pakistan was ranked medium and number of unregistered and unlawful weapons in 2017 estimated to be 37,917,000. The above data does not include firearms used by security forces and defense personals.

Ending gun violence is also a last component of the 2030 Agenda for Sustainable Development, an ambitious roadmap of seventeen concrete goals intended to end poverty, protect the planet, and ensure prosperity for all-

This House resolves that the concerned authorities according to the Khyber Pakhtunkhwa Surrender of illicit Arms Act, 2014 should form a mechanism for the surrender of Illicit Arms, 2014 and make, reduce easy access to dangerous weapons; and increase the penalty for possessing illegal arms to 10 years in prison, anti-gun campaigners say.

Res No 246 (S7 – 2018-23)

   ہر گاہ کہ یونیورسٹیز سے فارغ التحصیل طلباء کو اپنی ڈگری سے متعلقہ عملی تجربے کی ضرورت ہوتی ہے تاکہ انہیں روزگار کے مواقع ملنے میں آسانی ہو سکے۔اور اس مقصد کے پیش نظر ان طلباء کے لئے انٹرن شپ پروگرام کا آغاز کرنےکی اشد ضرورت ہے۔ چنا نچہ ضرورت اس امر کی ہےکہ گریڈ 17 اور اُوپر کے سرکاری افسران اور منسٹرز اپنے متعلقہ اداروں میں ان طلباء کو انٹرشپ فراہم کرے ۔تاکہ نوجوان طلباء کی صلاحیتوں اور قابلیت سے نہ صرف ان کو فائدہ ہو گا بلکہ طلباء کو بھی سیکھنے کا بہتر موقع ملے گا۔

Res No 238 (S7 – 2018-23)

یہ کہ میں اس ایوان کی توجہ اس  امر کی طرف مبذول کرانا چاہتی ہوں کہ صوبے میں ایمرجنسی سروسز مہیا کرنے والے تمام بڑے ہسپتالوں مین گیٹ کے دائیں اور بائیں طرف 30-20فٹ اور داخلی دروازےپر جگہ خالی چھوڑی جائے اور اس میں کسی بھی قسم کی پارکنگ یا تجاوزات کی اجازت نہ دی جائے تاکہ ایمرجنسی کی صورت میں مریضوں اور اُن کے لواحقین کو مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑے ۔

    لہٰذا یہ اسمبلی صوبائی حکومت سے سفارش کرتی ہے کہ اس مسئلے کو حل کرنے کے لئے مناسب اقدامات کئے جائیں اورہسپتال کی انتظامیہ کو بھی اس بات کا پابند بنایا جائے کہ وہ ان احکامات پر عمل درآمد کو یقینی بنائیں۔

CAN No 437 (S7 – 2018-23)

میں وزیر برائے محکمہ ابتدائی و ثانوی تعلیم کی توجہ ایک اہم مسلے کی  طرف مبذول کرانا چاہتاہوں وہ یہ کہ ضلع دیر بالا میں  چند مہینے پہلے  کتابوں کا ایک  ٹرک سمگل ہوتے ہوئے  پکڑاگیا تھا بعدمیں معلوم ہو اکہ اس میں DEO مردانہ وزنانہ دونوں ملوث ہیں اور اس سے پہلے بھی وہ کتابیں سمگل کرنے میں ملوث  رہےہیں وزیر  تعلیم صاحب محکمہ  انٹی کرپشن سے اس معاملے کی انکوائری کا حکم دیں۔

CAN No 375 (S7 – 2018-23)

میں وزیر برائے محکمہ ابتدائی وثانوی تعلیم کی توجہ ایک اہم مسئلے کی طرف مبذول کرانا چاہتی ہوں وہ یہ کہ مورخہ 13مارچ 2019ء کو میں نے ڈائریکٹرایجوکیشن کو نیو کریم پورہ مڈل سکول کے بارے میں ایک خط لکھا تھا۔ جس کی ضروری تعمیرو مرمت نہ ہونےکی وجہ سے مذکورہ سکول کے بچوں کو بہلول دانہ پرائمری سکول شفٹ کیا گیا تھا جسکی وجہ سے بہلول دانہ پرائمری سکول میں بچوں کی تعداد بہت ذیادہ ہوگئی تھی اور اساتذہ اتنے ذیادہ بچوں کی پڑھائی احسن طریقے سے نہ کرسکے جسکےباعث دونوں سکولوں کے بچوں کے نتائج امتحان میں انتہائی خراب آئے۔ لہذا حکومت مذکورہ مسئلے کی وضاحت کرے اور سکول ہذاکی تعمیر ومرمت کے لیے کئے گئے اقدامات اور موجودہ صورتحال واضح کریں۔

AM No 84 (S7 – 2018-23)

I move to adjourn routine business of the Assembly for discussing a definite matter of urgent public importance which relates to the inadequate number of school for the children in the Province. As between 73 and 77 percent of children are forced to leave their schooling after completing primary education due to a shortage high schools which indicates that only one out of five children who enter the schooling system in Khyber Pakhtunkhwa is able to complete matriculation. They numbers of those who are able to finish intermediate and higher degrees are likely to be even lower. There are at least 1.8 million children out of school in Khyber Pakhtunkhwa today. This means that the Khyber Pakhtunkhwa school system does not have a capacity to absorb more children. Therefore, the motion may be admitted for detail discussion.

Question No 2208 (S7 – 2018-23)

یا وزیر آبکاری وٕمحاصل  ارشاد فرمائیں گے کہ

(ا)   2013سے 2018 تک پورے صوبے میں کتنی نان کسٹم پیڈ گاڑیاں پکڑی گئی ہیں اور یہ گاڑیاں کس کس ضلع میں کس کس کے زیر استعمال ہیں ان کی تفصیل ائیر وائز اور ضلع وائز الگ الگ  فراہم کی جائے

Question No 2206 (S7 – 2018-23)

کیا وزیر آبکاری ومحاصل  ارشاد فرمائیں گے کہ

(الف)   سال 2013ءسے 2018ء تک صوبے میں محکمہ کے دائرہ اختیار میں مختلف  ٹیکسوں کی مد میں  کتنی  رقم وصول کی گئی ہے؟ رقم کی تفصیل سالانہ وار اور ضلع  وار الگ الگ فراہم کی جائے

Question No 2041 (S7 – 2018-23)

کیا وزیر آبکاری و محاصل ارشاد فرمائیں گے کہ

(الف) ضلع بونیر کا ٹوبیکو سیسس میں سالانہ کتنا حصہ بنتا ہے؟اسکی تفصیل فراہم کی جائے

(ب) نیزضلع بونیرکے دوصوبائی حلقوں  پی کے20 اورپی کے21 کومالی سال14-2013ء سے لیکر مالی سال 18-2017ء تک کتنا حصہ کس فارمولے کے تحت دیا گیا ہے؟فارمولے کی وضاحت کے ساتھ اسکی سالانہ تفصیل بھی  فراہم کی جائے۔

Question No 2169 (S7 – 2018-23)

کیا وزیر آبکاری ومحاصل  ارشاد فرمائیں گے کہ

(الف) محکمہ ھٰذاصوبے میں محصولات جمع کرتا ہے؟

(ب)  اگر (الف) کا جواب اثبات میں ہو توپھرخیبرپختونخواہ ریونیو اتھارٹی کو کیوں اورکس قانون کے تحت محکمہ خزانہ کے حوالے کیا گیا ہے؟ اسکی تفصیل فراہم کی جائے

Question No 2176 (S7 – 2018-23)

کیا وزیر آبکاری و محاصل  ارشاد فرمائیں گے کہ

(الف)   کیا محکمہ ھٰذا  لگان ذخیرہ کرتا ہے؟

(ب)  اگر (الف) کا جواب اثبات میں ہو تو گزشتہ پانچ سالوں میں محکمہ نے کتنی لگان کس کس مد میں ذخیرہ کی ہے؟اسکی ضلع وارتفصیل فراہم کی جائے  نیزاس کے  ذخیرہ کرنے پر محکمہ کےکتنے اخراجات آئے ہیں۔ اُسکی بھی تفصیل فراہم کی جائے